"جمال عبد الناصر" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر |
درستی املا |
||
سطر 27:
اسوان بند کی تعمیر مصری معیشت کے ليے بنیادی اہمیت رکھتی تھی اس ليے مصر میں امریکہ اور برطانیہ کے فیصلے کے خلاف شدید ردعمل ہوا صدر ناصر نے [[فرانس]] اور [[برطانیہ]] کی زیر ملکیت [[نہر سوئز]] کو قومی ملکیت میں لے لیا اور اعلان کیا کہ اسوان بند نہر سوئز کی آمدنی سے تعمیر کیا جائے گا۔
برطانیہ اور فرانس نے مصر کے اس فیصلے کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مل کر سازش کے تحت [[29 اکتوبر]] [[1956ء]] کو اسرائیل کے ذریعے مصر پر حملہ کرادیا جس کے دوران اسرائیل نے [[جزیرہ نمائے سینا]] پر قبضہ کر لیا۔ اگلے ہفتے برطانیہ اور فرانس نے بھی نہر سوئز کے علاقے میں اپنی فوجیں اتار دیں۔ برطانیہ اور فرانس کی اس جارحانہ کارورائی کا دنیا بھر میں شدید رد عمل ہوا، امریکہ نے بھی پرزور مذمت کی اور روس نے مصر کو کھل کر امداد دینے کا اعلان کیا۔ رائے عامہ کے اس دباؤ کے تحت برطانیہ اور فرانس کو اپنی فوجیں واپس بلانا پڑیں اور اسرائیل نے بھی جزیرہ نمائے سینا خالی
یہ واقعہ "[[سوئز بحران]]" کہلاتا ہے۔ غیر ملکی افواج کے کامیاب انخلا سے ناصر عرب دنیا میں ہیرو اور فاتح کی حیثیت سے ابھرے۔
سطر 39:
9 سے 26 مئی 1964ء تک مصر کے دورے کے دوران سوویت وزیراعظم [[نکیتا خروشیف]] نے ناصر کو "ہیرو آف سوویت یونین"، آرڈر آف لینن" اور "سوویت گولڈن اسٹار" کے اعزازات سے نوازا۔
اسوان بند کی تعمیر کی ذمہ داری بھی روس نے قبول کرلی اور وسیع پیمانے پر اسلحہ بھی مصر کو فراہم کرنا شروع
[[نہر سوئز]] کو قومی ملکیت میں لے کر برطانیہ اور فرانس کے حملوں کا جرات کے ساتھ مقابلہ کرکے ناصر نے جس ہمت کا ثبوت دیا اس کی وجہ سے وہ عربوں میں بالخصوص اور دنیا میں بالعموم مصر کا وقار بڑھ گیا لیکن مصر کے وقار میں اس اضافے کے ساتھ ساتھ مصر پر روس کے اثرات میں اضافہ
صدر ناصر چونکہ عرب دنیا کی مقبول ترین شخصیت بن چکے تھے اس ليے انہوں نے اپنی اس حیثیت سے فائدہ اٹھاکر عرب اتحاد کے ليے اپنی سرگرمیاں تیز کردیں۔ اس مقصد کی تکمیل میں عرب ملکوں کے بادشاہی نظام اور غیر اشتراکی نظام سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔ ناصر نے ان کو ختم کرنے کے ليے جمہوری طریقوں کے بجائے سازشوں کا طریقہ اختیار کیا اور عرب ملکوں میں براہ راست مداخلت شروع کردی۔ اس طریقہ کار نے عرب ممالک کو یہ سوچنے پر مجبور
== عرب اتحاد کا نعرہ ==
عرب اتحاد کے نقطۂ نظر سے [[1958ء]] سے [[1960ء]] تک کا زمانہ سب سے کامیاب زمانہ کہا جاسکتا ہے۔ فروری 1958ء میں شام میں اشتراکیوں کے بڑھتے ہوئے اثر کو روکنے کے لیے [[شام]] نے [[مصر]] سے الحاق کر لیا اور اس طرح دونوں ملکوں پر مشتمل [[متحدہ عرب جمہوریہ]] وجود میں آئی۔ بعد میں یمن اس جمہوریہ کا تیسرا رکن بن گیا لیکن صدر ناصر کی آمرانہ پالیسی کی وجہ سے متحدہ عرب جمہوریہ کی گاڑی زیادہ دن نہ چل سکی۔ سب سے پہلے شام نے بغاوت کی اور وہ [[30 ستمبر]] [[1961ء]] کو مصر سے علاحدہ
