"آنند نرائن ملا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:اردو شعراء بجانب زمرہ:اردو شعرا
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
سطر 2:
{{ناحوالہ}}
{{Wikify}}
'''مُلا، آنند نرائن''' (۱۹۰۱1901 - ۱۹۹۷1997) [[کشمیر|کشمیری]] الاصل [[برہمن]] تھے۔ پیدائش اور تربیت [[لکھنؤ]] میں ہوئی۔ والد کا نام جسٹس جگت نرائن تھا۔ ۱۹۲۱1921 میں کیننگ کالج لکھنؤ سے بے۔ اے۔ کیا۔ پھر ۱۹۲۳1923 میں [[لکھنؤ یونیورسٹی]] سے ایم۔ اے۔ کرنے کے بعد وکالت کے پیشے سے وابستہ ہو گئے۔ ۱۹۵۴1954 میں وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۸1968 میں وہ [[لوک سبھا]] کے لیے منتخب ہوئے۔ اس کے بعد دو بار [[راجیہ سبھا ]]کے ممبر بنائے گئے۔
 
آنند نرائن ملا کی زندگی [[اردو]] کی خدمت اور اردو کی ترویج و ترقی کے لیے کوشش اور محنت سے عبارت ہے۔ وہ اردو کے مختلف بڑے اداروں میں اعلٰی عہدوں پر رہے۔ ان کی انجمن ترقی اردو (ہند) کی صدارت (۱۹۶۹1969 تا ۱۹۸۳1983) کے زمانے میں انجمن نے بہت ترقی کی۔ وہ حکومت ہند کے ترقی اردو بورڈ کے نائب صدر رہے۔ [[اتر پردیش اردو اکادمی]] کے صدر کی حیثیت سے عرصے تک کام کیا۔ حکومت [[اتر پردیش]] کی فخر الدین علی احمد یادگاری کمیٹی برائے ترقی اردو کے بھی وہ بنیاد گزار صدر تھے۔ آنند نرائن ملا کا سیاسی مزاج [[موہن داس گاندھی|مہاتما گاندھی]] اور [[جواہر لعل نہرو|پنڈت نہرو]] کے تصورات کے زیر سایہ پروان چڑھا تھا۔ ان کی شاعری میں حب الوطنی اور جذبہ قومی یک جہتی کے ساتھ ایک فکری میلان بھی ہے۔ نظم اور غزل دونوں میں انھوں نے قابلِ قدر کارنامے انجام دیے اور نثر میں بھی بہت کچھ لکھا۔
آنند نرائن ملا کے پانچ مجموعہ کلام شائع ہوئے۔ "جوئے شیر" (۱۹۴۹1949)، "کچھ ذرے کچھ تارے" (۱۹۵۹1959)، "میری حدیثِ عمرِ گریزاں" (۱۹۶۳1963)، "سیاہی کی ایک بوند" (۱۹۷۳1973)، "کربِ آگہی"، (۱۹۷۷1977)۔ انھیں ۱۹۶۴1964 میں ساہتیہ اکیڈمی انعام بھی ملا۔ انھوں نے چند طویل نظمیں بھی لکھی ہیں۔ مثلاً "اندھیر نگری میں دیپ جلائیں" اور "اور ایک دن انسان جاگے گا"۔
 
[[زمرہ:اردو شعرا]]