"خانیت کریمیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی
سطر 4:
خانان کریمیا کی یہ ریاست [[آلتن اوردہ]] کے خاتمے پر قائم ہونے والی ترک خانان کی ریاستوں میں سب سے زیادہ طویل عرصہ تک قائم رہنے والی حکومت تھی۔ یہ [[دشت قپچاق]] (موجودہ [[یوکرین]] و جنوبی [[روس]] کے میدانی علاقوں)میں سلطنت آلتن اوردہ کے اُن مختلف قبائل نے مل کر تشکیل دی جو کریمیا کو اپنی سرزمین بنانا چاہتے تھے۔ اس امر کے لیے انہوں نے [[حاجی گیرائے]] کو اپنا حکمران مقرر کیا اور [[1441ء]] میں ایک آزاد ریاست قائم کی۔ یہ سلطنت [[جزیرہ نما کریمیا]] اور دشت قپچاق پر مشتمل تھی۔
حاجی گیرائے کے انتقال کے بعد اس کے بیٹوں میں تخت کے لیے کشمکش شروع ہو گئی اور یوں [[1478ء]] میں [[سلطنت عثمانیہ]] کے زیر تحفظ چلی گئی جو اس وقت [[بحیرہ اسود]] کے ساحلی علاقوں میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہی تھی۔ سلطنت عثمانیہ اور خانان کریمیا کے تعلقات انتہائی خوشگوار تھے، حالانکہ منتخب خان کو سلطان سے منظوری لینا پڑتی تھی لیکن وہ [[قسطنطنیہ]] کا مقرر کردہ نہیں ہوتا تھا۔ علاوہ ازیں خارجہ پالیسی میں بھی وہ کسی حد تک عثمانی اثر سے آزاد تھے۔ خانان کو اپنے سکے چلانے اور خطبۂ جمعہ میں اپنا نام شامل کرنے کی بھی اجازت تھی جو ان کی سالمیت کی ایک اہم علامت تھی۔ وہ سلطنت عثمانیہ کو کسی قسم کا خراج نہیں دیتے تھے بلکہ اس کے برعکس عثمانی انہیں فوجی خدمات کے عوض ادائیگی کرتے تھے۔
[[1502ء]] میں خانان کریمیا نے آلتن اوردہ کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا اور اس کی جانشیں قرار پائی۔ اس کے نتیجے میں [[ریاست ماسکوی|ماسکوی کی ننھی ریاست]] سے محاذ آرائی بھی شروع ہو گئی اور [[1571ء]] میں [[دولت اول گیرائے]] کی زیر قیادت ایک کامیاب مہم میں روسی دارالحکومت کو نذر آتش کر دیا گیا۔
 
[[ملف:Taniec_tatarski.jpg|thumb|ایک کریمیائی تاتار سپاہی دوران جنگ پولش-لتھووینیائی سپاہی سے مدمقابل]]
[[1532ء]] میں ریاست کا دارالحکومت [[سلاچق]] سے [[باغچہ سرائے]] منتقل کر دیا گیا۔
خانان کریمیا کی سلطنت بلاشبہ 18 ویں صدی تک [[مشرقی یورپ]] کی طاقتور ترین ریاستوں میں سے ایک تھی۔ کریمیائی تاتار مسلمانوں نے سلطنت اسلامیہ کی سرحدوں کے دفاع کے لیے، خاص طور پر ماسکوی اور پولش ریاستوں کے خلاف، ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔
خانان کریمیا کی سلطنت کا زوال [[سلطنت عثمانیہ کا زوال|سلطنت عثمانیہ کے زوال]] سے منسلک ہے اور جیسے جیسے [[مشرقی یورپ]] میں طاقت کا توازن عیسائیمسیحی سلطنتوں کے حق میں بڑھتا گیا ویسے ہی مسلم ریاستیں تیزی سے تنزلی کی جانب بڑھنے لگیں۔ جدید اسلحہ کی کم یابی کے باعث تاتاری مسلم افواج یورپی اور روسی جدید افواج کے سامنے شکست کھانے لگیں۔ 17 ویں صدی کے اواخر میں ماسکوی کی ریاست اتنی مضبوط ہو گئی کہ وہ کریمیا کو کچل سکتی تھی۔ 18 صدی کے وسط میں [[روس ترک جنگیں|روس ترک جنگوں]] کے دوران روسی و یوکرینی افواج کریمیا میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں اور بالآخر ملکہ [[کیتھرائن ثانی]] کے دور میں [[معاہدہ کوچک کناری]] کے نتیجے میں خانان کریمیا کی سلطنت عثمانی اثر سے نکل گئی اور روسی سلطنت اس پر حاوی ہو گئی۔
آخری خان [[شاہین گیرائے]] کے دور میں روسی اثر و رسوخ بڑھتا چلا گیا اور کیتھرائن نے انتہائی چالاکی سے جو منصوبہ تیار کیا تھا اس کے عین مطابق [[8 اپریل]] [[1783ء]] کو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کریمیا کو [[سلطنت روس]] میں شامل کر لیا۔
 
== متعلقہ مضامین ==