"بلیک ہول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صفائی بذریعہ خوب, replaced: جاۓ ← جائے (5)
صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے (2)
سطر 12:
== تاریخ ==
ایک ایسے جسم کا تصور کہ جس کی کشش سے روشنی سمیت کائنات کی کوئی شے فرار نہ ملے، جغرافیہ دان John Michell نے 1783 میں [http://www.royalsoc.ac.uk/ رائل سوسائٹی] کے ليے لکھے گئے ایک مقالے میں کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب [[ثقل]] کا نیوٹنی نظریہ اور [[سرعت فرار]] (escape velocity) تخیلات اپنی جگہ بناچکے تھے۔ مائکل نے حساب کتاب کے گھوڑے دوڑاۓ کے اگر [[سورج]] سے 500 گنا بڑی جسامت کا کوئی ایسا کائناتی جسم جس کی کثافت بھی اتنی ہی ہو جتنی کے سورج کی اور اسکی سطح پر سرعت فرار ، روشنی کی رفتار کے برابر ہو جائے تو وہ [[غیرمرئی]] (invisible) یعنی موجود ہوتے ہوئے بھی غائب ہوجائےہو جائے گا۔
 
اسکے اپنے الفاظ کے مطابق ۔۔۔۔۔
سطر 27:
اور اسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ [[برقات]] اور [[جوہروں]] کے [[مرکزوں]] کے درمیان مقررہ فاصلہ باقی نہیں رہتا اور ایک طرح سے وہ جیسے مرکزوں کی جانب منہدم ہوجاتے ہیں یا سادہ سے الفاظ میں یوں کہ لیں کہ گویا جوہر {{ٹ}} پچک {{ن}} گئے ہوں اور نتیجتاً ظاہر ہے کہ وہ مادہ بھی پچک جاتا ہے اور بے انتہا کثیف ہو جاتا ہے (اس قسم کے مادے کے ليے Neutronium نامی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے)
 
اب اگر اسی قدر جگہ (جو اوپر فرض کی گئی تھی) میں یہی صورت حال مادے کی ایک نہایت ہی بڑی مقدار کے ساتھ پیش آجائے تو {{ٹ}} [[مرکزیہ جات]] {{ن}} (nucleons) تک کے درمیان پائی جانے والی [[پالی قوتیں]] تک کشش ثقل کی طاقت کے سامنے بے بس ہوجاتی ہیں اور{{ٹ}} یوں تمام مادی جسم ، خود اپنے ہی اندر منہدم ہوجاتا ہے یا سمٹ جاتا ہے {{ن}} جس کے نتیجے میں ثقب اسود یا black hole کی پیدائش واقع ہوتی ہے۔ ایک بار جب یہ قوتوں کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوجائےہو جائے تو اور مادے کے پچکنے کے عمل کی ابتداء ہو جائے تو پھر اس عمل کو روکا نہیں جاسکتا اور مادہ اس قدر پچک جاتا ہے یا منہدم ہو جاتا ہے کہ اس میں موجود تمام بین الذراتی فضائیں ختم ہوجاتی ہیں اور یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ مادہ اپنے مرکز کی جانب سکڑ اور سمٹ کر اپنی تمام اونچائی اور چوڑائی کھو دیتا ہے اور ایک طرح سے صفر ہو جاتا ہے اسی مقام کو {{ٹ}} [[وحدانیت]] {{ن}} یا Singularity کہا جاتا ہے۔
 
<!-- یعنی آسان الفاظ میں مختصراً یوں کہ سکتے ہیں کہ یہ ایسے اجسام فلکی ہوتے ہیں جن کی قوت کشش اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ کچھ بھی ان کی حد سے تجاوز نہیں کر سکتا۔ حتی کہ روشنی بھی اسکی حد کو پار نہیں کر سکتی۔ جس کی وجہ سے اسے دیکھنا ناممکن ہے۔( پہلے یہ مانا جاتا تھا کھ روشنی پر قوت کشش کا اثر نہیں ہوتا لیکن سائنس میں ترقی کی بدولت یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ روشنی پر بھی قوت کشش (Gravitational Force)اثر کرتی ہے۔