"پارکنسن کی بیماری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی املا
سطر 21:
مزید علامات میں نیند نہ آنا ،حص اور قوت مدرکہ میں خرابی ،اور جذباتی مسائل شامل ہیں .پارکنسن کی بیماری ضعیف افراد میں زیادہ عامہے اور اسکے زیادہ تر ماجرات (cases)٥٠ سال کی عمر کے بعد نمودار ہوتے ہیں .
اهم حرکاتی علامات کو مشترکہ طور پر "پارکنسونسم "یا پھر "پارکن سونین سنڈروم " کہا جاتا ہے .یہ بات واضح ہے کے یہ بیماری تمباکو نوشی اور کیڑےمار ادویات کے استعمال سےیا ایسے ماحول میں جہاں انکا استعمال کیا جارہا ہو رہنے سے ہوتی ہے .اس عارضے کی امراضیات کا جایزہ لیں تو پتا چلتا ہے کے یہ مرض دماغ کے خلیے یعنی نیورونز میں ایک خاص پروٹین جسے "لوئی باڈی" کہتے ہیں کے اکٹھا ہونے اور ڈوپامین کے متوسط دماغ(midbrain) کے نیورونز میں ناکافی پیدایش اور سرگرمی سے ہوتا ہے .لوئی باڈی کی موجودگی اس مرض کی مھر تصدیق ہے .البتہ لوئی باڈی کا پورے دماغ میں پھیلاؤ ہر مریض میں یکساں نہیں .اسکا پھیلاؤ مرض کی شدّت سے تعلق رکھتا ہے . اسکے ما جرات کو بذریہ ایکسرے اور سی ٹی سکین وغیرہ تشخیص کیا جاتا ہے .
اس مرض کا نام ایک برطانوی ڈاکٹر"جیمز پارکنسن" کے نام پر رکھا گیا ہے جسنے ١٨١٧ میں اسکی پہلی تفصیل اپنے مضمون "An Essay on the Shaking Palsy " میں لکھی .عوامی آگاہی کیلئےکے لیے ١١ اپریل کو"جیمز پارکنسن"کے یوم ولادت پر پارکنسنز کا عالمی دن منایا جاتا ہے .اور ایک لال گل لالہ اسکا نشان ہے .
==درجہ بندی==
پارکن سونیسم کا لفظ ایک متحرک بیماری کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کی خاص علامات میں حالت ٹھہراؤ میں لرزہ کپکپی ،اکڑاؤ،آہستہ چال اور ناپائیدار طرز خرام شامل ہیں .پارکنسن کی بیماری کو علامات کی بنا پر چار حصّوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: ١- ابتدائی یا بغیر وجہ کے (idiopathic)یا جس کی وجہ نامعلوم ہو ،٢- دوسرے درجے کا یا حاصل کردہ ،٣- وراثتی پارکن سنِسم اور ٤- پارکنسن پلس سنڈروم یا کئی نظاموں کا بگاڑ. پارکنسن کی بیماری ان میں سب سے زیادہ عام ہے اور اسے ابتدائی پارکن سونیسم بھی کہتے ہیں. مطلب کے اسکی وجہ نامعلوم ہے .
سطر 31:
سب سے واضح اور مشہور علامت ہے. یہ سب سے عام ہے. اگرچہ ٣٠% پارکنسن کے مریضوں میں مرض کے آغاز میں کپکپی نہیں پائی جاتی، مگر مرض کے بڑھنے کی صورت میں کپکپی ظاہر ہوجاتی ہے . یہ کپکپی حالت ٹھہراؤ میں نمودار ہوتی ہے اور اپنی آخری حد پر ہوتی ہے جب کہ سوتے وقت اور اختیاری حرکت کے وقت نہیں ہوتی . یہ عضو کے دوردراز حصّے سے شروع ہوتی ہے اور شروعات میں صرف ایک ہاتھ یا پاؤں میں جبکے وقت کے ساتھ ساتھ دورخی بھی ہوجاتی ہے. اس کپکپی کی فریکوئنسی ٤-٦ ہرٹز ہوتی ہے. کپکپی کی ایک صورت" گولی لپیٹنا " (pill-rolling) ہے جسمے شہادت کی انگلی انگھوٹے کے ساتھ ایک چکر دار حرکت کرتی ہے. یہ لفظ پارکنسن کے مریض کی کپکپی اور پہلے زمانے میں دوائی کی گولی کو ہاتھ سے لپیٹنے سے تشبیہ دیتا ہے.
====حرکت میں آہستگی====
حرکت میں آہستگی پارکنسن کی ایک اورعلامت ہے اور یہ حرکت کے پورے دورانیے میں مشکل پر مشتمل ہے یعنی حرکت کے منصوبے سے لیکر اسکی تکمیل تک.لازم اور بیک وقت حرکت میں رکاوٹ شامل ہیں. حرکت میں آہستگی بیماری کے آغاز کی بہت بری علامت ہے. آغاز میں ایسے کام جن میں نفیس حرکت کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کے سلائی ،لکھائی یا کپڑے پہننے میں دشواری ہوتی ہے.حرکت میں آہستگی تمام حرکات کیلئےکے لیے ایک جیسی نہیں. یہ حرکت کی نوبت اور جذبات پر مبنی ہے، یہاں تک کے کچھ افراد کو چلنے میں دقّت ہوتی ہے جبکہ وہ سائکل کا استعمال آرام سے کرلیتے ہیں.
====اکڑاؤ====
اکڑاؤ ہاتھ پاؤں کی کی حرکت میں مزاحمت ہے جو پٹھوں کی بےپناہ اور مسلسل بندش یا کھچاؤ کا نتیجہ ہے. پارکنسن کی بیماری میں اکڑاؤ یکساں بھی ہوتا ہے یا دندانے دار (کھانچے دار پہیا ) اکڑاؤ. کپکپی اور کھچاؤ دندانے دار اکڑاؤ کا آغاز سمجھا جاسکتا ہے. اکڑاؤ پٹھوں کی درد کے ساتھ بھی ہوسکتاہو سکتا ہے، ایسا درد مرض کے آغاز میں شمار کی جاتی ہے . پارکنسن کی بیماری میں اکڑاؤ اکثر غیر متناسب ہوتا ہے اور یہ گردن اور کندھوں کے پٹھوں پر پہلے اثر انداز ہوتا ہے جبکہ چہرے اور باقی جسم کے پٹھوں پر بعد میں .مرض کے بڑھنے پر یہ اکڑاؤ پورے جسم میں پھیل جاتا ہے اور حرکت کی صلاحیت کو کم کردیتا ہے.
====ناپایدار طرز خرام ====
نہ پایدار طرز خرام اس بیماری کی مخصوص علامات میں سے ہے جو اسکے آخری اوقات میں ظاہر ہوتی ہے .جوکہ خراب تناسب اور گر پڑنے اور ہڈیوں کے ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے. ناپیدار طرز خرام آغاز میں موجود نہیں ہوتی خاص طور پر کم عمر افراد میں. ٤٠ % افراد میں گرنے کی شکایت اور ١٠ % میں ہفتے میں ایک بار گرنے کی شکایت ہوتی ہے . جبکے گرنے کی شکایت مرض کی شدّت پر مبنی ہے.