"سورہ طٰہٰ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏موضوع و مبحث: صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی
←‏موضوع و مبحث: صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے
سطر 28:
== موضوع و مبحث ==
 
سورت کا آغاز اس طرح ہوتا ہے کہ اے محمد{{درود}}! یہ [[قرآن]] تم پر کچھ اس لیے نازل نہیں کیا گیا ہے کہ خواہ مخواہ بیٹھے بٹھائے تو کم ایک مصیبت میں ڈال دیا جائے۔ تم سے یہ مطالبہ نہیں ہے کہ پتھر کی چٹانو‎ں سے دودھ کی نہر نکالو، نہ ماننے والوں کو منوا کر چھوڑو، اور ہٹ دھرم لوگوں کے دلوں میں ایمان پیدا کرکے دکھاؤ۔ یہ تو بس ایک نصیحت اور یاد دہانی ہے تاکہ جس کے دل میں خدا کا خوف ہو اور جو اس کی پکڑ سے بچنا چاہے وہ سن کر سیدھا ہوجائے۔ہو جائے۔ یہ مالک{{زیر}} زمین و آسمان کا کلام ہے۔ اور خدائی اس کے سوا کسی کی نہیں ہے۔ یہ دونوں حقیقتیں اپنی جگہ اٹل ہیں، خواہ کوئی مانے یا نہ مانے۔
اس تمہید کے بعد یکایک حضرت [[موسی{{ا}} علیہ السلام]] کا قصہ چھیڑ دیا گیا ہے۔ بظاہر یہ محض ایک قصے کی شکل میں بیان ہوا ہے۔ وقت کے حالات کی طرف اس میں کوئي اشارہ تک نہیں ہے مگر جس ماحول میں یہ قصہ سنایا گیا ہے اس کے حالات سے مل جل کر یہ اہل مکہ سے کچھ اور باتیں کرتا نظر آتا ہے جو اس کے الفاظ سے نہیں بلکہ اس کے بین السطور سے ادا ہورہی ہے۔ ان باتوں کی تشریح سے پہلے یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ عرب میں کثیر التعداد [[یہودی|یہودیوں]] کی موجودگی اور اہل عرب پر یہودیوں کے علمی و ذہنی تف{{پیش}}و{{تشدید}}ق کی وجہ سے، نیز [[رومی سلطنت|روم]] اور [[حبش]] کی مسیحی سلطنتوں کے اثر سے بھی، عربوں میں بالعموم حضرت موسی{{ا}} علیہ السلام کو خدا کا نبی تسلیم کیا جاتا تھا۔ اس حقیقت کو نظر میں رکھنے کے بعد اب دیکھیے کہ وہ باتیں کیا ہیں جو اس قصے کے بین السطور میں اہل مکہ کو جتائی گئی ہیں:
#اللہ تعالٰی{{ا}} کسی کو نبوت اس طرح عطا نہیں کیا کرتا کہ ڈھول تاشے اور نفیریاں بجا کر ایک خلق اکٹھی کرلی جائے اور پھر باقاعدہ ایک تقریب کی صورت میں یہ اعلان کیا جائے کہ آج سے فلاں شخص کو ہم نے نبی مقرر کیا ہے۔ نبوت تو جس کو بھی دی گئی ہے، کچھ اسی طرح بصیغۂ راز دی گئی ہے جیسے حضرت موسی{{ا}} کو دی گئی تھی۔ اب تمہیں کیوں اس بات پر اچنبھا ہے کہ محمد{{درود}} یکایک نبی بن کر تمہارے سامنے آگئے اور اس کا اعلان نہ آسمان سے ہوا نہ زمین پر فرشتوں نے چل پھر کر اس کا ڈھول پیٹا۔ ایسے اعلان پہلے نبیوں کے تقرر پر کب ہوئے تھے کہ آج ہوتے؟