"یوسف (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{یہود اور یہودیت}}
م صفائی بذریعہ خوب, typos fixed: دیئے ← دیے, صلی اللہ علیہ وسلم ← صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم, گۓ ← گئے (3), نقطہ نظر ← نقطۂ نظر, ہوئ ← ہوئی
سطر 24:
|successor_prophet = <!-- نبی؛ اگر ہو -->
}}
 
 
{{اسلامی انبیاء}}
'''یوسف علیہ السلام''' اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ کا ذکر بایبل میں بھی ملتاہے۔ آپ [[یعقوب علیہ السلام|حضرت یعقوب علیہ السلام]] کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق نبیوں کے خاندان سے تھا۔ [[گیارہ ]] سال کی عمر سے ہی نبی ہونے کے آثار واضح ہونے لگے۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ [[ستارے]]، [[سورج ]] اور [[چاند ]] آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔ آپ کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام نے آپ کو اپنا خواب کسی اور کو سنانے سے منع کیا۔ قرآن مجید کی ایک سورت ان کے نام پہ ہے۔قران نےحضرت یوسف علیہ السلام کے قصے کو احسن القصص کہا ہے۔سورہ انعام اور سورہ غافر میں بھی ان کا ذکر آیا ہے۔
'''آپ نے 120 سال عمر پائی۔'''
 
سطر 38 ⟵ 37:
یوسف(ع) کی سوتیلی ماں لیاہ نے یہ خواب چپکے سے سن لیا اور یہ خواب کے کے بھائیوں کو سنا دیا اور اس پر آپ کے ایک بھائی یہودا نے کہا :- خواب میں سورج چاند ستارے مطلب یہ کہ سورج کو باپ چاند کو ماں اور دس ستارے یعنی ہم دس بھائی ہیں یعنی یوسف ہمیں خود سے حقیر سمجھتا ہے اور بابا کو ہم سے چھیننا چاہتا ہے۔۔۔
انکے بھائی اس خواب کے بعد ان سے حسد کرنے لگے اور ایک دن ان کو اپنے ساتھ [[صحرا]] لے گئے (صحرا کعنان سے تین میل دور ایک مقام ہے) انہوں نے یوسف(ع) کو مار مار کر زخمی کر دیا اور آپ کے ایک بھائی یہودا نے تو خنجر نکال کر قتل کرنے کی بھی کوشش کی اس پر آپ کے سب سے بڑے بھائی لاوی نے اپنے بھائیوں کو منع کیا اور اپ کے زخموں سے خون صاف کرنے لگ گئے پھر لاوی نے اپنے بھائیوں سے یوسف کو چھوڑدینے اور گھر واپس لے جانے کی بات کی اس پر انہرں نے لاوی کو بھی قتل کرنے کی دھمکی دی پھر لاوی نے ان سے کہا یوسف کو گھر مت لے کر جاؤ اور نہ ہی قتل کرو بلکہ اسے یہاں سے دور بھگا دو اس پر وہ سارے بھائی یوسف(ع) کو لے کر
صحرا کے ایک سب سے نمکین پانی والے اور گہرے کنویں کی طرف لے گۓگئے اور یوسف(ع) کو اس میں ڈال دیا اورآپ کی قمیض اتار کر اس پر بکری ذبح کر کے اس کا خون لگا دیا اور اپنے والد محترم حضرت یعقوب علیہ سلام کے پاس گھر واپس چلے گۓگئے گھر پہنچنے کے بعد جب یعقوب(ع) نے دریافت کیا کہ یوسف کہاں ہے تو وہ سارے بھائی زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ کر رونے لگے اور یعقوب(ع) کو وہ خون الود قمیض دیکھا کر کہنے لگے کہ ہم یوسف کو سامان کے پاس چھوڑ کر کھیل رہے تھے جب شام ہوئہوئی تو ہم نے سوچا کہ اب واپس جانا چاہیے جب واپس مڑ کر دیکھا تو یوسف کو بھیڑیا کھا گیا تھا ۔ اس پر اپ وہ قمیض لے کرروتے روتے اپنے حجرے میں چلے گۓگئے اور کچھ ہی لمحے بعد باہر اۓ اور فرمانے لگے کہ ''' اگر یوسف کو بھیڑیا کھا گیا ہے تو یوسف کی قمیض کیوں نہیں پھٹی'''۔ اس کے بعد ان بھائیوں کے پاس کوئی جواب نہ تھا کچھ دیر بعد یہودا نے کہا بابا ہم تو خود اس بات پر حیران ہیں پھر یعقوب(ع) نے فرمایا کہ اے میری اولاد توبہ کرلو وہ اللہ سب جانتا ہے ۔ اس کے بعد یعقوب(ع) کافی عرصہ اپنے بیٹوں سے ناراض رہے یہاں تک کے ان کی اولادیں بھی ہو گیئں۔اور نکل مقانی کر کے ان سے علاحدہ ہوگۓ۔
 
=== قافلے والے ===
سطر 44 ⟵ 43:
لیکن اس واقعے کی خبر [[شہر]] بھر میں مشہور ہوگئی۔ شہر کی عورتوں نے زلیخا پر طن و تشنیع شروع کردی۔ چند عورتوں نے کہا دیکھو وزیر کی بیوی اپنے نوکر پر جان دے رہی ہے۔ عزیز کی بیوی صریح غلطی میں ہے۔ اصل میں حضرت یوسف علیہ السلام کے حُسن کی شہرت پورے مصر میں پھیل چکی تھی۔ اصل میں ان کو بھی حضرت یوسف علیہ السلام کے دیدار کا شوق تھا۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے۔
(شہر کی عورتوں نے کہا کہ عزیز کی بیوی اپنےجوان غلام کو اپنا مطلب نکالنے کےلئے بہلانے پھسلانے میں لگی رہتی ہے۔ اسکے دل میں حضرت یوسف علیہ السلام کی محبت بیٹھ گئی ہے۔ وە صریح غلطی میں ہے۔)
زلیخا نے جب انکی اس فریب والی غیبت کا حال سُنا تو زلیخا نے انکو بلایا۔ اور ان کے لئے مجلس مرتب کی۔ اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں چُھری اور سامنے پھل رکھ دیئے۔دیے۔ جن کو وە کاٹ کر کھائیں۔ جیسا کہ قرآن میں ہے۔
اور ان میں سے ہر ایک کو چُھری دی اور کہا زلیخا نے کہ اے یوسف ان کےسامنے نکل آوٴ۔پھر جب ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھاتو بڑا جانا اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور زبان سے نکلا پاکی ہے الله کو یہ تو انسان نہیں یہ تو یقیناً
کوئی بڑا بزرگ فرشتہ ہے۔
سطر 50 ⟵ 49:
 
== حسن و جمال ==
حدیث میں ہےکہ رسول کریم ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا :{{اقتباس|جب دنیا بنی تو حُسن کے تین حصے کیے گئے جن میں سے ایک حصہ یوسف علیہ السلام ایک انکی والدە کو دیا گیا اور ایک حصہ پوری دُنیا میں تقسیم کیا گیا۔}}
اس سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ یوسف(ع) کتنے حسین تھے۔
 
سطر 76 ⟵ 75:
 
== مزید دیکھیے ==
*[[یوسف|یوسف کا بائبلی نقطہنقطۂ نظر]]
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
سطر 84 ⟵ 83:
 
{{یہود اور یہودیت}}
 
[[زمرہ:یوسف]]
[[زمرہ:یعقوب کی اولاد]]