== عرب ممالک میں مداخلت ==
صدر ناصر اگرچہ اپنے حامیوں کی مدد سے [[عراق]]، [[شام]] اور [[اردن]] میں مداخلت کر رہے تھے اور [[سعودی عرب]] کے خلاف انہوں نے مسلسل مہم چلائی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان تمام ممالک میں مغربی کٹھ پتلی حکومتیں بادشاہت کی صورت میں قائم تھیں اور ھر فیصلے کے لیے مغرب کی محتاج تھیں۔ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سب سے نمایاں مثال [[یمن]] کی ہے۔ یہاں انہوں نے پہلے تو یمنی حریت پسندوں کے ایک گروہ سے سازش کرکے ستمبر 1965ء میں امام یمن کا تختہ الٹ دیا اور جب اس کے نتیجے میں شاہ پسندوں اور جمہوریت پسندوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو صدر ناصر نے اپنے حامیوں کی مدد کے لیے وسیع پیمانے پر فوج اور اسلحہ یمن بھیجنا شرع
== 6 روزہ جنگ ==
سطر 57:
<small>مکمل مضمون کے ليے دیکھئے [[6 روزہ جنگ]]</small>
صدر ناصر [[یمن]] کی فوجی امداد کے بعد اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے تھے کہ اب مصر دنیائے عرب کا سب سے طاقتور ملک بن گیا ہے وہ [[اسرائیل]] کے مقابلے میں [[روس]] پر مکمل بھروسا کر سکتا ہے چنانچہ ایک طرف تو انہوں نے طاقت کے مظاہرے کے لیے ہزاروں فوجی یمن بھیج دیئے اور دوسری طرف اسرائیل کو دھمکیاں دینا اور مشتعل کرنا شروع
جون 1967ء کی جنگ کے نتیجے میں غزہ (فلسطین)، اور جزیرہ نمائے سینا کا 24 ہزار مربع میل (ایک لاکھ 8 ہزار مربع کلومیٹر) کا علاقہ اسرائیل کے قبضے میں آگیا، [[نہر سوئز]] بند ہوگئی اور مصر [[جزیرہ نمائے سینا]] کے تیل کے چشموں سے محروم
1967ء کی جنگ نے مصر کی معیشت کو بھی سخت نقصان پہنچایا۔ مصر کی آمدنی کا ایک بہت بڑا ذریعہ نہر سوئز تھی جس کی وجہ سے مصر کو ہر سال ساڑھے 9 کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ نہر کے مشرقی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ ہوجانے کے بعد نہر سوئز میں جہاز رانی بند ہوگئی۔ ایک ایسے موقع پر جبکہ مصر کو اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے ليے اور اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے سرمائے کی ضرورت تھی نہر سوئز کی آمدنی کا بند ہونا بڑا تباہ کن ثابت ہوتا لیکن سعودی عرب، کویت اور لیبیا آڑے آئے اور تینوں نے مل کر ساڑھے 9 کروڑ ڈالر سالانہ کی امداد فراہم کرکے نہر سوئز کی بندش سے ہونے والے نقصان کی تلافی کردی۔
جولائی 1968ء میں صدر ناصر نے روس کا دورہ کیا جس کے بعد روس نے مصر کو از سر نو مسلح کرنا شروع کیا۔ روس نے پہلی مرتبہ زمین سے ہوا میں چلائے جانے والے کم فاصلے کے میزائل مصر کو دیئے۔ آواز کی رفتار سے ڈیڑھ گنا تیز چلنے والے جیٹ طیارے اور 500 ٹینک دینے کا وعدہ کیا۔ تین ہزار فوجی مشیر اور فنی ماہر بھی فراہم کئے۔ عرب ملکوں میں [[سعودی عرب]]، [[کویت]] اور [[لیبیا]] نے وسیع پیمانے پر مالی امداد فراہم کی۔ روس اور عرب ملکوں کی اس امداد سے مصر کے فوجی نقصانات کی ایک حد تک تلافی بھی ہوگئی اور اقتصادی حالت بھی سنبھل گئی۔ 1968ء کے آخر میں اسوان بند نے بھی کام شروع
