"صدام حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
درستی املا
سطر 110:
 
== سزائے موت ==
اس فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے 30 دسمبر 2006ء بمطابق 10 ذوالحجہ 1427ھ (عید الاضحی کے دن) صدر صدام حسین کو پھانسی دے دی گئی۔ انہیں عراق کی اعلیٰ عدالت نے دجیل میں 1982 میں148 افراد کی ہلاکت کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ ان افراد کو صدام حسین پر قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد ہلاک کردیاکر دیا گیا تھا۔ صدام حسین کے ساتھ ان کے سوتیلے بھائی اور انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ برزان التکریت اورسابق چیف جسٹس کو بھی پھانسی دیدی گئی۔صدام حسین پر کردوں کے خلاف نسل کشی، جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے سنگین الزامات بھی تھے۔ دجیل مقدمے میں 7 میں سے دو ملزمان برزان التکریت(انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ) اور طحہٰ یاسین رمضان(سابق نائب صدر) معزول صدر کے قریبی ساتھی رہ چکے ہیں۔ 5 دیگر ملزمان، سابق جج الوید حامد البندیر اور بعث پارٹی کے چار سابق عہدے دار عبداللہ خادم روئد، مظہر عبداللہ روئد، علی دعیم علی اور محمد ازاوی علی پر بھی دجیل ہلاکتوں کی ذمہ داری ڈالی گئی۔ جن میں سے دو کو موت جبکہ 4 کو قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ۔ ساتویں ملزم کو ناکافی شہادتوں کی بنا پر رہا کر دیا گیا۔ صدام حسین نے عدالت کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے اسے امریکی قبضے کا ایک ہتھیار قرار دیا تھا۔ مقدمے کی کارروائی کے آغاز سے ہی صدام حسین کے وکیل نے عدالتی استحقاق کے بارے میں سوالات جاری رکھے۔ اس مقدمہ کے جج کو مقدمہ کی سماعت کے دوران ملزم سے ہمدردی رکھنے کے الزام اس وقت برطرف کر دیا گیا، جب مقدمہ اپنے آخری مراحل میں تھا، اور ایک نیا جج مقرر کیا گیا۔ مقدمے کی کارروائی کے دوران صدر صدام حسین امریکی قابض فوج کی تحویل میں رہے۔ آخری دنوں میں خبر دی گئی کہ انہیں پھانسی دینے کی غرض سے امریکی قابض افواج نے عراقی نژاد انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے۔ ان آخری دو ایام میں عراقی کٹھ پتلی انتظامیہ کے عہدے دار اس بارے متضاد بیانات دینے لگے کہ سزا پر کب عملدرآمد کیا جائے گا، وزیر انصاف نے کہا کہ قانون کی رو سے ۳۰ دن ضروری ہیں۔
 
صدام کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے تین وکیلوں کو قتل کردیاکر دیا گیا جس کے بعد ان کے مؤکلین نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور صدام حسین نے بھوک ہڑتال کی۔ عدالتی کارروائی کے اختتام سے قبل صدام نے عدالت کو لکھے گئے ایک خط میں کہا تھا کہ ان مقدمہ امریکی خواہشات کے مطابق چلایا جا رہا ہے۔ صدام حسین کے خلاف عدالتی کارروائی [[بغداد]] میں خصوصی ٹربیونل میں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت چلائی گئی۔اس دوران پانچ ججوں پر مشتمل ایک پینل عدالتی کارروائی کا جائزہ لیتا رہا ۔ بہت سے بین الاقوامی مقدمات کی طرح، صدام پر مقدمہ ان کے اپنے ہی لوگوں کے ذریعے چلایا گیا ۔صدام حسین نے پھانسی کے سزا سننے کے بعد فائرنگ ا سکواڈ کے ذریعے موت کی درخواست کی تھی۔
 
انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے اس قانونی عمل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ، جس میں جرم ثابت کرنے کے لیے شکوک وشبہات سے بالاتر اس معیار کو برقرار نہیں رکھا جاتا جو عالمی مقدمات کے لیے تصور کیا جاتا ہے۔ <ref>[http://search.jang.com.pk/urdu/ روزنامہ جنگ 30 دسمبر 2006ء]