"خسرو اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائیت ← مسیحیت
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (2)
سطر 21:
خسرو جس کو [[عرب]] کسریٰ کہتے ہیں، خاندان [[ساسان]] کا سب سے نامور بادشاہ گزرا ہے۔ اس کے عہد میں عدل و انصاف کو عالمگیری شہرت حاصل ہوئی۔ فتوحات اور سیاسی طاقت کے لحاظ سے بھی اس کے عہد کو اہمیت حاصل ہوئی۔ طبری کی روایت کے مطابق قباد جب قید سے نکل کر ہنوں Huns کے پاس جارہا تھا تو راستے میں ایک دہقانی لڑکی سے شادی کی تھی اس نوشیرواں پیدا ہوا تھا۔ نوشیرواں بھائیوں سے چھوتا تھا مگر قباد کا منظور نظر تھا۔ اس لیے قبادنے جانشین بنایا تھا پھر بھی قباد کے دو بیٹوں کاؤس Kaoses اور جام Zames نے تخت کا دعویٰ کیا مگر ان کو ناکامی کا منہ دیکھناپڑا۔ نوشیرواں نے انہیں بلکہ خاندان کے اکثر شہزادوں کو قتل کرادیا تاکہ سلطنت کا اور کوئی دعویٰ دار باقی نہ رہے۔) ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 102 تا (103
روم سے چپخلش داخلی خطرات سے نجات پانے کے بعد نوشیرواں نے رومی سلطنت کی طرف توجہ کی اور 533ء؁ میں قیصر روم [[جسٹینین]] Justinion ایک معاہدہ کر لیا۔ اس معاہدہ کے تحت رومی حکومت نے ایک بڑی رقم دینے کا وعدہ کیا، جس کے بدلے نوشیرواں نے دربند اور کوہ کاف کے دوسرے قلعوں کی حفاظت کی زمہ داری لی۔ مگر چند سال کے بعد ہی نوشیرواں نے رومیوں سے جنگ چھیڑ دی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ قیصر جسٹینین نے مصلحت کے تحت صلح کی تھی۔ وہ اس وقت افریقہ کی مہم میں الجھاہوا تھا اس لیے ایران سے جنگ نہیں کر سکتا تھا اور صلح کرنے کے بعد اس نے پوری توجہ افریقہ کی مہم کی طرف مرکوز کردی اور چھ سال کے اندر عظیم انشان کامیابی حاصل کی۔ نوشیرواں کو خطرہ پیدا ہوا کہ جسٹینین افریقہ کی مہم سے فارغ ہونے کے بعد ایران پر چڑہائی کرے گا۔ اس پیش بندی کے طور پر خود ہی اس نے رومی علاقے پر حملہ کردیا۔ بہر کیف وہ شام کے صوبوں کو فتح کرتا ہوا وہ رومی علاقے فتح کرتا ہوا انطاکیہ جا پہنچا۔ راستہ کے اکثر شہر اس نے ویران کردیئے اور بے شمار شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا اور ہزروں مکانات کو نذر آتش کردیا۔ رومی حکومت ہنوز جنگ کے لیے تیار نہیں تھی۔ چنانچہ اس نے تاوان جنگ اور بھاری خراج کی بھاری رقم پیش کرتے ہوئے صلح کرلی۔ مگر یہ صلح بھی زیادہ دیر پا نہیں ہوئی اور لازیکا Lazica کے مسلۂ پر جنگ چھڑگئی۔
نوشیرواں اور جسٹینین کے پہلے معاہدہ میں ایک شرط یہ تھی کہ لازیکا کی ریاست جو بحیرہ اسود کے کنارے واقع تھی، رومیوں کے ماتحت رہے گی۔ اس وقت رومی حکومت افریقہ میں الجھی ہوئی تھی، اس لیے ریاست کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دے سکی۔ 045ء؁ میں اس نے وہاں کے حکمران سے خراج طلب کیا اور رومی فوج رکھنی چاہی۔ لازیکا کے حکمرن نے نوشیرواں سے مدد طلب کی۔ اس نے فوراََ لازیکا کی بندرگاہ پتر اPetra موجودہ باطوم پر قبضہ کر لیا، اور لازیکا کی ریاست کو ایران میں شامل کر لیا، اس طرح ایرانی سلطنت بحیرہ اسود تک پھیل گئی۔ مگر لازیکا کے باشندے زیادہ تر عیسائیمسیحی تھے، وہ کسی قیمت پر رومیوں پر ایران کو ترجیع نہیں دے سکتے تھے۔ چنانچہ انہوں نے شورشیں پرپاکردیں اور رومی حکومت سے مدد طلب کی۔ رومیوں نے حامی دین ہونے کی ھثیت سے ان کی مدد کے لیے فوج بھیج دی۔ اس طرح روم و ایران میں جنگ چھڑ گئی۔ یہ جنگ 562ء؁ میں ختم ہوئی، آخر میں چند شرائط پر صلح ہوگئی۔ یہ معاہدہ جو پجاس سال کے لیے ہوا تھا، اس میں ایران نے لازیکا سے دستبرداری کا اعلان کیا اور روم نے اس کے عوض تیس ہزار اشرفیاں سالنہ دینے کا وعدہ کیا تھا، نیز ایران نے یقین دلایا تھا کہ وہ عیسائیوںمسیحیوں پر طلم نہیں کرے گا۔ مگر یہ صلح بھی دیر تک قائم نہیں رہے سکی۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 401 تا 601</ref>
 
== یمن پر قبضہ ==