"علت (فقہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے (2)
سطر 24:
اجماع، نص، ایما، مناسبت، سیروتقسیم، طر یا دوران، شبہ، تنفیح مناط۔ ان میں سے اول الذکر تین مسالک اصل یا نقلی اور باقی استنباطی ہیں۔
 
#اجماع - علت کی دریافت کایہ طریقہ ہے کہ کسی عصر میں اس پر اجماع ہوجائےہو جائے کہ فلاں وصف کی علت ہے۔ مثلاً مال میں ِ صغیر پر، ولایت کے لیے صفر کا علت ہونا۔
جمہور اصلین اجماع کو مسالک علت مانتے ہیں۔ اجماع کیلئے ضروری نہیں ہے کہ وہ قطعی ہو، ظنی اجماع بھی مسالک علت ہوسکتا ہے۔
#نص صریح - نص صریح کی علت کی دلالت کی دو صورتیں ہیں۔
سطر 35:
رہے جاتا ہے وہ علت کے لیے متعین ہوجاتا ہے۔
#طرد اور دوران - وجود وصف سے وجود حکم طرد ہے اور انتفاء وصف سے انتفاء حکم عکس ہے اور دوران طرد و عکس کا دوسرا نام ہے۔
مثلاً خمر جب سکر ہو تو حرام ہوتی ہے اور جب اس کا اثر زائل ہوجائےہو جائے تو یعنی کے سرکہ بن جائے تو یہ حرام نہیں رہتی ہے۔ تو معلوم ہوا کہ تحریم وجود و عدم سکر کے ساتھ دائر ہے۔
#شبہ - شبہ اس وصف کو کہتے ہیں جو مناسب لذاتہ نہیں، لیکن اس میں مناسبت کا وہم ہوتا ہے۔
#تحقیق، تنقیح اور تخریج مناط - یعنی علت پر تین طرح سے نظرڈالی جائے۔ اس کی تحقیق میں، اس کی تنقیح میں، اس کی تخریج میں۔ مثلاً اعرابی کا قصہ، وقاع کہ اگرچہ نص علت کی طرف ایسا کرتا