"مراد ثانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏top: صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (3)
←‏top: صفائی بذریعہ خوب, replaced: کردیا ← کر دیا (2)
سطر 54:
'''مراد ثانی''' ([[عثمانی ترکی]]: مراد ثانى ''Murād-ı <u>s</u>ānī'', [[ترکی زبان|ترکی]]:''II. Murat'') (پیدائش: جون 1404ء، انتقال 3 فروری1451ء) 1421ء سے 1451ء تک (1444ء سے 1446ء تک کا عرصہ چھوڑ کر) [[سلطنت عثمانیہ]] کے سلطان رہے۔
 
ان کا دور حکومت [[بلقان]] اور [[اناطولیہ]] میں زبردست جنگوں کا دور تھا جس میں انہوں نے شاندار فتوحات حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے والد [[محمد اول]] کی وفات پر محض 18 سالہ کی عمر میں تخت سنبھالا۔ ان کو سب سے پہلے بغاوتوں کا سامنا رہا تاہم وہ انہیں فرو کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے 1421ء میں [[قسطنطنیہ]] کا محاصرہ کیا لیکن اپنے بھائی مصطفی کی جانب سے [[بورصہ|بروصہ]] پر حملے کی وجہ سے انہیں یہ محاصرہ اٹھانا پڑا اور انہوں نے بروصہ پہنچ کر مصطفی کو شکست دی اور اسے قتل کردیا۔کر دیا۔ مصطفی کو بغاوت پر آمادہ کرنے والی [[اناطولیہ]] میں پھیلی ترک ریاستوں کو ان کے کئے کی سزا ملی اور مراد ثانی نے سب کو شکست دے کر سلطنت میں شامل کر لیا۔
 
مراد نے 1428ء میں [[امارت کرمان|کرمانیوں]] کو شکست دی اور 1430ء میں دوسرے محاصرۂ سالونیکا کے بعد 1432ء میں [[وینس]] بھی دستبردار ہوگیا۔ اسی دہائی میں مراد نے بلقان میں وسیع علاقہ سلطنت میں شامل کیا اور 1439ء میں [[سربیا]] فتح کر لیا۔ 1441ء میں [[مقدس رومی سلطنت]]، [[بولندا|پولینڈ]] اور [[البانیا|البانیہ]] نے ان کے خلاف اتحاد قائم کرتے ہوئے [[صلیبی جنگیں|صلیبی جنگ]] کا اعلان کردیا۔کر دیا۔ 1444ء میں [[جنگ وارنا]] میں انہوں نے [[یوناس ہونیاڈے]] کو شکست دی لیکن [[جنگ جلاووز]] میں انہیں شکست ہوئی اور دونوں کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔ اس معاہدے کے بعد مراد ثانی اپنے صاحبزادے [[محمد ثانی]] کے حق میں تخت سے دستبردار ہوگئے لیکن محمد کی نو عمری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسیحیوں نے معاہدہ توڑ دیا جس پر 1446ء میں مراد نے دوبارہ مسند اقتدار سنبھالی اور [[دوسری جنگ کوسوو]] میں مسیحی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا۔
 
بلقان میں مسیحیوں کو عظیم شکست دینے کے بعد انہوں نے مشرق کا رخ کیا اور [[امیر تیمور]] کے بیٹے [[شاہ رخ تیموری]] کو شکست دی اور [[کرمانی امارت]] کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