"فرض کفایہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر |
||
سطر 11:
[[شریعت]] نے [[حج]] اور [[روزہ]] اور [[زکوٰۃ]] اور [[عدت]] وغیرہ کا مدار [[قمری]] حساب پر رکھا ہے حج اور زکوٰۃ میں قمری حساب کا اعتبار ہے [[شمسی]] حساب کا اعتبار نہیں شریعت میں مہینہ اور سال قمری ہی معتبر ہے اور اس کا استعمال مسلمانوں کے لیے فرض کفایہ ہے اگرچہ دنیوی معاملات میں شمسی حساب کا استعمال جائز ہے لیکن اگر سب کے سب قمری حساب کوترک کردیں تو گناہ گار ہوں گے جیسا کہ فرض علی الکفایہ کا حکم ہے۔<ref>تفسیر معارف القرآن مولاناادریس کاندہلوی،سورۃ البقرہ،آیت189</ref><br />
اگر کوئی دوسرا گواہ نہ ہو تو شہادت دینا اس گواہ کے لیے فرض عین ہے ورنہ فرض کفایہ ہے<ref>تفسیر مظہری قاضی ثناءاللہ پانی پتی ،سورۃ البقرہ۔آیت282</ref><br />
و لتکن منکم امۃ اور تم میں سے بعض لوگوں کی ایک جماعت ہونی چاہیے من تبعیضیہ ہے کیونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض کفایہ ہے ہر شخص پر فرض نہیں ہے وجہ یہ ہے کہ امر ونہی کے لیے علم شریعت اور احتساب کی قدرت ضروری ہے (اور یہ بات سب لوگوں میں نہیں ہوسکتی بعض میں ہوتی ہے) آیت میں خطاب اہل اسلام کی پوری جماعت کو ہے مگر مکلف بعض کو کیا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی اس فرض کو انجام نہ دے گا تو فرض جماعت ادا نہ ہوگا اور سب گناہگار ہونگے (کیونکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جماعت کا فرض ہے) اور اگر بعض نے
ابتداء میں سَلَامٌ عَلَیْکَ کرنا سنت کفایہ ہے جس کا مطلب یہ ہے جماعت میں سے ایک شخص نے بھی سلام
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
|