"خرقہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 13:
شاہ عبدالعزیز لکھتے ہیں "کہ اس سورت میں خرقہ پوشی کے لوازم و شروط بیان ہوئی ہیں۔" گویا یہ سورت اس شخص کی سورت ہے جو درویشوں کا خرقہ پہنے اور اپنے تئیں اس رنگ میں رنگے۔ لغت عرب میں "مزمل" اس شخص کو کہتے ہیں جو بڑے کشادہ کپڑے کو اپنے اوپر لپیٹ لے۔ اور آنحضرت ﷺ کا معمول ایسا تھا کہ جب نماز تہجد اور قرآن شریف کی تلاوت کے لیے رات کو اٹھتے تھے تو ایک کمبل دراز اوڑھ لیتے تھے تاکہ سردی سے بدن محفوظ رہے اور وضو و نماز کی حرکات میں کسی طرح کا حرج واقع نہ ہو<ref>تفسیر عثمانی مفسر مولانا شبیر احمد عثمانی سورہ مزمل</ref>۔
 
مزمل عرب میں اسے کہتے ہیں جو چادرے میں لپٹا ہو یا چادرا اوڑھے ہو آنحضرت ﷺ کے پاس چودہ ہاتھ کا لمبا ایک کمبل تھا۔ تہجد کی نماز اور تلاوت کے لیے جب اٹھتے تو اسی کو اوڑھ لیتے تھے تاکہ نماز میں اٹھنے بیٹھنے میں حرج نہ ہو، وضو آسان ہو، ہوا سرد سے محافظت ہو۔ اور نیز اس قسم کی چادر اوڑھنا یا لپیٹ لینا کفن لپیٹنے کی طرف اشارہ ہے تاکہ نفس ہر وقت موت سے آگاہ رہے اور رات کی اندھیری قبر کی اندھیری اور دنیا کے عدم کی ظلمت سے مشابہت رکھتی ہے اس لیے حضرات انبیاء علیہم السلام اس قسم کا کپڑا اوڑھتے تھے خصوصاً حضرت ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام اور ہمیشہ سے صلحا کا یہ لباس رہا ہے اور اسی لیے فقراء میں خرقہ پوشی ایک سنت چلی آتی ہے اور یہ لباس اس بات کی علامت ہے کہ اس کے اوڑھنے والے نے ترک دنیا و عبادت مولیٰ کا التزام کرلیاکر لیا ہے جیسا کہ وردی سپاہیوں کی علامت ہے۔ اس خرقہ کے لیے سات شرطیں ہیں۔
*(1) شب بیداری و نمازِتہجد و تلاوت قرآن،
*(2) دن میں اوقات کو یادِ الٰہی میں مصرف رکھنا۔