"گلبرگہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبہ: قدیم بین الویکی روابط کی صفائی
درستی املا
سطر 72:
==تاریخ==
[[File:©India.Karnataka.Gulbarga.Government Museum.JPG|left|thumb|250px|سرکاری میوزیم۔]]
ویسے اس ضلع کی تاریخ کا آغازچھٹی صدی عیسوی سے ہوا۔ [[راشٹراکوٹہ]] نے علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیالیکن جلد ہی [[چالوکیہ خاندان]] اس کو دوبارہ اپنے قبضہ میں لے لیا۔چالوکیہ خاندان کی اس شہرپرتقریبادو سو سال تک حکومت رہی۔پھر کالاھریوں نے اسے اپنے کنٹرول میں لیتے ہوئے اس پر بارہویں صدی عیسوی تک حکومت کی۔12ویں صدی کے آخری برسوں میں [[دیواگری]] کے یادوں اور دواراسمدرا کے [[ہویاسالا]] نے چالوکیہ اور کالاچوری. کے اقتدارکوتباہ کردیا۔انھیکر دیا۔انھی دنوں [[ورنگل]] کی [[کاکاتیہ سلطنت|کے کاکاتیہ]] سلاطین آتے ہیں اورگلبرگہ کے ساتھ [[رائچور]] کواپنی سلطنت میں داخل کرتے ہوئے دواضلاع کی تشکیل عمل میں لاتے ہیں۔لیکن 1321 عیسوی میں تاریخ کاوہ سنہرادوربھی شروع ہوتاہے جس میں سلاطین دہلی کی آمدہوتی ہے۔سلاطین دہلی گلبرگہ رائچورسمیت پورے [[سطح مرتفع دکن]] پرقبضہ کرتے ہوئے قانون کی بالادستی قائم کیا۔ اس طرح شہرگلبرگہ پہلی مرتبہ مسلم ریاست کے زیراقتدار آتا ہے۔
 
===بہمنی سلطنت===
سطر 81:
 
===سترہویں صدی سے 1956 تک===
[[مغلیہ سلطنت]] کے فرماں روا اورنگ زیب عالمگیرؒ کی جانب سے 17 صدی میں دکن کی فتح کے ساتھ، گلبرگا مغلیہ سلطنت میں داخل ہوگیا۔لیکنہو گیا۔لیکن اٹھارویں صدی عیسوی میں مغلیہ سلطنت کا زوال ہوگیا۔اٹھارویںہو گیا۔اٹھارویں صدی کے ابتدائی برسوں میں اورنگزیبؒ کے جنرل آصف جاہ گولکنڈہ کی خودمختاری کااعلان کردیا۔اسکر دیا۔اس طرح آخرکاریہ شہرریاست حیدرآباد میں داخل ہوگیا۔1947ہو گیا۔1947 میں ہندوستان کوآزادی حاصل ہوئی اور1948 میں ریاست حیدرآبادکاانڈین یونین میں انضمام ہوگیا۔لیکنہو گیا۔لیکن 1956میں آندھرا پردیش سے گلبرگا کو الگ کر نیومیسور اسٹیٹ میں شامل کردیاگیا۔کر دیاگیا۔
 
==آبادیات==
سطر 106:
===قلعہ گلبرگہ===
[[ملف:Gulbarga Fort..jpg|تصغیر|قلعہ گلبرگہ]]
[[قلعہ گلبرگہ]] کوسب سے پہلے سلطنت ورنگل کے حمکراں راجہ گول چندنے تعمیر کیاتھا۔لیکن بعد میں سلاطین دہلی سے علاحدگی کے بعد قلعہ گلبرگہ کو 1347 میں بہمنی حکمراں علاءالدین بہمنی نے توسیع کی۔دارالحکومت کو یادگاربنانے کیلئےکے لیے اس قلعہ میںشاندارمساجد،محلات، گنبدیں، اوردیگر عمارتیں تعمیرکی گئیں۔جس میں خوبصورت جامع مسجدبھی شامل ہے۔گلبرگہ 1327 سے 1424ءتک بہمنی سلطنت کادارالحکومت رہا۔لیکن بہترموسمی حالات اورپرفضاماحول کی وجہ سے 1424 کے بعدبہمنی سلطنت کے دارالحکومت کوقلعہ بیدرمیں منتقل کردیاگیا۔کر دیاگیا۔
 
===جامع مسجد===
[[ملف:Great Mosque in Gulbarga Fort..jpg|تصغیر|جامع مسجد گلبرگہ]]
قلعہ گلبرگہ کی بات قلعہ کی جامع مسجدکے ذکربغیرادھوری رہتی ہے۔قلعہ گلبرگہ میں واقع جامع مسجدکوایک مورش معمارنے تعمیرکیاہے۔یہ مسجدچودہویں یاپندرہویںصدی کے دوران تعمیرکی گئی ۔جامع مسجد کواسپین کی ریاست قرطبہ میں موجود عظیم مسجد کی مشابہت رکھتی ہے۔ اس مسجدکو کیتھڈرل مسجدِ قرطبہ بھی کہاجاتاہے۔ گلبرگہ کی جامع مسجدہندوستان کی منفردمساجدمیں سے ایک ہے۔مسجدکے مغربی کنارے ایک بڑاگنبد ہے جومسجدکے ایک بڑے حصے کوگھیرے ہوئے ہے۔جبکہ مسجدکے چاروں اطراف واقع چھت کواوسط اورچھوٹے سائز کے گنبدوں سے خوبصورت بنایاگیاہے۔مسجدکے داخلے کیلئےکے لیے موجودچاروں اطراف کے راستوں کی چھتوں پربھی 63 گنبدیںہیں۔ جامع مسجد گلبرگا کے مہراب کاڈیزائن حیدرآبادکے بیگم پیٹ میں واقع ہسپانوی مسجد کے اندرونی ڈیزائن کی شبیہ پیش کرتاہے۔ہندوستان میں اس ڈیزان کی صرف یہ دومسجدیں ہیں۔گلبرگہ کی جامع مسجدساﺅتھ ایشیاکی شاندارمسجدشمارکی جاتی ہے۔اس تاریخی مسجدکو(1358 سے 75کے بیچ تعمیرکیاگیاتھا۔جامع مسجدکی تعمیرمحمد شاہ اول نے اپنے دارالحکومت کومیں کروائی تھی۔مسجدکامرکزی دروازہ یعنی سنٹرل گیٹ شمال میںواقع ہے۔مسجدکی بیرونی دیواریں محراب دارہیں۔جس سے ضروری روشنی اورصحن کی تازہ ہوا فلٹرہوکرمسجدمیں داخل ہوتی ہیں۔ مسجدکے اندرونی ستونوں پرکوئی نقش ونگارنہیں ہے ان ستونوں کوسفیدچونے سے رنگاگیاہے۔ ہال میں کھڑے ہوئے یہ وسیع ستون مسجدکی فضاکوخوبصورت اورروحانی بناتے ہیں۔
 
