"لوط (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے |
درستی املا |
||
سطر 29:
==حالات زندگی==
حضرت لوط علیہ السلام بن ہاران بن تارخ، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔ یہ لوگ عراق میں شہر ''بابل'' کے باشندہ تھے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے ہجرت کر کے ''[[فلسطین]]'' تشریف لے گئے اور حضرت لوط علیہ السلام ملک شام کے ایک شہر '''اُردن''' میں مقیم ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت عطا فرما کر ''سدوم'' والوں کی ہدایت کے
مدائن صالح اوتھی[[دمشق]] کے درمیان بحیرہ لوط جو سی سالٹ کہلاتی ہے اس کےنزدیک آپ کی قوم آباد تھی .
سطر 57:
لوط علیہ السلام کی امت جن بستیوں میں راہتی تھی وہ بڑی شاداب اور سرسبز بسیتاں تھیں غیر بستیوں کے لوگ شادابی کے سبب سے قوم لوط کی بستیوں میں اکثر آجایا کرتے تھے جس کی وجہ سے قوم لوط کو طرح طرح کی تکلیف ہوتی تھی شیطان نے قوم لوط کو بہکایا کہ غیر بستیوں کے لوگ جو آویں ان کے ساتھ جتنے نو عمر لڑکے ہوں ان لڑکوں سے بدفعلی کی جاوے تو غیر لوگ تمہاری بستیوں میں ہر گر نہ آویں شیطان کے بہکانے سے اور خوب صورت لڑکا بن کر ان کو ورغلانے سے انہوں نے ویساہی کیا اور پھر ان میں وہ عادت جم گئی حضرت لوط ( علیہ السلام) نے ہرچند سمجھایا مگر انہوں نے نہ مانا آخر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس قدر ٹکڑا زمین کا کھڑا کر اللہ کے حکم سے الٹ دیا اور ان لوگوں پر پتھروں کا مینہ برسا جن پتھروں میں آگ کے شعلے بھی تھے اور سب لوگ ہلاک ہوگئے<ref>تفسیر احسن التفاسیر ۔ حافظ محمد سید احمد حسن ۔الاعراف 80</ref>
قوم لوط کا وہی علاقہ ہے جسے آج ہم بحرمیت یا [[بحیرہ مردار]] کہتے ہیں۔ یہ بحیرہ سمندر سے بھی زیادہ گہرائی میں ہے۔ چنانچہ اس میں پانی باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ اس بحیرہ میں مچھلی، مینڈک، کیڑا غرض کہ کوئی جاندار زندہ نہیں وہ سکتا۔ قوم لوط کا صدر مقام [[سدوم]] تھا۔ جو آجکل اسی بحیرہ میں غرق ہے۔ مگر کبھی یہ علاقہ بڑا سر سبز و شاداب تھا، غلوں اور پھلوں کی کثرت تھی یہاں کم ازکم پانچ خوبصورت بڑے شہر تھے جن کے مجموعہ کو قرآن کریم نے ” مؤتفکہ “ اور مؤتفکات، کے الفاظ سے بیان کاو ہے۔ نعمتوں کی فراوانی اور دولت کی ریل پیل نے یہاں کی قوم کو سرکش بنا دی تھا۔ اس قوم کی اصلاح کے
==قوم لوط پر عذاب==
جب قوم لوط کی سرکشی اور بدفعلی قابل ہدایت نہ رہی تو اللہ تعالیٰ کا عذاب آگیا۔ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سے اتر پڑے۔ پھر یہ فرشتے مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے اور یہ سب فرشتے بہت ہی حسین اور خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تھے۔ ان مہمانوں کے حسن و جمال کو دیکھ کر اور قوم کی بدکاری کا خیال کر کے حضرت لوط علیہ السلام بہت فکرمند ہوئے۔ تھوڑی دیر بعد قوم کے بدفعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے ارادہ سے دیوار پر چڑھنے لگے۔ حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھانا اور اس برے کام سے منع کرنا شروع
{{تصویری قرآن|7|83}}<br />
{{تصویری قرآن|7|84}}<br />
|