"بھارت کے مفاد عامہ مقدمات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
[[Fileفائل:Sumaira Abdulali recording noise under a Silence Zone board at a religious place.JPG|thumbتصغیر|ایک غیرسرکاری تنظیم "آواز" کی مفاد عامہ درخواست کے بعد خاموش علاقوں (Silence Zones) کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ تاہم مذہبی علاقوں کو ابتدائی اعلامیے میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالتی احکام کے تحت مذہبی مقامات سے نکلنے والی آوازوں کو بھی بمبئی ہائی کورٹ کے روبرو رکھا گیا تھا۔ تصویر میں سمیرہ عبدالعلی ایک مذہبی مقام کے آگے آواز کی صدابندی کرتی ہوئی دیکھی جاسکتی ہیں۔]]
'''مفاد عامہ کا مقدمہ''' [[بھارت]] کا وہ عدالت کا زیرتصفیہ معاملہ ہوتا ہے جس کا مقصد عوام الناس یا کسی مخصوص زمرے کے لوگوں کے مفاد کا تحفظ ہے جس کا راست تصادم کسی بھی بااثرورسوخ شخصیت کے قول وعمل سے کیا جائے جبکہ درخواست گزار شخص یا اشخاص خود ناخواندگی، ناواقفیت، عدیم الفرصتی اور مجبوری جیسے حالات کی وجہ سے پہل نہیں کرسکتے ہیں۔ اس زمرے کے عدالتی مقدموں میں عمومًا حسبِ ذیل باتیں دیکھنے میں آتی ہیں:
* غریبوں یا بے سہارا لوگوں کے [[انسانی حقوق]] کی پامالی۔
سطر 6:
* بنیادی حقوق کی پامالی۔<ref name = IJMTP>”Public Interest Litigation: A Tool Address Basic Human Needs”, Shivam Joshi, Journal of IPEM (Noida), Volume 8, No.1, Jan-July 2014, ISSN 0974-8903 pp 42-46.</ref>
 
== بھارت میں شہری حقوق کے تحفظ کے ضمن میں قوانین ==
عموماً جس شخص کے بنیادی حقوق پامال ہوتے ہیں، وہ دستور کی دفعہ 32 یا 226 کے تحت، حسب اطلاق عدالت جاسکتا ہے۔ مگر مفاد عامہ کی استثنائی صورت حال یہ ہے کہ یہ خاص حالات کا احاطہ کرتی ہے۔ اس کے تحت کوئی بھی عام شہری کی درخواست عدالت سماعت کے لیے قبول کر سکتی ہے، بھلے ہی کسی معاملے سے اس شخص کا براہِ راست تعلق ہو یا نہ ہو۔<ref name = IJMTP/>
 
== مفاد عامہ کی تاریخ ==
بھارت میں مفاد عامہ کی تاریخ کا آغاز 1976 سے ہوتا ہے۔ پہلے اکھل بھارتیہ کرمچاری سنگھ بنام بھارت سرکار مقدمے جج کرشنا ایّر نے مفاد عامہ کا پہلی بار استعمال کیا۔ سنگھ، جوکہ ایک غیرتسجیل شدہ مزدور انجمن تھی، اسے مفاد عامہ داخل کرنے کا موقع ملا تھا۔ ایس پی گپتا بنام بھارت سرکار مقدمے میں اس تصور کو پوری طرح سے عدالت نے تسلیم کیا۔<ref name = IJMTP/>
 
== مفاد عامہ کے معاملوں کو فروغ دینے والے محرکات ==
* 1977 میں جسٹس بھگوتی نے اپنی رپورٹ میں نمائندہ مقدمات کی وکالت کی تھی۔ انہوں نے "locus standi" (موقف در معاملہ) کو بدلنے کا مطالبہ کیا۔<ref name = IJMTP/>
* عالمی سطح پرقانون کی دنیا میں لاطینی نعرہ "Ubi Jus Ibi Remedium" زور پکڑ رہا تھا۔ اس کا سادہ سا مطلب یہی ہے کہ جب ایک شخص کے حقوق کی ہو، تب متاثرہ شخص کو اسی کے مساوی حل قانونًا فراہم ہونا چاہیے۔<ref>http://definitions.uslegal.com/u/ubi-jus-ibi-remedium/</ref>
 
== بھارت کے کچھ مشہور مفاد عامہ کے مقدمے ==
* [[رتلام]] [[بلدیہ]] بنام وردھی چند مقدمے میں وارڈ نمبر 12 رتلام بلدیہ [[مدھیہ پردیش]] کے مکین اور وردھی چند نے سب ڈیویژنل مجسٹریٹ رتلام کے روبرو مجرمانہ کارروائی کے ضابطے کی دفعہ 133 کے تحت بلدیہ کو عوامی فضلات کی صفائی کی صفائی کے انتظام کی درخواست کی۔ یہ معاملہ آٹھ سال تک زیردوران رہا۔ پھر یہ سپریم کورٹ گیا جہاں سے اربابِ مجاز کو چھ لاکھ روپیے کے اخراجات پر ڈرینیج نظام کی تعمیر کا حکم دیا گیا تھا۔
* پیپلز یونین فار ڈیموکریٹیک رائٹس بنام بھارت سرکار مقدمہ [[دہلی]] میں منعقدہ [[ایشیاڈ گیمس 1982]] سے متعلق تھا۔ اس موقع پر تعمیری کام سے جڑے لوگ بہت ہی کم اجرت پر کام کر رہے تھے۔ سپریم کورٹ نے یونین کی جانب سے تحریرکردہ شکایتی خط ہی کو درخواست مانتے ہوئے ارباب مجاز کو [[اقل ترین اجرت قانون، 1948]] (Minimum Wages Act, 1948) کے تحت مزدوری دینے کا حکم دیا۔
سطر 28:
* کمل ناتھ بنام بھارت سرکار مقدمے میں سپریم کورٹ نے مرکزی وزیر کی جانب سے سیاسی اثرورسوخ کے غلط استعمال کی مذمت کی گئی تھی۔ اس وقت کے مرکزی وزیر نے 1990 میں [[کلو منالی]] میں ایک تفریحی کلب بنانے کی کوشش کی تھی۔ عدالت نے [[عوامی اعتماد کا نقطہ نظر|عوامی اعتماد کے نقطہ نظر]] کی بھی اس فیصلے میں بنیاد رکھی تھی۔<ref name = IJMTP/>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:شہری قانون]]
[[زمرہ:بھارت میں نفاذ قانون]]
[[زمرہ:بھارت میں قانون]]
[[زمرہ:بھارت میں نفاذ قانون]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]
[[زمرہ:شہری قانون]]