"ہرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی املا
سطر 8:
ہرات
ہری رود کی زرخیز وادی اور اس کھلے میدانی علاقے پر مشتمل ہے جو کہ کوہستان ہزارہ اور سرحد ایران کے درمیان واقع ہے۔ اس میں ان پہاڑوں کا بڑاحصہ شامل ہے، جس میں ہزارہ اور چار ایماق قبائل آباد ہیں۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ)
خشاریہ کہ کتبہ میں اس کا نام اریا Aria آیا ہے بعد میں اس کا نام ہری اور پھر ہرات ہوگیا۔ہو گیا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ ۵۱) اس کا دارلریاست شہر ہرات ہے۔ جو کہ تاریخ مشرق میں نہایت مشہور و معروف ہے۔ اگرچہ یہ اپنی سابقہ عظمت وشان بڑی حد تک کھو چکا ہے، تاہم یہ اب بھی اہم مقام ہے۔ اس صوبے کے جنوبی حصہ میں شہر سبزوار بھی ایک بارونق شہر ہے۔ ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا۔ پھر سلوکی اس کے وارث بنے، لیکن جلد ہی پارتھیوں نے سلوکیوں کو اس علاقے سے نکال باہر کیا۔ جب پارتھیوں نے مملکت کی باگ دوڑ ساسانیوں کے حوالے کی تو یہ علاقے ساسانیوں کے قبضے میں آگیا۔ عربوں کے حملے کے وقت یہاں کا مزبان (حاکم) ماہویہ سوری تھا۔ جب آخری ساسانی تاجدار یزدگر عربوں سے پناہ لینے کے لئے مرو جارہا تھا تو ماہویہ سوری نے اسے ایک پن چکی والے کے ہاتھوں مروادیا۔ حضرت عمرؓ کے دور میں جب احنف بن قیس کی سردگی میں عربوں نے پیش قدمی کی تو وہ پیچھے ہٹ گیا اور اس طرح یہ علاقہ عربوں کے قبضے میں آگیا۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ)
ہرات نے تیموری خاندان کے سلطان حسین بالقرا کے عہد میں بڑی شہرت کے حامل شعرا اس کے دربار سے منسلک مولانا عبدالرحمٰن جامی اور میر علی شیر نوائی تھے۔ یہی ہرات کا شہر تھا جہاں فارسی زبان کے پہلے غزل گو نابینا شاعر رودکی نے اسمعیل سامانی کے سامنے اپنا یہ مشہور راگ الاپا تھا۔
سطر 108:
ھرات [[خراسان]] کے اہم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور اسے خراسان کا ہیرا کہا جاتا ہے۔
 
یہ شہر [[خلافت عباسیہ|عباسی خلافت]] اور بعد ازاں [[آل طاہر]] کی مملکت کا حصہ رہا۔ [[1040ء]] تک اس پر [[سلطنت غزنویہ|غزنویوں]] کی حکومت رہی اور اسی سال یہ [[سلجوقی سلطنت]] میں شامل ہوگیا۔ہو گیا۔ [[1175ء]] میں [[سلطنت غوریہ|غوریوں]] سے اسے فتح کر لیا اور پھر یہ [[خوارزم شاہی سلطنت]] کا حصہ بنا۔
 
[[چنگیز خان]] نے 1221ء میں اس شہر پر حملہ کرکے اسے تہس نہس کردیا۔کر دیا۔
 
[[1381ء]] میں یہ شہر [[امیر تیمور]] کے غیض و غضب کا نشانہ بنا تاہم اس کے بیٹے [[شاہ رخ تیموری]] نے اسے از سر نو تعمیر کیا اور ھرات [[تیموری سلطنت]] کا اہم مرکز بن گیا۔ 15 ویں صدی کے اواخر میں [[ملکہ گوہر شاد]] نے مصلی کمپلیکس تیار کرایا۔ ملکہ کا مزار تیموری طرز تعمیر کا بہترین نمونہ مانا جاتا ہے۔
سطر 120:
[[1885ء]] میں برطانوی افواج نے مصلی کمپلیکس کو زبردست نقصان پہنچایا۔
 
[[سوویت اتحاد|سوویت]] جارحیت کے خلاف جدوجہد کے دوران 1979ء میں شہر میں پہلے سے موجود 350 روسی شہریوں کو قتل کردیاکر دیا گیا جس پر روسیوں نے ھرات پر زبردست بمباری کی جس سے ہزاروں شہری ہلاک ہوگئے۔
 
[[1995ء]] میں شہر [[طالبان]] کے ہاتھوں میں چلا گیا اور [[افغانستان]] پر امریکی جارحیت کے بعد [[12 نومبر]] [[2001ء]] کو شہر پر [[شمالی اتحاد]] کا قبضہ ہوگیا۔ہو گیا۔
 
آجکل شہر میں بین الاقوامی افواج کی بڑی تعداد موجود ہے۔