"نور الدین زنگی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 26:
== فتوحات و کارنامے ==
اس نے عیسائیوں سے [[بیت المقدس]] واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔کر لیا۔ شروع میں نورالدین کا دارالحکومت [[حلب]] تھا۔ 549ھ میں اس نے [[دمشق]] پر قبضہ کرکے اسے دارالحکومت قرار دیا۔ اس نے صلیبی ریاست [[انطاکیہ]] پر حملے کرکے کئی قلعوں پر قبضہ کرلیاکر لیا اور بعد ازاں ریاست [[ایڈیسا]] پر مسلمانوں کا قبضہ ختم کرنے کی عیسا ئیوں کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیا۔ [[دوسری صلیبی جنگ]] کے دوران [[دمشق]] پر قبضہ کرنے کی کوششوں کو بھی [[سیف الدین غازی]] اور [[معین الدین]] کی مدد سے ناکام بنا دیں اور [[بیت المقدس]] سے عیسائیوں کو نکالنے کی راہ ہموار کردی۔
[[ملف:Omayyad mosque.jpg|thumb|اموی مسجد، دمشق]]
[[دوسری صلیبی جنگ]] میں فتح کی بدولت ہی مسلمان [[تیسری صلیبی جنگ]] میں فتح یاب ہوکر بیت المقدس واپس لینے میں کامیاب ہوئے۔ اس زمانے میں [[مصر]] میں [[سلطنت فاطمیہ|فاطمی]] حکومت قائم تھی لیکن اب وہ بالکل کمزور ہوگئی تھی اور مصر چونکہ [[فلسطین]] سے ملا ہوا تھا اس لیے عیسائی اس پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ یہ دیکھ کر نورالدین نے ایک فوج بھیج کر [[564ء]] میں مصر پر بھی قبضہ کرلیاکر لیا اور فاطمی حکومت کا خاتمہ کردیا۔
 
=== '''سلطان نور الدین زنگی اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کی سعادت''' ===
سطر 43:
== کردار ==
نور الدین بہادری میں اپنے باپ کی طرح تھا۔ ایک مرتبہ جنگ میں اسے دشمنوں کی صف میں بار بار گھستے دیکھ کر اس کے ایک مصاحب قطب الدین نے کہا : ”اے ہمارے بادشاہ! اپنے آپ کو امتحان میں نہ ڈالئے اگر آپ مارے گئے تو دشمن اس ملک کو فتح کرلیںکر لیں گے اور مسلمانوں کی حالت تباہ ہوجائے گی“۔ نورالدین نے یہ بات سنی تو اس پر بہت ناراض ہوا اور کہا : ”قطب الدین! زبان کو روکو، تم اللہ کے حضور گستاخی کررہےکر رہے ہو۔ مجھ سے پہلے اس دین اور ملک کا محافظ اللہ کے سوا کون تھا؟“۔
نور الدین نے شریعت کی خود پابندی کی اور اپنے ساتھیوں کو بھی پابند بنایا۔ انہیں دیکھ کر دوسروں نے تقلید کی جس کی وجہ سے عوام میں اسلام پر عمل کرنے جذبہ پیدا ہوگیا اور لوگ خلاف شرع کاموں کے ذکر سے بھی شرمانے لگی۔