"جعفر ابن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
صفائی بذریعہ خوب, removed: حضرت (26)
سطر 1:
{{صندوق معلومات شخص}}
 
'''جعفر ابن ابی طالب ''' جعفر طیار کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ [[علی علیہ السلام|حضرت علی کرم اللہ وجہہ]] کے بھائی اور حضرت [[محمد]] {{درود}} کے چچا زاد بھائی تھے۔ آغاز اسلام کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ مسلمانوں نے [[حبشہ]] کو ہجرت کی تو آپ مہاجرین کے قائد تھے۔ شاہ حبشہ [[نجاشی]] کے دربار میں آپ کی تقریر [[ادب]] کا شہ پارہ اور [[اسلام]] کا خلاصہ تصور کی جاتی ہے۔ [[جنگ موتہ]] میں اسلامی لشکر کے سپہ سالار تھے۔ اسی جنگ میں شہادت پائی اور نبی اکرم {{درود}} نے طیار ’’تیز اڑنے والا ، جنت کی طرف‘‘ کا لقب مرحمت فرمایا۔
 
== حالات ==
آپ کو حضرت محمد {{درود}} کے چچا عباس بن [[عبدالمطلب]] نے پالا تھا۔ آپ اور آپ کی زوجہ [[اسماء بنت عمیس]] {{رض مو}} اولین مسلمانوں میں سے ہیں اور حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں میں شامل ہیں۔ حبشہ میں [[نجاشی]] کے سامنے آپ نے [[سورہ مریم]] کی تلاوت کی جس پر [[نجاشی]] نے مسلمانیں کو مشرکینِ مکہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ حضرت جعفر طیار [[جنگ موتہ]] میں شہید ہوئے۔ آپ کا روضہ [[اردن]] کے شہر [[عمان (اردن)|عمان]] سے 140 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
== ھجرت حبشہ ==
قریش مکہ کے تنگ کرنے پر مسلمانوں کے ایک گروہ نے [[حبشہ]] کی طرف ہجرت کی۔ حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} اس گروہ کے سربراہ تھے۔ اس سفر میں ان کی زوجہ حضرت اسماء بنت عمیس {{رض مو}} بھی ان کے ھمراہ تھیں۔ یہاں انہوں نے تقریباًً دس سال گذارے۔ سن [[7 ھ|7 ہجری]] میں [[جنگ خیبر]] کے بعد ان کی عرب واپسی ہوئی۔ جب مسلمانوں نے [[حبشہ]] کو ہجرت کی اس کے کچھ ہی عرصہ بعد مشرکین مکہ نے اپنے نمائندے [[حبشہ]] بھیجے تاکہ وہ ان مسلمانوں کو گرفتار کر کے واپس لے آئیں۔ مشرکین کے نمائندوں میں [[عمرو بن العاص]] اور عبداللہ بن ابی ربیعہ شامل تھے جو بعد میں مسلمان ہو گئے تھے۔ انہوں نے [[نجاشی]] سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں نے اپنا سابقہ دین چھوڑ دیا ہے اور وہ مجرم ہیں اس لیے انہیں کفار مکہ کے حوالے کر دیا جائے۔[[حبشہ]] کے بادشاہ [[نجاشی]] نے مسلمانوں کو بلا کر کچھ سوالات کئے جن کے جواب حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} نے دیے۔
نجاشی نے جب حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} سے ان کے نئے دین کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا <blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'> ہم جہالت کی زندگی گذارتے تھے تو یہ دین آیا جس میں حکم ہے کہ ہم سچ بولیں ، اپنے وعدوں کو پورا کریں، اپنے قرابتداروں سے اچھا سلوک کریں، تمام ممنوعہ (برے) کام ترک کر دیں، قتل و غارت سے اجتناب کریں، سرکشی چھوڑ دیں، جھوٹی گواہی نہ دیں، یتیموں کا حق غصب نہ کریں اور پاکدامن عورتوں پر تہمت نہ لگائیں۔ حضرت محمد {{درود}} نے ہمیں حکم دیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کہ شریک نہ کریں، نماز قائم کریں، زکوٰۃ دیں، رمضان میں روزے رکھیں۔ ہم نے ان کی اطاعت کی اور اس بات کو مانا جو وہ اللہ کی طرف سے لائے۔ ہم ویسا کرتے ہیں جیسا وہ کہتے ہیں اور اس چیز سے دور رہتے ہیں جس سے وہ منع فرماتے ہیں۔ </blockquote>
اس کے علاوہ [[نجاشی]] نے فرمائش کی کہ قرآن سے کچھ سنائیں تو نجاشی کے سامنے آپ نے [[سورہ مریم]] کی تلاوت کی جس میں [[عیسیٰ علیہ السلام|حضرت عیسیٰ]] اور [[مریم علیہا السلام|حضرت مریم]] کا ذکر آتا ہے۔ اس کا نجاشی پر بہت اثر ہوا اور اس نے مسلمانوں کو کفار مکہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا، کفار کے دیے ہوئے تحائف واپس کر دیے اور مسلمانوں کو [[حبشہ]] میں رہنے کی اجازت دے دی۔
 
