"محمود ثانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏top: صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے
سطر 43:
}}
 
'''محمود ثانی''' (پیدائش: 20 جولائی 1785ء، انتقال: یکم جولائی 1839ء) 30 ویں [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] سلطان تھے۔ [[سلیم سوم|سلیم ثالث]] کے بعد جس عثمانی سلطان نے اصلاح کا کام جاری رکھنے کی کوشش کی وہ محمود (1808ء تا 1839ء) ہی تھے۔ محمود سلطان [[عبدالحمید اول]] کا بیٹا تھا۔ بدامنی، سرکشی اور بغاوتوں سے اس کے دور کا آغاز ہوا۔ [[مصر]] میں مقامی [[مملوک]] سردار بے لگام ہو چکے تھے اور [[عرب]] میں [[نجد]] کے [[آل سعود|سعودی خاندان]] کو عروج حاصل ہوا اور سعودی افواج نے [[حجاز]] پر قبضہ کرکے [[عراق]] اور [[شام]] تک چھاپے مارنے شروع کردیے تھے۔ [[یونان]] نے بھی اپنی آزادی کا اعلان کردیا۔ محمود نے 18 سال کے اندر تمام بغاوتوں کا خاتمہ کردیا۔ مصر کے والی [[محمد علی پاشا|محمد علی]] نے مصر و شام میں امن قائم کردیا۔ حجاز کو سعودی افواج سے واپس لے لیا اور 1826ء میں یونان کی بغاوت بھی فرو کردی گئی۔ اسی سال [[ینی چری]] کا بھی خاتمہ کردیا گیا جس کے سردار اور سپاہی سلطنت کے لیے ایک مصیبت بن گئے تھے۔ محمود نے اب ان کی جگہ جدید طرز کی ایک نئی فوج تیار کی جس کی وردی یورپی طرز کی تھی اور پگڑی کے بجائے ترکی ٹوپی پہنتی تھی۔ سلطان نے بکتاشی اور درویشوں کا بھی خاتمہ کردیا جو اصلاحات کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ تھے۔ اس کے علاوہ محمود نے جاگیرداری نظام پر بھی پابندیاں لگائیں اور یہ حکم جاری کیا کہ کوئی شخص مقدمے کے بغیر قتل نہ کیا جائے۔ [[سلیمان اعظم|سلیمان قانونی]] کے زمانے سے یہ قاعدہ ہوگیا تھا کہ سلاطین نے دربار میں آنا چھوڑ دیا تھا جہاں ساری کارروائی وزیراعظم کی صدارت میں ہوتی تھی۔ محمود نے اس دستور کو توڑا اور پابندی سے دیوان میں آنا شروع کیا۔ ان اصلاحات کے بعد توقع تھی کہ سلطنت ترقی کی راہ پر گامزن ہوجاتی لیکن مغربی قوتیں خصوصا{{دوزبر}} [[روس]] یہ نہیں چاہتا تھا کہ سلطنت عثمانی پھر ایک بڑی طاقت بن جائے۔ چنانچہ انہوں نے سلطنت عثمانیہ کے معاملات میں مداخلت شروع کردی اور سلطنت سے جنگ چھیڑ دی۔ 20 اکتوبر 1827ء کو یونان میں [[نوارینو]] کے مقام پر [[روس]]، [[انگلستان]] اور [[فرانس]] کے متحدہ بحری بیڑے نے حملہ کرکے عثمانی بیڑے کو بالکل تباہ کردیا۔ روسی فوجیں [[بلقان]] کی طرف بڑھتی ہوئی 1829ء میں [[ادرنہ]] تک پہنچ گئیں،سلطان کو روس سے پھر صلح کرنی پڑی۔ روسی دباؤ کے تحت میں یونان کو آزادی دے دی گئی۔ روسی افواج نے مفتوحہ علاقے واپس کردیے لیکن [[دریائے ڈینیوب]] کے دہانے اور دریا کے شمال میں واقع [[رومانیہ]] کے علاقے پر قابض ہو گیا۔ ادھر سے اطمینان ہوا تو 1830ء میں فرانس [[الجزائر]] پر قابض ہوگیا۔ 1831ء میں مصر کے والی محمد علی پاشا نے بغاوت کردی اور اس کی فوجیں [[ابراہیم پاشا]] کی قیادت میں شام کو فتح کرتی ہوئی ترکی کے قلب میں [[کوتاہیہ]] تک پہنچ گئیں اور یہ معلوم ہوتا تھا کہ اب ان کا جلد ہی [[استنبول]] پر بھی قبضہ ہوجائےہو جائے گا۔ ان حالات میں محمود ثانی کا انتقال ہو گیا۔
 
{{s-start}}
سطر 67:
[[زمرہ:استنبول کی شخصیات]]
[[زمرہ:سلاطین عثمانیہ]]
 
[[زمرہ:خلافت عثمانیہ]]