"غزوہ تبوک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م robot Adding: zh:塔布克之戰
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{حرب
رجب 9 ھ مطابق 635ء میں مسلمانوں کو اطلاع ملی کہ [[شام]] کے عیسائی [[ہرقل]] کی مدد سے مدینے پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ افواہ پھیل گئی کہ ہرقل قیصر روم نے چالیس ہزار ہتھیار بند فوج بھیج دی ہے۔ رسول اللہ نے تیاری کا حکم دیا۔ ان دنوں عرب میں سخت قحط تھا اور گرمی بھی شدید تھی ۔ منافقوں نے اسے بہانہ بنا کر انکار کر دیا۔ وہ مسلمانوں کو بھی بہکانے لگے مگر مسلمانوں نے کمال وفاداری کا ثبوت دیا۔ اور جو کچھ ہو سکا حضور کی خدمت میں پیش کر دیا۔ رسول پاک تیس ہزار جان نثار غلاموں کے ساتھ مدینے سے روانہ ہوئے۔ تبوک کے مقام پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ حملے کی خبر غلط تھی۔ حضور نے وہاں چند دن قیام فرمایا اور اردگرد کے عیسائی حکمرانوں کو مطیع بنا کر واپس تشریف لے آئے۔ یہ غزوہ تبوک کے نام سے مشہور ہے۔
|محاربہ= غزوہ تبوک
|سلسلۂ_محارب=
|تصویر=
|بیان=
|تاریخ= رجب 9ھ (اکتوبر 630ء)
|مقام= [[تبوک]]
|خطۂ_اراضی=
|نتیجہ= مسلمانوں کی فتح
|متحارب1= مسلمانان{{زیر}} مدینہ
|متحارب2=[[شام]] کے عیسائی
|متحارب3=
|قائد1= [[حضرت محمد {{درود}}]]
|قائد2=
|قائد3=
|قوت1=30,000
|قوت2= 40,000
|قوت3=
|نقصانات1=
|نقصانات2=
|نقصانات3=
|تذکرہ=
}}
 
رجب 9 ھ مطابق 635ء630ء میں مسلمانوں کو اطلاع ملی کہ [[شام]] کے عیسائی [[ہرقل]] کی مدد سے مدینے پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ افواہ پھیل گئی کہ ہرقل قیصر روم نے چالیس ہزار ہتھیار بند فوج بھیج دی ہے۔ رسول اللہ نے تیاری کا حکم دیا۔ ان دنوں عرب میں سخت قحط تھا اور گرمی بھی شدید تھی ۔ منافقوں نے اسے بہانہ بنا کر انکار کر دیا۔ وہ مسلمانوں کو بھی بہکانے لگے مگر مسلمانوں نے کمال وفاداری کا ثبوت دیا۔ اور جو کچھ ہو سکا حضور کی خدمت میں پیش کر دیا۔ رسول پاک تیس ہزار جان نثار غلاموں کے ساتھ مدینے سے روانہ ہوئے۔ تبوک کے مقام پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ حملے کی خبر غلط تھی۔ حضور نے وہاں چند دن قیام فرمایا اور اردگرد کے عیسائی حکمرانوں کو مطیع بنا کر واپس تشریف لے آئے۔ یہ غزوہ تبوک کے نام سے مشہور ہے۔