"کثیر شوہری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی
درستی املا
سطر 6:
[[تعدد ازواج]] صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے، جس میں صرف مرد ایک سے زیادہ بیویاں رکھتے ہیں۔ جبکہ کثیر زوجگی، مردوں، عورتوں اور حیوانات کے لیے ہے۔<br />
تعدد ازواج صرف مسلمانوں کے ہاں چار بیویوں تک محدود ہے اگر پانچ بیویاں ہونگی تو کثیر زوجگی شمار ہو گی اور ایک سے زیادہ شوہر رکھنے والی عورت کیلئےکبھی تعددازواج استعمال نہیں ہوا ویسے معنی کے اعتبار سے تین بیویاں بھی کثیر شمار ہوتی ہیں۔<br />
اسلام نے توتعدد ازواج پر پابندی لگا کر اس کو چار تک محدود کردیا۔کر دیا۔ ایک صحابی تھے [[غیلان بن سلمہ]] ثقفی۔ قبول اسلام کے وقت ان کی دس بیویاں تھیں۔ آپ نے کہا کہ بھئی چار سے تو زیادہ رکھنے کی گنجائش نہیں۔ انہیں چھ بیویوں کو طلاق دینا پڑی۔ اسلام نے تو زائد تعداد کو محدود کیا اور اس محدود تعدادکو ہی تعدد ازواج کہا گیا کثیر زوجگی نہیں<ref>سنن ترمذی ابواب النکاح</ref><br />
تعدد محدود کیلئے جبکہ کثیر لا محدود کیلئے استعمال ہوتا ہےجس کی وضاحت اس عبارت سے ہوتی ہے۔<br />
"اس بات پر فقہاء امت کا اجماع ہے کہ اس آیت ٍ(سورہ نساء آیت 3)کی رو سے تعدد ازواج کو محدود کیا گیا ہے اور بیک وقت چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کو ممنوع کردیاکر دیا گیا ہے۔ روایات سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ چنانچہ احادیث میں آیا ہے کہ طائف کا رئیس غیلا جب اسلام لایا تو اس کی نو بیویاں تھیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ چار بیویاں رکھ لے اور باقی کو چھوڑ دے۔ اسی طرح ایک دوسرے شخص (نَوفَل بن معاویہ) کی پانچ بیویاں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان میں سے ایک کو چھوڑ دے"۔<ref>تفسیر تفہیم القرآن سید ابوالاعلی مودودی سورہ نساء آیت 3</ref>
 
== حوالہ جات ==