"ریاست ہائے متحدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی املا
سطر 173:
=== تعمیر نو اور صنعتی انقلاب ===
 
خانہ جنگی کے بعد اتنی بڑی تعداد، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی تھی، میں لوگوں نے امریکا آنا شروع کردیاکر دیا ، کی وجہ سے امریکی صنعتوں کو سستے مزدور ملنے لگے اور غیر ترقی یافتہ حصوں میں مختلف اقوام کے لوگوں نے اپنا ماحول بنا ڈالا۔ اس وجہ سے معاوضوں کا تحفظ، قومی انفرا سٹرکچر کی تعمیر اور بینکوں کے نظام کی باقاعدگی ہوئی۔ ریاست ہائے متحدہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کی وجہ سے انہوں نے نئی ریاستوں کو خریدنا شروع کردیاکر دیا جن میں پورٹو ریکو اور فلپائن بھی شامل ہیں، جو سپین اور امریکا کی جنگ میں فتح کے بعد خریدی گئیں۔ ان کی وجہ سے امریکا کا شمار دنیا کی سپر پاورز میں ہونے لگا۔
 
=== جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم ===
1914ء میں پہلی جنگ عظیم کے آغاز پر ریاست ہائے متحدہ غیر جانبدار رہی۔ تاہم 1917ء میں ریاست ہائے متحدہ نے اتحادیوں کا ساتھ دیا اور ان کےمخالفین کی شکست کا باعث بنا۔ تاریخی اعتبار سے بھی امریکا ہمدریاں برطانوی اور فرانسیسی طرف تھیں اگرچہ بہت بڑی تعداد میں جرمن اور آئرش عوام نے اس کی مخالفت بھی کی تھی۔ تاہم جنگ کے بعد، سینیٹ نے ورسیلز کے امن معاہدے میں شمولیت سے انکار کردیاکر دیا کیونکہ اس سے ریاست ہائے متحدہ کا عمل دخل یورپ میں بڑھ جانے کا خطرہ تھا۔ اس کے بجائے انہوں نے ایک طرف ہونے کو ترجیح دی۔
 
1920ء کے عشرے کے دوران زیادہ تر امریکا نے بہت زیادہ ترقی کے مزے لوٹے کیونکہ فارموں کی قیمتیں گریں اور صنعتی منافع جات بڑھے۔ اس کی وجہ سے 1929ء میں سٹاک مارکیٹ کریش ہوئی اور اس وجہ سے عظیم مندی دیکھنی پڑی۔ فرینکلن ڈیلانو روز ویلٹ نے 1932ء میں صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد اس ضمن میں ایک نیا منصوبہ بنایا اور اس سے معیشت میں حکومتی مداخلت بڑھی۔
سطر 189:
اس اندازے کی بنیاد پر کہ ریاست ہائے متحدہ خلائی ریس میں بہت پیچھے رہ گیا ہے، کی وجہ سے سکولوں کی سطح پر سائنس اور ریاضی کی مہارت میں اضافے کے سلسلے میں حکومت نے بہت سے اقدامات اٹھائے۔ صدر جان ایف کینیڈی نے 1960ء میں اعلان کیا کہ وہ چاند پر پہلا آدمی بھیجیں گے، اور 1969ء تک یہ بھی مکمل ہو گیا۔
 
اسی دوران امریکی معاشرہ معاشی پھیلاؤ کے متناسب دور سے گزرا۔ ساتھ ہی ساتھ عوام میں شعور بیدار ہوا اور مختلف تفریقوں کے لیے افریقی امریکی مثلا مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نمایاں ہیں۔ اس کے نتیجے میں جم کرو قوانین کو جنوبی ریاستوں میں ختم کردیاکر دیا گیا۔
 
1991ء میں سوویت یونین کے زوال کے بعد امریکا نے دوسرے ممالک کی جنگوں جیسا کہ خلیجی جنگ، میں مداخلت جاری رکھی۔ امریکا اب دنیا کی واحد سپر پاور ہے۔
سطر 198:
[[11 ستمبر]] [[2001ء]] کو القاعدہ کے انیس ارکان نے چار کمرشل ہوائی جہازوں کو اغوا کر لیا۔ (بقول امریکا کے) دو جہازوں کو نیو یارک شہر میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاوروں سے ٹکرا دیا گیا اور تیسرا جہاز پینٹاگون، واشنگٹن ڈی سی سے ٹکرا کر تباہ کیا گیا ۔ چوتھا جہاز ہائی جیکرز اور مسافروں کے درمیان جنگ کی وجہ سے شانکسول، پینسلوانیا میں تباہ ہوا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چوتھا جہاز اغوا ہوجانے کے بعد امریکی جنگی طیاروں نے خود ہی کسی مزید ممکنہ حملے کے خوف سے مار گرایا ۔ نائن الیون کے حملوں کے بعد، امریکا خارجہ پالیسی دہشت گردی کی عالمی صورتحال پر مرکوز ہوگئی۔ جواب کے طور پر جارج ڈبلیو بش کی زیر صدارت، امریکی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سارے فوجی اور قانونی آپریشن شروع کئے۔ [[دہشت پر جنگ|دہشت گردی کے خلاف جنگ]] [[8 اکتوبر]] 2001ء میں شروع ہوئی جب امریکا کی سربراہی میں افغانستان میں طالبان حکومت کے خلاف فوجی کارروائی شروع ہوئی تاکہ القاعدہ کی تنظیم اور اس کے لیڈروں کو باہر نکالا جائے۔ 11 ستمبر کے واقعات نے امریکی تحفظ کے خلاف ہونے والے کسی بھی واقعے کے خلاف پیشگی حملوں کی پالیسی کو جنم دیا جسے بش ڈاکٹرائن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
 
[[2002ء]] کو قوم سے خطاب کے دوران، صدر جارج ڈبلیو بش نے شمالی کوریا، عراق اور ایران کو برائی کا محور قرار دیا اور بتایا کہ یہ ممالک امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف بڑا خطرہ ہیں۔ اسی سال امریکا نے عراق میں حکومت کی تبدیلی کے اشارے دینا شروع کردئیے۔ اقوام متحدہ کی کئی قراردوں کی ناکامی اور صدام حسین کی طرف سے ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے مارچ [[2003ء]] میں عراق پر حملہ کردیا۔کر دیا۔ اس حملے کے جواز کے طور پر امریکی حکومت نے کہا کہ عراق کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور یہ ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ جنگ کے بعد بہت کم مقدار میں غیر ایٹمی ہتھیاروں کے چند ذخیرے ملے اور اس کے بعد امریکی حکومت نے اقرار کیا کہ انہوں نے غلط جاسوسی اطلاعات پر حملہ کیا تھا۔
 
=== انسانی حقوق ===
سطر 252:
بہت سے جانور اور پودے خاص جگہوں تک محدود ہیں اور بہت سی انواع معدوم ہونے والی ہیں۔ امریکا نے معدومیت کے خطرے سے دوچار انواع کے تحفظ کے لیے 1973 میں قانون بنایا گیاہے کہ ان انواع کو ان کے قدرتی ماحول میں تحفظ دیا جائے۔
 
معدومیت کے خلاف تحفظ کے حوالے سے امریکی تاریخ بہت پرانی ہے۔ 1872 میں دنیا کا پہلا نیشنل پارک ییلو سٹون میں بنایا گیا۔ اس کے بعد اب تک 57 مزید نیشنل پارک اور سینکڑوں دیگر پارک اور جنگلات کو اس ضمن میں بنایا جا چکا ہے۔ ملک کے کچھ حصوں کو اس مقصد کے لیے مخصوص کردیاکر دیا ہے کہ ادھر کوئی تبدیلی واقع نہیں کی جا سکتی۔ امریکی ماہی پروری اور جنگلی حیات کے محکمے نے خطرے میں اور معدوم ہونے کے قریب موجود نسلوں کو ان کے قدرتی ماحول میں بچا کر الگ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ امریکا کی حکومت 1020779 مربع میل کا علاقہ چلا رہی ہے جو کل رقبے کا 28 % ہے۔ اس زمین کو پارکوں اور جنگلات کے لیے مختص کیا گیا ہے لیکن اس کا کچھ حصہ تیل اور گیس کی دریافت، کان کنی اور مویشیوں کے فارمز کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
 
== معیشت ==
سطر 287:
عوام کے سفر کے لیے نظام بڑے شہروں میں موجود ہیں جیسا کہ نیو یارک میں دنیا کا بہت مصروف سب وے سسٹم موجود ہے۔ چند شہروں کے سوا، اکثر امریکی شہر نسبتا کم گنجان آباد ہیں اور اس کی وجہ سے اکثر خاندانوں کے پاس ذاتی گاڑیاں لازمی چیز بن گئی ہیں۔
 
امریکا پرائیوٹ مسافر ریل کی پٹڑیوں کے لیے بھی منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ 1970ء کے دوران حکومت نے مداخلت کرکے انہیں باقاعدہ کیا اور تمام پیسنجر سروسوں کو حکومتی ماتحت ایمٹریک کارپوریشن کے ماتحت کردیا۔کر دیا۔ امریکا کا ریلوے کا نظام دنیا میں سب سے بڑا نظام ہے۔
 
لمبے فاصلے کے لیے مسافر ہوائی سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔ مسافروں کی تعداد کے لحاظ سے 2004ء میں دنیا کے تیس مصروف ترین ایئرپورٹس میں سے سترہ امریکی شمار ہوتے تھے۔ مسافروں کے لحاظ سے دنیا کا سب سے مصروف ائیر پورٹ ہارٹس فیلڈ جیکسن اٹلانٹا انٹرنیشنل ایئر پورٹ امریکا میں ہی ہے۔ اسی طرح سامان کی منتقلی کے لیے دنیا کے تیس مصروف ترین ائیر پورٹوں میں سے بارہ امریکا میں ہیں۔ سامان کی منتقلی کے لیے دنیا کا سب سے مصروف ایئر پورٹ ممفس انٹرنیشنل ائیر پورٹ ہے۔
سطر 322:
* [[فہرست امریکی صدور]]
* [[تعطل حکومت ریاست ہائے متحدہ امریکا]]
 
* [[دہشت پر جنگ]]
* [[امریکا کے اصل باشندے]]