"مختار مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب
صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے
سطر 21:
واقعی آوازِ دوست میں انہوں نے خونِ تمنا اور خونِ جگر دونوں ہی صرف کر دئیے، ورنہ اس طرح کے نثر پارے بھلا کہاں سے آتے، جن کے بلیغ اور عالمانہ جملے قولِ زرّیں اور ضرب المثل بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دیکھیے:
 
’’اس برِعظیم میں عالمگیری مسجد کے میناروں کے بعد جو پہلا اہم مینار مکمل ہوا وہ مینارِ قراردادِ پاکستان ہے۔ یوں تو مسجد اور مینار آمنے سامنے ہیں لیکن ان کے درمیان یہ ذرا سی مسافت جس میں سکھوں کا گردوارہ اور فرنگیوں کا پڑاؤ شامل ہیں تین صدیوں پر محیط ہے۔ میں مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھا ان تین گمشدہ صدیوں کا ماتم کر رہا تھا۔ مسجد کے مینار نے جھک کر میرے کان میں راز کی بات کہہ دی، جب مسجدیں بے رونق اور مدرسے بے چراغ ہو جائیں، جہاد کی جگہ جمود اور حق کی جگہ حکایت کو مل جائے، ملک کے بجائے مفاد اور ملّت کے بجائے مصلحت عزیز ہو، اور جب مسلمانوں کو موت سے خوف آئے اور زندگی سے محبت ہوجائے،ہو جائے، تو صدیاں یونہی گم ہو جاتی ہیں۔‘‘
 
اس تاریخی شور اور تجزیے کی جھلک کئی مقامات پر ملتی ہے۔ مثلاً علی گڑھ کالج کا سنگِ بنیاد رکھے جانے کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: