"گندھارا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی املا
سطر 8:
گندھارا وادی کابل و غزنوی سے لیکر [[دریائے سندھ]] کے پار تک جس میں [[صوابی]]، [[سوات]]، [[مردان]] اور [[راولپنڈی]] تک کے علاقے شامل تھے۔ عرب مورخین نے گندھارا کی ہندوستانی سلطنت کو جو [[دریائے سندھ]] سے [[دریائے کابل]] تک پھیلی تھی [[قندھار]] (گندھار) کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ [[البیرونی]] نے [[قندھار]] (گندھارا) کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس کی راجدھانی وہنڈ یا اوہنڈ تھی۔ [[المسعودی]] نے [[قندھار]] (گندھار) کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ یہ رہبوط (راجپوت) کا ملک ہے اور [[دریائے کابل]] جو [[دریائے سندھ]] میں گرتا پر واقع ہے۔ <ref>قندھار۔ معارف اسلامیہ</ref>
اس علاقے کا سب سے پہلا تزکرہ آریوں کی مذہبی کتاب ’[[رگ وید]]‘ میں ملتا ہے۔ کیوں کے اس کے بھجنوں میں اس علاقے کے اہم دریاؤں کابل، سوات،اور گومل کا تزکرہ ملتا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس علاقے پر آریاؤں نے قبضہ کر لیا تھا۔ <ref>عہد قدیم اور سلطنت دہلی، ڈاکٹرمعین الدین ، ص 41-42</ref> اس علاقے میں جو آثار ملے ہیں انہیں گندھارا کی گورستانی تہذیب (Gundhra Grove Cltur) کا نام دیا گیا ہے۔ [[مہابھارت]] سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں گندھارا یا گندھارد اکی ریاست تھی۔ جسے کوشالہ (Kashala) کے حکمران نے ککیہ (KaKiya) کی مدد سے زیر کیا تھا۔ کوشالہ کے دو بیٹوں ٹکسا (Taksa) اور پو شکلا (Poskda) نے دو شہروں تکشاشِلہ (Taksahshsila) یعنی ٹیکسلہ (Taksla) اور پوشکلہ وتی (Poshkalawati) ([[چارسدہ]]) کی بنیاد رکھی۔ یہ ریاست [[دریائے سندھ]] کے دونوں طرف پھیلی ہوئی تھی۔ <ref>اکرام علی، تاریخ پنجاب ص 17</ref>
بعض ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ [[ٹیکسلا]] کی بنیاد ٹکا (Taka) نامی قبیلے نے آباد کیا تھا، جو [[وسط ایشیاء]] سے آیا تھا۔ چنانچہ اس کے نام پر ٹکلاشیلا پڑا جو رفتہ رفتہ [[ٹیکسلا]] ہوگیا۔ہو گیا۔ اس کی تصدیق اس دور کے یونانی مورخ نے بھی کی ہے اور اسے ٹیکسائلو (Taksailo) کا شہر بتایا ہے۔ <ref>مولانا اسمعیل ذبیح۔ اسلام آباد ص 666</ref>
[[بدھ مت|بدھ مذہب]] کی کتابوں میں گندھار کا ذکر ملتا ہے۔ گوتم بدھ کے زمانے میں [[ٹیکسلا|ٹیکسلہ]] کی شہرت ایک علمی مرکز کی تھی، جہاں دور دور سے لوگ تحصیل علم کے لیے آتے تھے۔ یونانی جغرافیہ داں [[اسٹرابو]] (Strabo) کے مطابق دریائے سندھ انڈیا اور آریانہ (Aryana) کے درمیان سرحدکی حثیت رکھتا تھا۔ آریانہ میں [[کابل]]، [[گومل]]، [[کرم ایجنسی|کرم]]، [[قندھار]] اور مغربی گندھاراکے علاقے شامل تھے۔ چھٹی صدی قبل عیسوی میں آریانہ کا علاقہ کاایک وسیع علاقہ گندھارکے حکمران پوکوستی کی مملکت میں شامل تھا۔ 515۔ 518 ق م کے درمیان دارانے حملہ کرکے [[وادی سندھ]] کے مغربی حصہ پر قبضہ کر لیا۔ اس نے یہاں ایرانیوں اور یونانیوں کو آباد کیا۔ یہ تسلط غالباََ ارتاکسز (۰۴۴۔ ۸۵۳ ق م) کے عہد میں ختم ہوگیاہو گیا تھا۔ کیوں کہ جب یہاں [[سکندر اعظم|سکندر]] نے حملہ کیا تو ایرانی تسلط نہیں تھا۔ <ref>اکرام علی، تاریخ پنجاب ص ۸۱ تا ۲۱</ref>
[[سکندر اعظم|سکندر]] نے 327 ق م میں [[کوہ ہندو کش]] غبور کیا اور مختلف شہروں کو جنگ و جدل کے ذریعے مطیع کرتا ہوا اوہنڈ کے مقا م پر [[دریائے سندھ]] کو غبور کیا جہاں [[ٹیکسلا]] کے راجہ نے اس کا استقبال کیا۔ [[ٹیکسلا]] کے امبھی نے سکندر کی اطاعت قبول کرلی تھی۔ اس طرح یونانی 326 ق م میں پنجاب میں داخل ہوگئے۔ <ref>عہد قدیم اور سلطنت دہلی، ڈاکٹرمعین الدین، ص 91</ref>
[[سکندر اعظم|اسکندر]] کے چند سال بعد ہی [[چندر گپت موریا]] نے یونانی بالادستی کے خلاف بغاوت کردی اور اس نے [[دریائے سندھ]] کے مشرقی حصوں کو اپنی مملکت میں شامل کر لیا۔ [[سکندر اعظم|اسکندر]] کے سپہ سالار سلوکس نے [[سکندر اعظم|سکندر]] کے مفتوع علاقوں کو دوبارہ فتح کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوا۔ اشوک کے بعد جب [[موریہ|موریہ سلطنت]] کا شیرازہ بکھر گیا۔ کابل، [[غزنی]]، [[پنجاب]] و [[سندھ]] پر اسو بھاگ سن نے قبضہ کر لیا۔ اس پر انطیوکس اعظمAntiochus The Garet نے حملہ کردیا۔کر دیا۔ اسو بھاگ نے شکست کھائی مگر انطیوکس اعظم بھی مارا گیا۔ اسوبھاگ کے بعد اس کا بیٹاگج حکمران ہوا۔ پھر اس علاقہ پر یونانی حمکمران ہوگئے۔ سیتھی یونانی حکومت ختم کرکے [[سیستان]] سے ہوتے ہوئے اس علاقے پر قابض ہوگئے۔ <ref>ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم ص 311</ref>
سیتھی جب پارتھیوں کے زیر اثر ہوئے تو اس علاقہ پر ان کا تسلط ہوگیا۔ہو گیا۔ مگر جلد ہی یہ سرزمین کشانوں کے قبضہ میں آگئی۔ کشنوں کا خاتمہ ہنوں نے کیا، اس طرح اس علاقہ پر یوچیوں کی چار سو سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا۔ہو گیا۔ اس علاقہ پر ہنوں کے زابلی مملکت کی حکمرانی تھی۔ ہنوں نے تقریباً دوسو سال حکمرانی کی۔ [[افغانستان]] میں ان کی قوت کو ترکوں نے صدمہ پہنچایا اور [[برصغیر]] میں ایک قومی وفاق نے ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔کر دیا۔
جس وقت چینی سیاح ہیون سانگ Hion Tsang (630ء) اور وانگ ہیون سی (Wang Hioun Tso) نے [[برصغیر]] کی سیاحت کی تھی، اس وقت گندحارا پر کشتری خاندان کی حکومت تھی۔ ان کا دارالحکومت کاپسا (موجودہ بلگرام کابل کے شمال میں) تھا۔ [[البیرونی]] انہیں ترک بتاتا ہے۔ اس خاندان کی حکومت آخری حکمران کو اس کے وزیر کلیر عرف للیہ نے قید کرکے ہندو شاہی یا برہمن شاہی خاندان کی بنیاد رکھی۔ برہمن شاہی اس علاقے کا آخری حکمران خاندان تھا، جس نے مسلمانوں کا مقابلہ کیا۔ یہ خاندان ابتدائے اسلام سے [[421ھ]] / 1030 تک حکمران رہا۔ جب [[افغانستان]] کے مشرقی حصوں پر اسلامی لشکر کا قبضہ ہو گیا، تو اس کا دارالحکومت کاپسا سے گردیز، کابل، پھر اوہنڈ اور آخر میں نندانہ ([[جہلم]] کے قریب) منتقل ہوگیا۔ہو گیا۔ جہاں ان کا [[محمود غزنوی]] نے خاتمہ کردیا۔کر دیا۔
 
== حوالہ جات ==
سطر 56:
[[زمرہ:افغانستان کے تاریخی خطے]]
[[زمرہ:قدیم اقوام]]
 
[[زمرہ:خیبر پختونخوا]]
[[زمرہ:گندھارا| ]]