[[یمن]] پر [[حبشہ]] Abyssinian کی حکومت تھی جس نے قبضہ کر لیا۔ حبشی حاکم ابراہہ کے زمانے میں یہ تسلط مزید مستحکم ہوا۔ عیسائیتمسیحیت کی تبلیغ کے لیے صنعا کے مختلف مقامات پر کلسیے تعمیر ہوئے۔ 075ء میں ابرہہ ایک فوج لے کر نکلا کہ خانہ کعبہ مسمار کردے، مگر بلا آسمانی نے اسے تباہ کردیا۔ اس جارہانہ کاروئیوں سے عربوں کے اندر شدید بے چینی پھیل گئی۔ اسی زمانے میں ایک حمیر Himyarte کا ایک شہزادہ جو یمن کے سابق خاندان سے تعلق رکھتا تھا، ایران میں پناہ گزیں تھا۔ چنانچہ عربوں نے حبشیوں کے خلاف نوشیرواں سے مدد طلب کی۔ اس نے فوراََ عربوں کی حمایت کا اعلان کیا اور ایک بڑی فوج بھیج دی۔ حبشی حکومت مقابلہ نہیں کرسکی اور یمن خالی کرنے پر مجبور ہوئی نوشیرواں نے حمیری شہزادے کو ایرانی مملکت کا حاکم مقرر کردیا کیا۔ اس طرح یمن میں بھی ایران کا تسلط 576ء میں قائم ہوا۔ مگر اس واقعہ کے تھوڑے عرصہ کے بعد حضور ﷺ کا ظہور ہوا اور یمن حلقہ بگوش اسلام ہوا نیز اسے اسلامی مملکت میں شامل کر لیا گیا۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 701</ref>
== ترک ==
[[File:Roman-Persian Frontier in Late Antiquity.svg|left|300px|thumb|بازنطینی اور ساسانی سرحدوں کو ظاہر کرنے والا خاکہ۔]]