"بلوچی زبان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
درستی املا
سطر 27:
رند یا کلاسیکی دور میں بلوچ شعرا نے چار بیت طرز کی رزمیہ داستانیں اور مشہور بلوچ رومان نظم کیے۔ اُس دور کے شعرا میں سردار اعظم میرچاکرخان رند، میر بیو رغ رند ، سردارگوہرام لاشاری ، میر ریحان رند ، شے مرید ، میر شہدادرند ، میر جمال رند اور شے مبارک قابل ذکر ہیں۔ خوانین [[قلات]] کے دور میں خان عبداللہ خان، جیئند رند ، جام درک ڈومبکی ، محمد خان گیشکوری ، مٹھا خان رند اور حیدربالاچانی شعرا نے شہرت پائی۔ برطانوی دور نے ملا فضل رند ،ملاقاسم رند ، مست توکلی ، رحم علی، بہرام جکرانی ، حضور بخش جتوئی ،ملاعبدالنبی رند، ملاعزت پنجگوری ، نور محمد بمپُشتی ، ملاابراہیم سربازی ، ملا بہرام سربازی اور اسماعیل پل آبادی جیسے شعرا اور ادبا پیداہوئے۔
=== قیامِ پاکستان کے بعد ===
قیام [[پاکستان]] کے بعد بلوچی ادب کی ترقی و فروغ کے لیے موثر کوشیشیں کی گئیں۔ 1949ء میں بلوچستان رائٹر ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا۔ 1951ء میں بلوچ دیوان کی تشکیل ہوئی اور بلوچی زبان کاایک ماہوار مجلہ اومان کا اجرا ہوا۔ کچھ عرصے بعد ماہنامہ بلوچی جاری کیا گیا۔ اس کے فوری بعد ماہنامہ اولس اور ہفت روزہ ’’دیر‘‘ شائع ہوئے۔ 1959ء میں بلوچی اکیڈیمی قائم ہوئی جس کے زیر اہتمام متعدد بلوچی کلاسیکی کتب شائع ہو چکی ہیں۔
 
ہمعصر بلوچی شعرا میں سیّد ظہور شاہ ہاشمی، عطا شاد ، مراد ساحر ، میرگل خان نصیر ، مومن بزدار ، اسحاق شمیم ، ملک محمد طوقی ، صدیق آزاد ،اکبر بارکزئی،مراد آوارانی، میرعبدالقیوم بلوچ ، میر مٹھا خان مری اور ملک محمد پناہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ نئی پود میں امان اللہ گچکی، نعمت اللہ گچکی، عبدالحکیم بلوچ، عبدالغفار ندیم ،اور صورت خان مری نے بلوچی ادب کے ناقدین کو کافی متاثر کیا ہے۔
سطر 36:
# انکی بے شمار لہجے هیں، مگر پھر بھی یہ سب (لہجے) ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں (ہر بلوچ انہیں باآسانی سمجھ سکتی ہے).
# انکی بڑے پیمانے کی ادبی سرمایہ اور کلاسیک (اساطیر) ہیں، جن میں سے زیاده ابهی تک (دیگر زبانوں میں) ترجمہ نهیں ہوئے ہیں.
# اردو بولنے والوں کیلئےکے لیے انکا سیکهنا نسبتاً آسان ہے، اگر قواعد کو دیکها جائے تو بلوچی ایک آسان زبان ہے. انکی "اسم" کی کوئی جنس نهیں ہوتی، "اسم" کو تعریف کی ضرورت نهیں، اور تقریبا تمام تر فعل با قاعدگی سے ماضی میں جاکے کهڑے هوتے هیں.
# بلوچی [[ہند یورپی زبانیں|ہند یورپی زبانوں]] کے خاندان کی [[ہند ایرانی زبانیں|ہند ایرانی شاخ]] کا حصہ ہے۔ لہذا، اگر کچھ بلوچی سیکها جائے تو یقینی طور پر یہ فارسی، کوردی اور ہندی سیکھنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
# اس زبان کو سیکھنا آپ کو ان سارے لوگوں سے ایک اور الگ سا درجہ دیتا ہے جن کو دیگر ایرانی زبانوں کم تعلیم حاصل ہے۔