"قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تاریخ اسلام
درستی املا
سطر 14:
'''قریش''' عرب کا ایک مشہور اور ذی عزت قبیلہ نیز اس کا کوئی فرد یا افراد۔
بنو قریش یا قریش مکہ کا ایک اہم ترین قبیلہ تھا۔ خاتم الانبیا حضرت [[محمد {{درود}}]] کا تعلق اسی قبیلے کی ایک شاخ بنو ھاشم سے تھا۔ حضور {{درود}} کے جدِ امجد [[قصی بن کلاب|قصی ابن کلاب]] کی اولاد کو قریش کہا جاتا ہے۔ چونکہ قصی ابن کلاب نے اہل عرب کو ایک مرکز پر جمع کیا اس لیے وہ قریش کہلائے کیونکہ تقرش کا مطلب عربی میں جمع کرنے کے اور قصی عرب کو جمع کرنے والے تھے۔<ref>عقد الفرید از علامہ بدربہ</ref> تاریخ طبری کے مطابق قصی ابن کلاب وہ پہلے شخص ہیں جنہیں قریش کہا گیا۔<ref>تاریخ طبری طبع مصر جلد ۲ صفحہ ۱۸۸</ref>۔ عبدالملک بن مروان کا کہنا ہے کہ قصی ابن کلاب سے پہلے کوئی قریش نہیں تھا۔<ref>فتح الباری فی شرح البخاری صفحہ ۳۰۲</ref>
حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل میں ایک شخص نضر بن کنانہ تھا اس کی اولاد کو قریش اس لئے کہتے ہیں کہ قریش کے معنی ایک جگہ جمع ہونے کے ہیں یہ بنی کنانہ حرم کی خدمت کی غرض سے سب ایک جگہ رہتے تھے اس واسطے ان کا لقب قریش ہوگیا۔ہو گیا۔ اگرچہ بنی کنانہ کے اس لقب قرار پانے کی اور وجوہات بھی ہیں لیکن صاحب قاموس نے اس وجہ کو مقدم رکھا ہے۔ تاریخ بخاری مستدرک ١؎ حاکم تیرے ابن مردویہ وغیرہ میں ام ہانی سے روایت ہے جس کے ایک ٹکڑے کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قریش کی اس میں بڑی عزت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک خاص سورۃ لا یلاف ان کے حق میں ایسی نازل فرمائی جس میں کسی دوسرے کا ذکر نہیں ہے حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ جس طرح اس سورۃ میں قریش کی عزت ہے۔<ref>تفسیر احسن اتفاسیر ،حافظ محمد سید احمد حسن</ref>
 
== قریش کے سردار ==
سطر 59:
2 ۔ سقایہ ، یعنی پانی کا انتظام ، مکہ معظمہ میں پانی کی قلت تھی اور موسم حج میں ہزارہا زائرین کے جمع ہو جانے کی وجہ سے پانی کا خاص انتظام کیا جاتا تھا۔اس کی صورت یہ تھی کہ چمڑے کے حوض بنوا کر اُنہیں صحنِ کعبہ میں رکھ دیا جاتا تھا اور اُس کے آس پاس کے پانی کے چشموں سے پانی منگوا کر اُنہیں بھر دیا جاتا تھا۔ جب تک چاہِ زمزم دوبارہ صاف نہ ہو گیا یہ دستور جاری رہا۔سقایہ کی خدمت بنی ہاشم سے متعلق تھی۔
 
3 ۔ رفادہ زائرین ، کعبہ کی مہمانداری کے لئےلیے قریش کے تمام خاندان ایک قسم کا چندہ ادا کرتے تھے اس چندہ سے غریب زائرین کے کھانے پینے کا انتظام کیا جاتا تھا یہ خدمت پہلے بنی نوفل سے متعلق تھی پھر بنی ہاشم کے حصے میں آئی۔
 
4 ۔ عُقاب ، یہ قریش کے قومی جھنڈے کا نام تھا جب لڑائی کا زمانہ ہوتا تھا تو اسے نکالا جاتا تھا اگر اتفاق رائے سے کوئی معزز شخص جھنڈا اُٹھانے کے لئےلیے تجویز ہو گیا تب تو اسے دے دیا جاتا تھا ورنہ جھنڈے کا محافظ جو بنو امیہ کے خاندان میں سے ہوتا تھا، یہ خدمت انجام دیتا تھا۔
 
5 ۔ ندوہ ، یہ مکہ کی قومی اسمبلی تھی۔ قریش مشورہ کرنے کے لئےلیے یہیں جمع ہوتے تھے یہیں جنگ و صلح اور دوسرے بڑے بڑے معاملات کے فیصلے ہوتے تھے اور قریش کی شادیاں بھی یہیں ہوتی تھیں ( ندوہ ) کا انتظام بنی عبدالدار سے متعلق تھا۔
 
6 ۔ قیادہ ، یعنی قافلہ کی راہنمائی ، جس شخص سے یہ منصب متعلق ہوتا تھا اسے خاص معاملات میں مشورہ لیا جاتا تھا۔قریش کسی معاملہ کا آخری فیصلہ کرنے سے پہلے مشیر کی رائے ضرور حاصل کر لیتے تھے۔یہ منصب بنی اسد سے متعلق تھا۔
 
7 ۔ قبہ ، جب مکہ والے لڑائی کے لئےلیے نکلنے کا ارادہ کرتے تو ایک خیمہ نصب کیا جاتا اس خیمہ میں لڑائی کا سامان جمع کر دیا جاتا تھا۔یہ ذمہ داری بھی قریش کے کسی خاندان سے متعلق ہوتی تھی۔
 
8 ۔ حکومہ ، یعنی آپس کے لڑائی جھگڑوں کا فیصلہ کرنا ،
 
9 ۔ سفارہ ، یعنی ایلچی گری ، جب کسی دشمن قبیلہ سے صلح کی بات چیت ہوتی تو کسی سمجھ دار آدمی کو اس کام کے لئےلیے مقرر کیا جاتا۔ابتدا اسلام میں قریش کے آخری سفیر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ بن خطاب تھے۔
 
اس تفصیل سے معلوم ہو گیا کہ ، قریش ، عرب کا سب سے زیادہ معزز قبیلہ تھا۔