"ابوبکر الرازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
درستی املا
سطر 22:
 
== کارہائے نمایاں ==
دنیا کی تاریخ میں جہاں بہت سے طبیبوں کا نام آتاہے وہاں "ابوبکر محمد بن زکریا رازی" کا نام علم طب کے امام کی حیثیت سے لیا جاتاہے۔ ۔ جب زندگی کی ذمہ داریاں بڑھیں تو کیمیا گری کے فن کو اپنالیا۔ ان کا خیال تھا کہ کیمیا گری کی بدولت وہ کم قیمت دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرکے بہت جلد امیر اور دولت مند بن جائیں گے۔ کیمیاگری کے جو طریقے اس زمانے میں مشہور تھے، ان میں مختلف جڑی بوٹیوں کو ملا کر دنوں بلکہ مہینوں تک دھات کو آگ پر رکھنا پڑتا تھا، زکریا رازی نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا۔ دواؤں اور جڑی بوٹیوں کے حصول کے لیے انہیں دوا فروشوں کی دکانوں پر جانا پڑتا تھا۔ اس سلسلے میں ان کی ایک دوا فروش سے دوستی ہوگئی۔ چنانچہ وہ فرصت کے لمحات میں عموماً اس کی دکان پر بیٹھ جاتے۔ اس سے ان میں رفتہ رفتہ طب کے علم میں دلچسپی پیدا ہوگئی۔ ایک دن کیمیاگری کے شوق میں آگ کو پھونکیں مارے مارتے ان کی آنکھیں جھلس گئیں۔ وہ علاج کے لیے ایک طبیب کے پاس گئے۔ طبیب نے علاج کرنے کے لیے اچھی خاصی فیس طلب کی۔ اس وقت رازی کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اصل کیمیا گری تو یہ ہے نہ کہ وہ جس میں وہ اب تک سرکھپاتے رہے۔ چنانچہ رازی نے اب اپنی توجہ علم طبِ کی تحصیل میں صرف کردی۔ وہ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بغداد روانہ ہوگئے۔ بغداد میں اس وقت ’’فردوس الحکمت‘‘ کا نامور مصنف علی بن ربن طبری بقید حیات تھا۔ رازی نے اس بزرگ استاد سے طب کے تمام رموز سیکھے او ر بڑی محنت سے اس میں کمال حاصل کیا۔ [[908ء]] میں [[بغداد]] کے مرکزی شفا خانے میں، جو اس زمانے میں عالم اسلام کا سب سے بڑا شفا خانہ تھا، انہیں اعلیٰ افسر کا عہدہ پیش کیا گیا جہاں وہ 17 برس تک کام کرتے رہے۔ یہ عرصہ انہوں نے طبی تحقیقات اور تصنیف وتالیف میں گزارا۔ ان کی سب سے مشہور کتاب "حاوی" اسی زمانے کی یاد گار ہے۔ حاوی دراصل ایک عظیم طبی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں انہوں نے تمام طبی سائنس کو جو متقدمین کی کوششوں سے صدیوں میں مرتب ہوئی، ایک جگہ جمع کردیاکر دیا اور پھر اپنی ذاتی تحقیقات سے اس کی تکمیل کی۔
 
== وفات ==