==حضرت [[خواجہ بندہ نواز]] گیسو دراز==
[[File:Gulbarga-Dargah.JPG|thumb|حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کا آستانہ۔]]
گلبرگہ کوگلبرگہ شریف بھی کہاجاتاہے۔شایداس کی وجہ شہرمیں موجودصوفیااکرام کے مزرات ہیں۔شہرمیں کئی بزرگوں مزرات ہیں اوران مزرات پرشاندارگنبدوں کی تعمیرکے ذریعہ بادشاہان وقت نے بزرگوں سے اپنی عقیدت کااظہارکیاہے۔مشہور درگاہوں میں سے ایک شہنشاہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودراز کی درگاہ ہے۔حضرت [[خواجہ بندہ نواز]] گیسودراز سلسلہ چشتیہ کے مشہور صوفی بزرگ ہیں۔ملک وبیرون ملکوں سے ہرسال ہزاروں زائرین عرس شریف میں شرکت کرتے ہیں۔وہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ کی دعوت پر 1397 میںگلبرگہ تشریف لائے۔نومبر 1422ء اپ کا وصال ہوگیا۔ہو گیا۔ حضرت بندہ نوازگیسودراز کانام سیدمحمدتھا۔اپ خواجہ بندہ نوازاورخواجہ گیسودرازکے نام سے معروف ہوئے۔اپ حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلی کے سجادہ نشین تھے۔اپ کاخاندانی شجرہ امام حسین سے ہوتے ہوئے حضرت علی سے ملتاہے۔ حضرت بندہ نواز سید یوسف حسینی عرف سید راجا کے گھرانہ میں پیداہوئے۔ چارسال کی عمرمیں اپ کے اباجان سلطان محمد تغلق کے دورمیں دیوگیرمنتقل ہوگئے۔ پندرہ سال کی عمرمیں خواجہ صاحب نے حضرت چراغ الدین دہلی میں بیعت کی۔ یہ 736 ہجری کی بات ہے۔ انیس سال کی عمرمیں شرعی علوم سے فارغ ہوئے۔ پرعلوم باطن کیلئےکے لیے زبردست ریاضت کی۔حضرت چراغ دہلوی نے انتقال کے وقت سیدگیسودراز اپناجانشین منتخب کیا۔جب اپ گلبرگہ تشریف لائے توسلطان فیروزشاہ نے اپنے خاندان والوں۔امیروں۔ دربارکے علمااورشاہی لشکرکے ساتھ شہرکے باہراستقبال کیا۔تویہ تھی حضرت کی شان۔اس کے علاوہ شہراورشہرکے اطراف کئی بزرگوں کے چھوٹے بڑے مزارات اور درگاہیں موجودہیں۔
 
==جغرافیہ ==
تاریخی ضلع گلبرگہ دکن کے سطح مرتفع یعنی سطح مرتفع پر واقع ہے۔ یہ شہر دو اہم دریاوں، [[دریائے کرشنا]] اور دریائے بھیما سیراب ہوتاہے۔اس ضلع کی مٹی تقریباسیاہ ہے۔ضلع میں ابپاشی کے کئی ذخائرہیں۔ بالیٰ کرشنا پروجکٹ ضلع کااہم پراجیکٹ ہے۔ [[جوار]]، [[مونگ پھلی]]، [[چاول]]، اور [[دال]] یہاں کی اہم فصلیں ہیں۔ [[تور]] کی دال کیلئےکے لیے گلبرگہ کرناٹک بھرمیں مشہورہے۔ صنعتی اعتبارسے گلبرگہ پسماندہ ضلع ہے۔ [[سیمنٹ]]، ٹیکسٹائل، چمڑے اور کیمیکل صنعتوں میں ترقی کے آثارہیں۔ تعلیمی اعتبارسے یہ شہرملک میں اہم مقام رکھتاہے۔ شہرمیں گلبرگہ یونیورسٹی ہے اوردومیڈیکل کالجس ہیں۔ مہادیوپا رامپورے میڈیکل کالج اور کے۔بی۔ین۔ میڈیکل کالج۔اسی طرح گلبرگہ میں تین ڈینٹل کالجزہیں۔جبکہ 6 انجینئری کالجس طلبہ کوفنی تعلیم سے اراستہ کر رہے ہیں۔
==موسم==
محتلف موسموں میں درجہ حرارت کچھ یوں ہے: