"اخلاقیات (سپینوزا)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
[[Fileفائل:Spinoza Ethica.jpg|leftبائیں|thumbتصغیر|افتتاحی صفحہ ''[[magnum opus]]''، ''اخلاقیات'']]
'''''اخلاقیات، Demonstrated in Geometrical Order''''' ({{lang-la|Ethica, ordine geometrico demonstrata}})، عام طور پر '''''اخلاقیات'''''، مشہور فلسفی [[سپینوزا]] کی لکھی ہوئی کتاب ے۔ یہ کتاب پہلی بار سپینوزا کی وفات کے بعد [[1677ء]] میں شائع ہوئی۔
 
یہ کتاب شاید [[فلسفہ]] میں [[اقلیدس]] کا طریقہ کار لاگو کرنے کے لیے سب سے اہم کوشش ہے۔
 
== خلاصہ ==
کتاب کا پہلا باب خدا اور کائنات (فطرت) کے درمیان تعلق سے بحث کرتا ہے۔ روایت خدا کے کائنات کے باہر موجود ہونے پر یقین رکھتی ہے، جس نے اسے کسی مقصد سے پیدا کیا، وہ چاہے تو ایسی دوسری کائنات پیدا کر سکتا ہے۔ سپینوزا اس نقطہ کی وضاحت کرتا ہے، سپینوزا کے مطابق، خدا اور فطرت ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ جیسا کہ سپینوزا کے بہت سے دعوے ہیں۔ سپینوزا حقیقت اصلی کو جوہر کہتا ہے (Substance)، یہاں سپینوزا کے نزدیک جوہر سے مراد ''وجود باطنی'' ہے، اور ہر چیز اس جوہر کی عارضی شکل، صورت یا وضع ہے۔ سپینوزا دنیا کو جوہر اور اوضاع میں تقسیم کر دیتا ہے۔ کتاب اور دیگر تحریروں سے اس کتاب کی اصطلاح جوہر کا مفہوم ایک ضروری عنصر کا ہے، زندگی کی ساخت اس پر منحصر ہے۔ اور یہ تمام حوادث و اشیاء کی بنیاد ہے۔ اور دنیا کی ماہیت اصلی۔<ref>داستان فلسقہ، [[ول ڈیورانٹ]]، مترجم سید عابد علی عابد، صفحہ 228 تا 233، 2012ء فکشن ہاؤس، لاہور۔</ref>
 
دوسرا باب انسانی دماغ اور جسم پر ہے۔ اس میں سپینوزا [[کرتیسی]] نظریات پر وار کیے ہیں؛ (1) کہ انسانی دماغ اور جسم الگ الگ مادہ ہیں اور یہ کہ ایک دوسرے کو متاثر کر سکتے ہیں؛ (2) کہ ہم ہمارے جسموں کے مقابلے اپنے ذہنوں کو زیادہ بہتر جانتے ہیں؛ (3) ہمارے حواس قابل بھروسا ہیں؛ (4) کہ ہمیں خدا کی طرف سے پیدا کیا گیا، اس کے باوجود ہم غلطیاں کر سکتے ہیں، یعنی، جب ہم وثوق کے ساتھ دعویٰ کرتے ہیں، ہماری آزادانہ مرضی سے، ایک خیال کہ جو واضع اور صاف نہیں ہوتا۔
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{سپینوزا}}
 
[[زمرہ:سپینوزا]]
[[زمرہ:1677ء کی کتابیں]]
[[زمرہ:اخلاقیات پر کتابیں]]
[[زمرہ:سپینوزا]]
[[زمرہ:سپینوزا کا کام]]