"سلطنت غزنویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{تاریخ اسلام}}
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 50:
جب [[دولت سامانیہ|سامانی]] حکومت کمزور ہوگئی اور اس کے صوبہ دار خودمختار ہوگئے تو ان میں ایک صوبہ دار [[سبکتگین]] (366ھ تا 387ھ) نے [[افغانستان]] کے دار الحکومت [[کابل]] کے جنوب میں واقع شہر [[غزنی]] میں 366ھ میں ایک آزاد حکومت قائم کی جو تاریخ میں '''دولت غزنویہ''' اور '''آل سبکتگین''' کے نام سے جانی جاتی ہے۔ بعد میں سبکتگین کا خراسان پر بھی قبضہ ہوگیا۔ اسی سبکتگین کے زمانے میں مسلمان پہلی مرتبہ [[درۂ خیبر|درہ خیبر]] کے راستے [[پاکستان]] میں داخل ہوئے ۔
 
اس زمانے میں [[لاہور]] میں ایک ہندو راجہ [[جے پال]] حکومت کرتا تھا اس کی حکومت [[پشاور]] سے آگے [[کابل]] تک پھیلی ہوئی تھی اور اس کی سرحدیں سبکتگین کی حکومت سے ملی ہوئی تھیں۔ راجہ جے پال نے جب دیکھا کہ سبکتگین کی حکومت طاقتور بن رہی ہے تو اس نے ایک بڑی فوج لے کر غزنی پر حملہ کردیا لیکن لڑائی میں سبکتگین نے اس کو شکست دے دی اور جے پال کو گرفتار کرلیاکر لیا گیا۔ جے پال نے سبکتگین کی اطاعت قبول کرکے اپنی جان بچائی اور سالانہ خراج دینے کا وعدہ کیا۔ اب سبکتگین نے جے پال کو رہا کردیا اور وہ لاہور واپس آگیا لیکن اس نے وعدے کے مطابق خراج نہیں بھیجا جس کی وجہ سے سبکتگین نے حملہ کردیا اور وادی پشاور پر قبضہ کرلیا۔کر لیا۔
 
== محمود غزنوی ==
سطر 60:
سبکتگین کا 20 سال کی حکومت کے بعد انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا محمود غزنوی تخت پر بیٹھا۔ محمود خاندان سبکتگین کا سب سے بڑا بادشاہ ہوا ہے۔ اسلامی تاریخ کے مشہور حکمرانوں میں سے ایک محمود ہندوستان پر 17 حملوں کے باعث شہرت کی بلندیوں پر پہنچا۔
 
محمود بچپن سے ہی بڑا نڈر اور بہادر تھا۔ وہ اپنے باپ کے ساتھ کئی لڑائیوں میں حصہ لے چکا تھا۔ بادشاہ ہونے کے بعد اس نے سلطنت کو بڑی وسعت دی۔ وہ کامیاب سپہ سالار اور فاتح بھی تھا۔ شمال میں اس نے [[خوارزم]] اور [[بخارا]] پر قبضہ کرلیاکر لیا اور [[سمرقند]] کے علاقے کے چھوٹے چھوٹے حکمرانوں نے اس کی اطاعت قبول کرلی۔ اس نے پہلے بخارا اور سمرقند [[کاشغر]] کے [[ایلک خانی]] حکمرانوں کے قبضے میں تھے اور خوارزم میں ایک چھوٹی سے خودمختار حکومت آل مامون کے نام سے قائم تھی۔ جنوب میں اس نے [[ر|رے]]، [[اصفہان]] اور [[ھمدان|ہمدان]] فتح کرلئے جو [[بنی بویہ]] کے قبضے میں تھے ۔ مشرق میں اس نے قریب قریب وہ تمام علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کرلیاکر لیا جو اب [[پاکستان]] کہلاتا ہے ۔
 
محمود عدل و انصاف اور علم و ادب کی سرپرستی کے باعث بھی مشہور ہے۔ اس کے دور کی مشہور شخصیات میں [[فردوسی]] اور [[ابو ریحان البیرونی|البیرونی]] کسی تعارف کے محتاج نہیں۔
سطر 66:
== زوال ==
 
محمود کے لڑکے [[مسعود]] کے آخری زمانے میں [[وسط ایشیا]] کے [[سلجوقی سلطنت|سلجوقی]] ترکوں نے غزنوی سلطنت کے شمال اور مغربی حصوں پر قبضہ کرلیا۔کر لیا۔ اب سلاطین غزنی کے قبضے میں صرف وہ علاقے رہ گئے جو اب مشرقی [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] پر مشتمل ہیں۔
 
[[فائل:Ghazni-Minaret.jpg|تصغیر|377x377px|بارہویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا جانے والا مینار سلطان مسعود غزنوی]]
سطر 72:
== سلطان ابراہیم ==
 
دور زوال کے غزنوی حکمرانوں میں [[سلطان ابراہیم]] (451ھ تا 492ھ) کا نام سب سے نمایاں ہے ۔ اس نے اپنے 40 سالہ دور حکومت میں سلطنت کو مستحکم کیا، سلجوقیوں سے اچھے تعلقات قائم کئے اور [[ہندوستان]] میں مزید فتوحات حاصل کیں۔ اس کے عہد میں ہندوئوں نے مسلمانوں کو [[پنجاب]] سے بے دخل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے ۔ ابراہیم نے [[دلی|دہلی]] تک تمام علاقہ غزنی کی سلطنت میں شامل کرلیاکر لیا اور اس کی افواج نے [[بنارس]] تک کامیاب حملے کئے ۔
 
ابراہیم بڑا دیندار اور رعایا پرور حکمران تھا۔ رات کو غزنی کی گلیوں میں گشت کرتا اور محتاجوں اور بیوائوں کو تلاش کرکے ان کی مدد کرتا۔ وہ اعلیٰ درجے کا خوشنویس تھا۔ ہر سال ایک [[قرآن]] مجید لکھتا جسے ایک سال [[مکہ]] معظمہ اور دوسرے سال [[مدینہ منورہ|مدینہ]] منورہ بھیجتا۔ اس کو محلات سے زیادہ ایسی عمارتیں بنانے کا شوق تھا جن سے عوام کو فائدہ پہنچے چنانچہ اس کے عہد میں 400 سے زائد مدارس، خانقاہیں، مسافر خانے اور مساجد تعمیر کی گئیں۔ اس نے غزنی کے شاہی محل میں ایک بہت بڑا دوا خانہ قائم کیا جہاں سے عوام کو مفت ادویات ملتی تھیں۔ اس دوا خانے میں خصوصاً آنکھ کی بیماریوں کی بڑی اچھی دوائیں دستیاب تھیں۔