صدر نے اگرچہ 1968ء میں ایک استصواب رائے کے ذریعے عوام کا اعتماد بھی حاصل کر لیا تھا لیکن ان کی پالیسی کے خلاف اندرونی بے چینی میں برابر اضافہ ہورہا تھا لیکن اس کا اظہار استبدادی نظام کی وجہ سے کھل کر نہیں
== ناصر اور اخوان ==
ناصر نے اپنے دور اقتدار میں [[13 جنوری]] [[1954ء]] کو [[اخوان المسلمون]] پر پابندی عائد کرکے اسے خلاف قانون قرار دے دیا اور [[حسن الہضیبی]] سمیت بہت سے اخوانی گرفتار کرلئے گئے۔ اخوان کی سرگرمیاں پابندی کے بعد بھی ختم نہیں ہوئیں۔ [[7 جولائی]] [[1954ء]] کو مصری حکومت نے جب [[انگریز|انگریزوں]] سے معاہدہ کیا تو اخوان نے اس کی شدت سے مخالفت کی اور اس معاہدے کو [[مصر]] کو [[برطانیہ]] کے ہاتھوں فروخت کر دینے کے مترادف قرار دیا۔ اس معاہدے کی مخالفت کی وجہ سے حکومت نے روزنامہ اخوان المسلمون کو [[10 ستمبر]] [[1954ء]] کو بند
[[مارچ]] [[1964ء]] میں جب مصر میں ہنگامی حالت کا خاتمہ ہوا تو تمام سیاسی قیدی رہا کردیئے گئے جن میں اخوان بھی تھے لیکن ایک سال بعد ہی اخوان ابتلا اور آزمائش میں مبتلا ہوگئے۔ [[جولائی]] [[1965ء]] میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں پکڑ دھکڑ کی نئی مہم شروع ہوگئی جس میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 6 ہزار اخوان کر لیے گئے جبکہ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق یہ تعداد 20 سے 50 ہزار تک بیان کی گئی ہے جن میں تقریبا 800 خواتین بھی شامل تھیں۔ حسن ہضیبی بھی دوبارہ گرفتار کر لیے گئے اور ان کو تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی جس کی تاب نہ لاکر وہ 8 نومبر 1965ءکو شہید ہوگئے۔
اس مرتبہ کو جو لوگ گرفتار ہوئے ان میں سب سے ممتاز شخصیت [[سید قطب]] ([[1906ء]] تا [[1966ء]]) کی تھی جو نہ صرف اخوان کے حلقے بلکہ اپنے زمانے میں مصر کے سب سے بڑے مفکر اور ادیب تھے۔ انہیں [[13 جولائی]] [[1955ء]] کو عوامی عدالت کی طرف سے 15 سید قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ تاہم ان کی علمی عظمت سے واقفیت کے بعد ناصر نے انہیں ایک سال بعد معافی کی شرط پر رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی لیکن سید قطب نے معافی مانگنے سے انکار
== شخصیت ==
اس میں کوئی شک نہیں کہ [[نہر سوئز]] کو قومی ملکیت میں لینا، زرعی و صنعتی اصلاحات اور مغرب کی سامراجی قوتوں کے مقابلے میں جرات مندانہ اقدامات صدر ناصر کے ایسے کارنامے ہیں جن کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ان کے روشن کارناموں کو ان کے استبدادی مزاج اور مخالف عناصر پر ہولناک مظالم نے داغدار
== انتقال ==
سطر 128:
[[زمرہ:اقدام قتل سے زندہ بچ جانے والے]]
[[زمرہ:سرد جنگ کے رہنما]]
[[زمرہ:مصری صدور]]
[[زمرہ:مصری سیاستدان]]
|