== حضرت جعفر طیار کی واپسی ==
حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} سن 7 ہجری میں واپس آئے جب مسلمان خیبر کی جنگ جیت کر آ رہے تھے۔ روایت کے مطابق حضرت محمد {{درود}} ان کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ معلوم نہیں کون سی چیز زیادہ دل خوش کن ہے۔ جعفر کا آنا یا جنگ خیبر جیتنا۔
 
== [[جنگ موتہ]] اور شہادت ==
حضرت محمد {{درود}} نے کچھ پیغامبر شام کی طرف بھیجے تھے جن کو ان لوگوں نے سفارتی روایات کے بر خلاف گرفتار کر کے موتہ کے قریب قتل کر دیا۔ حضرت محمد نے نے ایک فوج کو حکم دیا۔ تین ہزار کی فوج تیار ہوئی جس کے امیر حضرت زید بن [[حارثہ]] تھے۔ حضور کا حکم ہی تھا کہ حضرت زید بن حارثہ {{رض مذ}} کے بعد حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} مسلمانوں کے امیر ہوں گے۔ یہ جنگ رومنوں اور عرب قبیلوں کی کی فوج کے ساتھ ہوئی۔ ایک وقت پر حضرت [[زید بن حارثہ]] {{رض مذ}} زخمی ہو کر گر پڑے تو حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} نے علم سمبھال لیا۔ دشمنوں نے ان کو گھیرے میں لے لیا اور مل کر ان پر حملہ کر دیا۔ حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} بڑی بہادری سے لڑے مگر ان کو زخم لگے ۔ اس دوران ان کے دونوں بازو کٹ گئے اور وہ گر کر شہید ہو گئے۔
یہ خبر جب حضرت محمد {{درود}} تک پہنچی تو آپ نے فرمایا <blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'> جبرائیل نے مجھے مطلع کیا ہے کہ اللہ نے جعفر کو دو پر عطا کئے ہیں جس سے وہ جنت میں پرواز کرتے ہیں</blockquote>
اسی حدیث کی وجہ سے انہیں طیار( تیز اڑنے والا) کا خطاب ملا۔ آپ کا روضہ [[اردن]] کے شہر عمان سے 140 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
 
== اولاد ==
حضرت جعفر طیار {{رض مذ}} کی تین اولادوں کے نام ملتے ہیں۔
* عبداللہ ابن جعفر جو حضرت [[زینب سلام اللہ علیہا]] کی شوھر تھے
* محمد ابن جعفر
* [[عون ابن جعفر]] جو حضرت [[ام کلثوم بنت علی]] کے شوھر تھے
 
== حوالہ جات ==
سطر 33:
{{صحابی}}
{{شیعیت میں محترم شخصیات}}
 
[[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]]
[[زمرہ:629ء کی وفیات]]
 
[[زمرہ:بنو ہاشم]]
[[زمرہ:مسلم مذہبی شخصیات]]