"شرک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (3)
درستی املا
سطر 90:
(6) وَ جَعَلُوۡا لِلہِ شُرَکَآءَ الْجِنَّ وَخَلَقَہُمْ وَ خَرَقُوۡا لَہٗ بَنِیۡنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیۡرِ عِلْمٍ ؕ
 
'''اور اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوں کو حالانکہ اس نے ان کو بنایا اور اس کیلئےکے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑلیں جہالت سے ۔'''<ref>(پ7،الانعام:100)</ref>
 
(7) لَیُسَمُّوۡنَ الْمَلٰٓئِکَۃَ تَسْمِیَۃَ الْاُنۡثٰی ﴿۲۷﴾
سطر 176:
'''اس کی شان یہ ہے کہ جب کسی چیز کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے کہتا ہے ہو جا تو وہ ہوجاتی ہے ۔'''<ref>(پ23،یٰسۤ:82)</ref>
 
اس قسم کے مشرکوں کی تردید کیلئےکے لیے اس جیسی کئی آیات ہیں جن میں فرمایا گیا کہ ہم کو عالم کے بنانے میں کسی قسم کی کوئی تھکاوٹ نہیں پہنچتی ۔ اس قسم کے مشرک قیامت کے منکر اس لیے بھی تھے کہ وہ سمجھتے تھے ایک دفعہ دنیا پیدا فرما کر حق تعالیٰ کافی تھک چکا ہے اب دو بارہ کیسے بنا سکتا ہے۔ معاذاللہ ! اس لیے فرمایا گیا کہ ہم تو صرف''کُنْ''سے ہر چیز پیدا فرماتے ہیں تھکن کیسی؟ ہم دوبارہ پیدا کرنے پر بدرجہ اولیٰ قادرہیں کہ اعادہ سے ایجاد مشکل ہے ۔
 
== شرک کی پانچویں قسم ==
سطر 254:
خلاصہ یہ ہے کہ مشرکین عرب کا شرک ایک ہی طرح کا نہ تھا بلکہ اس کی پانچ صورتیں تھیں:
 
'''(۱)خالق کا انکار اور زمانہ کو مؤثر ماننا (۲) چند مستقل خالق ماننا (۳) اللہ کو ایک مان کر اس کی اولاد ماننا (۴) اللہ کو ایک مان کر اسے تھکن کی وجہ سے معطل ماننا (۵) اللہ کو خالق و مالک مان کر اسے دوسرے کا محتاج ماننا ،جیسے اسمبلی کے ممبر، شاہان موجودہ کیلئےکے لیے اور انہیں ملکیت اور خدائی میں دخیل ماننا ۔''' ان پانچ کے سوا اور چھٹی قسم کا شر ک ثابت نہیں۔
 
ان پانچ قسم کے مشرکین کے لیے پانچ ہی قسم کی تردید یں قرآن میں آئی ہیں جن پانچوں کا ذکر سورہ اخلاص میں اس طر ح ہے کہ قُلْ ھُوَاللہُ میں دہر یوں کا رد کہ اللہ عالم کا خالق ہے ۔ اَحَدٌ میں ان مشرکوں کا رد جو عالم کے دوخالق مستقل مانتے تھے تا کہ عالم کا کام چلے۔ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ میں ان مشرکین کا رد جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام وحضرت عزیر علیہ السلام کو رب تعالیٰ کا بیٹا یا فرشتوں کو رب تعالیٰ کی بیٹیاں مانتےتھے۔ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ، کُفُوًا اَحَدٌ میں ان لوگو ں کا رد جو خالق کو تھکاہوا مان کر مدبر عالم اوروں کو مانتے تھے ۔
سطر 264:
'''(۲)اعتراض :''' مشرکین عر ب کا شرک صرف اس لیے تھا کہ وہ مخلوق کو فریاد رس، مشکل کشا، شفیع ، حاجت روا،دور سے پکار سننے والا، عالم غیب،وسیلہ مانتے تھے وہ اپنے بتوں کو خالق، مالک ، رازق ، قابض موت وحیات بخشنے والا نہیں مانتے تھے ۔ اللہ کا بندہ مان کر یہ پانچ باتیں ان میں ثابت کرتے تھے قرآن کے فتوے سے وہ مشرک ہوئے۔ لہٰذاموجودہ مسلمان جو نبیوں علیہم السلام ، ولیوں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم کے لیے یہ مذکورہ بالا چیزیں ثابت کرتے ہیں وہ انہیں کی طر ح مشرک ہیں اگر چہ انہیں خدا کا بندہ مان کر ہی کریں چونکہ یہ کام مافوق الاسباب مخلوق کے لیے ثابت کرتے تھے ،مشرک ہوئے۔
 
