"انطاکیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (4)
سطر 1:
'''انطاکیہ''' ([[انگریزی زبان|انگریزی]]: Antioch، ترکی:Antakya) ترکی کے جنوب مشرقی [[صوبہ حطائے]] کا صدر مقام ہے جو [[بحیرہ روم|بحیرۂ روم]] سے 20 میل دور [[دریائے آسی]] کے کنارے واقع ہے۔ [[2000ء]] کی [[مردم شماری]] کے مطابق اس کی آبادی 144،190ہے۔
 
یہ شہر 4 صدی قبل مسیح میں [[سکندر اعظم]] کے ایک جرنیل [[سلیوکس اول]] نے قائم کیا تھا۔ [[638ء]] میں [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی]] شہنشاہ [[ہراکلیس]] کے دور حکومت میں [[مسلمان|مسلمانوں]] نے اسے فتح کیا لیکن وہ [[اناطولیہ]] میں زیادہ آگے نہ جا سکے اور انطاکیہ کی حیثیت دو عظیم طاقتوں کے درمیان سرحدی علاقے کے ایک قصبے کی ہو گئی جو اگلے 350 سالوں تک دونوں سلطنتوں کے ٹکراؤ کا نشانہ بنتا رہا۔
 
[[فائل:Antioch_Panorama_Saint_Pierre_Church.jpg|تصغیر|وسط|750px|انطاکیہ شہر کا ایک دلکش منظر]]
سطر 7:
[[969ء]] میں مائیکل بورزا اور پیٹر دی یونوچ نے اسے دوبارہ [[بازنطینی سلطنت]] کا حصہ بنایا۔ [[1084ء]] میں [[سلجوقی سلطنت|سلجوقیوں]] سے اس شہر کو فتح کیا لیکن یہ صرف 14 سال ان کے قبضے میں رہا اور [[صلیبی جنگیں]] شروع ہو گئیں۔
 
پہلی صلیبی جنگ کے دوران [[عیسائیمسیحی|عیسائیوںمسیحیوں]] نے شہر کا 9 ماہ طویل محاصرہ کیا اور شہر پر قبضہ کرکے پوری مسلم آبادی کو ختم کر ڈالا۔ اس عظیم قتل عام کے بعد اس شہر کو عیسائیمسیحی [[امارت انطاکیہ]] کا صدر مقام قرار دیا گیا اور اگلی 2 صدیوں تک یہ شہر عیسائیوںمسیحیوں کے قبضے میں رہا۔ بالآخر [[1268ء]] میں [[مملوک]] سلطان [[بیبرس|رکن الدین بیبرس]] نے انطاکیہ کو فتح کرکے صلیبیوں کا خاتمہ کر دیا۔ بعد ازاں یہ شہر [[سلطنت عثمانیہ]] کا حصہ بنا۔
 
[[پہلی جنگ عظیم|جنگ عظیم اول]] اور [[ترک جنگ آزادی]] کے بعد [[ترکی|ترک جمہوریہ]] قائم ہوئی، ا{{پیش}}س وقت یہ شہر [[فرانس]] کے زیر انتظام شام میں شامل ہوا۔
 
لیکن ترکوں کا دعویٰ تھا کہ یہ ترکی کے علاقے ہیں۔ یہاں کی آبادی ترکوں، عربوں اور ارمنی باشندوں پر مشتمل تھی۔ لیکن ترکوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ [[شام]] بھی ان اضلاع کا دعویدار تھا۔ اس اختلاف کی وجہ سے انطاکیہ اور [[اسکندرون]] کے علاقوں میں [[مئی]] [[1937ء]] میں ایک نیم خود مختار حکومت قائم کردی گئی تھی۔ اس حکومت کی منتخب مجلس کے 40 میں سے 22 ارکان ترک تھے۔ اس مجلس نے اتفاق رائے سے ترکی سے الحاق کا فیصلہ کیا اور [[23 جولائی]] [[1939ء]] کو یہ دونوں اضلاع ترکی میں شامل ہو گئے۔ انطاکیہ کا نام بدل کر [[حطائے]] (Hatay) کر دیا گیا لیکن یہ آج بھی '''انطاکیہ''' کے نام سے ہی مشہور ہے۔