"شہاب الدین غوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حوالہ جات ٹیگ کا خودکار اندراج
درستی املا
سطر 18:
==ترائن یا تراوڑی کی پہلی جنگ (1191ء) ==
 
لاہور اور پاکستان کو فتح کرنے کے بعد شہاب الدین نے [[بھٹنڈہ]] کو فتح کیا جو پہلے [[سلطنت غزنویہ|غزنوی سلطنت]] میں شامل تھا لیکن اس وقت [[دلی|دہلی]] اور [[اجمیر]] کے ہندو [[راجہ پرتھوی راج چوہان]] کے قبضے میں تھا۔ پرتھوی راج نے جب یہ سنا کہ شہاب الدین نے بھٹنڈہ فتح کر لیا ہے تو وہ ایک زبردست فوج لے کر جس کی تعداد دو لاکھ تھی مسلمانوں سے لڑنے کے لیے نکلا۔ دہلی کے شمال مغرب میں [[کرنال]] کے قریب [[ترائن یا تراوڑی]] کے میدان میں دونوں افواج میں خوب لڑائی ہوئی لیکن شہاب الدین کی فوج تھوڑی تھی، اس کو شکست ہوئی اور وہ بری طرح زخمی ہوگیا۔ہو گیا۔ اسی حالت میں ایک سپاہی اس کو بچا کر لے گیا۔اس کے سپاہی اور جرنیل محمدغوری کوغائب دیکھ کر بددل ہوگئے اور میدان جنگ سے بھاگ نکلے ۔محمد غوری کو زخمی حالت میں لاہور لایاگیا جہاں سے وہ غزنی پہنچا۔
 
==ترائن یا تراوڑی کی دوسری جنگ 1192ء ==
سطر 32:
پرتھوی راج کو شکست دینے کے بعد شہاب الدین نے [[دلی|دہلی]] اور [[اجمیر]] بھی فتح کر لیا اور اس کے سپہ سالار [[ملک محمد ابن بختیار خلجی]] نے آگے بڑھ کر [[بہار]] اور [[بنگال]] کو زیر نگین کیا۔ اس طرح پورا شمالی ہندوستان اور پاکستان مسلمانوں کے قبضے میں آگیا۔
 
ہندوستان اور بنگال میں مسلم اقتدار کے بانی اور ایک بیدار مغز حکمران کی حیثیت سے شہاب الدین کا پایہ بہت بلند ہے ۔ اس کی فتوحات محمود غزنوی کی لشکر کشی کے مقابلے میں زیادہ مفید ثابت ہوئیں۔ وہ محمود کی طرح کسی علاقے کو فتح کرکے واپس نہیں جاتا تھا بلکہ اس کو اپنی سلطنت میں شامل کرلیتا تھا۔ اس نے بر صغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کی مستقل حکومت قائم کردی اور اس طرح وہ کام مکمل کردیاکر دیا جو 500 سال قبل [[محمد بن قاسم]] نے شروع کیا تھا۔
 
== کھوکھروں کا قبول اسلام ==
سطر 42:
== شہادت ==
 
یہ وہ زمانہ تھا جب [[سلجوقی سلطنت|سلجوقیوں]] کے بعد [[خراسان]] اور [[ترکستان]] میں [[خوارزم شاہی سلطنت|خوارزم شاہی]] خاندان کی حکومت قائم ہوگئی تھی۔ غوریوں کی اس خاندان سے مسلسل لڑائیاں رہتی تھیں۔ غیاث الدین کے بعد شہاب الدین کے زمانے میں یہی لڑائیاں جاری رہیں۔ ان لڑائیوں کے سلسلے میں شہاب الدین 601ھ میں [[خوارزم]] تک پہنچ گیا لیکن وہاں اس کو شکست ہوئی اور یہ مشہور ہوگیاہو گیا کہ محمد غوری جنگ میں کام آگیا۔ اس خبر کے پھیلنے پر [[پنجاب]] کے کھوکھروں نے بغاوت کردی۔ محمد غوری فوراً پنجاب آیا اور بغاوت فرو کی لیکن بغاوت فرو کرنے کے بعد جب وہ واپس جارہا تھا تو [[دریائے جہلم]] کے کنارے ایک [[اسماعیلی]] فدائی نے حملہ کرکے اسے شہید کردیا۔کر دیا۔ شہاب الدین محمد غوری کی شہادت کے ساتھ غوری خاندان کی حکومت بھی ختم ہوگئی۔ ہرات اور غزنی کے علاقوں پر خوارزم شاہ کی حکومت قائم ہوگئی اور برصغیر پاک وہند میں محمد غوری کے وفادار غلام اور دہلی میں سلطان کے نائب [[قطب الدین ایبک]] نے ایک مستقل اسلامی حکومت یعنی [[سلطنت دہلی]] کو [[خاندان غلاماں]] کے زیر عصر قائم کرلی۔
 
== متعلقہ مضامین ==