'''جواب :''' یہ محض غلط اور قرآن کریم پر افترا ہے۔جب تک رب تعالیٰ کے ساتھ بندے کو برابر نہ مانا جاوے ، شرک نہیں ہوسکتا۔ہو سکتا۔ وہ بتوں کو رب تعالیٰ کے مقابل ان صفتوں سے موصوف کرتے تھے ۔ مومن رب تعالیٰ کے اذن سے انہیں محض اللہ کا بندہ جان کر مانتا ہے لہٰذا وہ مومن ہے ۔ ان اللہ کے بندوں کے لیے یہ صفات قرآن کریم سے ثابت ہیں ،قرآنی آیات ملاحظہ ہوں۔
 
عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں باذن الٰہی مردوں کو زندہ ، اندھوں ، کوڑھیوں کو اچھا کر سکتا ہوں، میں باذن الٰہی ہی مٹی کی شکل میں پھونک مار کر پرندہ بنا سکتا ہوں جو کچھ تم گھر میں کھاؤیا بچا ؤ بتا سکتا ہوں ۔ یوسف علیہ السلام نے فرمایا کہ میری قمیص میرے والد کی آنکھوں پر لگا دو ۔ انہیں آرام ہوگا، جبریل علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے کہا کہ میں تمہیں بیٹا دوں گا ۔ ان تمام میں مافوق الاسباب مشکل کشائی حاجت روائی علم غیب سب کچھ آگیا ۔ حضرت جبریل علیہ السلام کی گھوڑی کی ٹاپ کی خاک نے بے جان بچھڑے میں جان ڈال دی،یہ مافوق الاسباب زندگی دینا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصاء دم میں لاٹھی اور دم میں زندہ سانپ بن جاتا تھا آپ کے ہاتھ کی بر کت سے، حضرت آصف آنکھ جھپکنے سے پہلے تخت بلقیس یمن سے شام میں لے آئے، حضرت سلیمان علیہ السلام نے تین میل کے فاصلے سے چیونٹی کی آواز سن لی ، حضرت یعقوب علیہ السلام نے کنعان بیٹھے ہوئے یوسف علیہ السلام کو سات قفلوں سے بندمقفل کو ٹھڑی میں برے ارادے سے بچایا،حضرت ابراہیم علیہ السلام نے روحوں کو حج کیلئےکے لیے پکارا اور تاقیامت آنے والی روحوں نے سن لیا یہ تمام معجزات قرآن کریم سے ثابت ہیں جن کی آیات ان شاء اللہ باب احکام قرآنی میں پیش کی جائیں گی ۔ یہ توسب شرک ہوگئیں بلکہ معجزات اور کرامات توکہتے ہی انہیں ہیں جواسباب سے ورا ہو ۔ اگر مافوق الاسباب تصرف ماننا شرک ہوجاوے تو ہر معجزہ وکرامت ماننا شرک ہوگا۔ ایسا شرک ہم کو مبارک رہے جو قرآن کریم سے ثابت ہو اور سارے انبیاء و اولیاء کا عقیدہ ہو۔
 
فرق وہی ہے کہ باذن اللہ یہ چیزیں بندوں کو ثابت ہیں اور رب کے مقابل ماننا شرک ہے انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء عظام رحمہم اللہ کے معجزات اور کرامات تو ہیں ہی ۔ ایک ملک الموت اور ان کے عملہ کے فرشتے سارے عالم کو بیک وقت دیکھتے ہیں او رہر جگہ بیک وقت تصرف کرتے ہیں ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
سطر 278:
'''یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے قاصد آئینگے انہیں موت دینے'''<ref>(پ8،الاعراف:37)</ref>
 
ابلیس ملعون کو یہ قوت دی گئی ہے کہ وہ گمراہ کرنے کیلئےکے لیے تمام کو بیک وقت دیکھتا ہے وہ بھی اور اس کی ذریت بھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
 
(3) اِنَّہٗ یَرٰىکُمْ ہُوَ وَقَبِیۡلُہٗ مِنْ حَیۡثُ لَا تَرَوْنَہُمْ ؕ
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/شرک»