"غزوہ بدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا, درستی قواعد, روابط شامل کیا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
درستی
سطر 51:
=== ابو سفیان کا قافلہ ===
 
جب [[ابو سفیان بن حرب|ابوسفیان]] کا مذکورہ بالا قافلہ واپس آرہا تھا تو ابوسفیان کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں یہ قافلہ راستے ہی میں نہ لوٹ لیا جائے چنانچہ اس نے ایک ایلچی کو بھیج کر مکہ سے امداد منگوائی ۔ قاصد نے عرب دستور کے مطابق اپنے اونٹ کی ناک چیر دی اور رنگ دار رومال ہلا کر واویلا کیا اور اعلان کیا کہ ابوسفیان کے قافلے پرحملہ کرنے کے لیے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بڑھا چلا آرہا ہے۔ اس لیے فوراً امداد کے لیے پہنچو۔ اہل مکہ سمجھے کہ قریش کا قافلہ لوٹ لیا گیا ہے۔ سب لوگ انتقام کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔ راستے میں معلوم ہوا کہ یہ قافلہ صحیح سلامت واپس آ رہا ہے۔ لیکن قریش کے مکار سرداروں نے فیصلہ کیا کہ اب مسلمانوں کا ہمیشہ کے لیے کام ختم کرکے ہی واپس جائیں گے۔ نیز حضرمی کے ورثاء نے حضرمی کا انتقام لینے پر اصرار کیا۔ چنانچہ قریشی لشکر مدینہ کی طرف بڑھتا چلا گیا اور بدر میں خیمہ زن ہوگیا۔ہو گیا۔
 
== واقعات ==
سطر 67:
مشاورت کے بعد مجاہدین کو تیاری کا حکم ہوا۔ مسلمانوں کے ذوق شہادت کا یہ عالم تھا کہ ایک نوعمر صحابی حضرت عمیر بی ابی وقاص اس خیال سے چھپتے پھرتے تھے کہ کہیں کم عمر ہونے کی وجہ سے واپس نہ بھیج دیئے جائیں۔ اس کے باوجود مجاہدین کی کل تعداد 313 سے زیادہ نہ ہو سکی۔ یہ لشکر اس شان سے میدان کارزار کی طرف بڑھ رہا تھا کہ کسی کے پاس لڑنے کے لیے پورے ہتھیار بھی نہ تھے۔ پورے لشکر کے پاس صرف 70 اونٹ اور2 گھوڑے تھے جن پر باری باری سواری کرتے تھے۔ مقام بدر پر پہنچ کر ایک چشمہ کے قریب یہ مختصر سا لشکر خیمہ زن ہوا۔ مقابلے پر تین گنا سے زیادہ لشکر تھا۔ ایک ہزار قریشی جوان جن میں سے اکثر سر سے پاؤں تک آہنی لباس میں ملبوس تھے وہ اس خیال سے بدمست تھے کہ وہ صبح ہوتے ہی ان مٹھی بھر فاقہ کشوں کا خاتمہ کر دیں گے لیکن قدرت کاملہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
 
رات بھر قریشی لشکر عیاشی و بدمستی کا شکار رہا۔ خدا کے نبی نے خدا کے حضور آہ و زاری میں گزاری اور قادر مطلق نے فتح کی بشارت دے دی جس طرف مسلمانوں کا پڑاؤ تھا وہاں پانی کی کمی تھی اور ریت مسلمانوں کے گھوڑوں کے لیے مضر ثابت ہو سکتی تھی۔ لیکن خداوند تعالٰی نے باران رحمت سے مسلمانوں کی یہ دونوں دقتیں دور کر دیں۔ ریت جم گئی اور قریشی لشکر کے پڑاؤ والی مقبوضہ چکنی مٹی کی زمین پر کیچڑ پیدا ہوگیا۔ہو گیا۔
 
[[ملف:The Message – Meccan Army.jpg|thumb|فلم دی میسیج کا منظر، لشکر{{زیر}} کفار میدان میں آرہا ہے]]
سطر 125:
== حق و باطل کا فیصلہ ==
 
اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کے ساتھ وعدہ فرمایا تھا کہ تجارتی قافلہ اور قریشی لشکر میں ایک ضرور مفتوح ہوگیا۔ہو گیا۔ ابوجہل اور دیگر قریشی سرداروں نے مکہ سے روانہ ہونے سے پہلے خانہ کعبہ کا پردہ پکڑ کر دعا کی تھی کہ ’’خدایا دونوں گروہوں میں سے جو بہتر ہے اس کو فتح عطا کراور جو برسر ظلم ہو اسے تباہ کر‘‘ چنانچہ غزوہ بدر میں اللہ تعالٰی نے فیصلہ فرما دیا کہ کون حق ہے اور باطل پر کون ہے۔
 
== قریش کے غرور کا سر نیچا ==
سطر 142:
== منافقین کا گروہ ==
 
غزوہ بدر کے نتیجہ کے طور پر بہت سے ایسے لوگوں نے بھی اسلام قبول کر لیا جو فی الحقیقت اسلام کے قائل نہ ہوئے تھے۔ بلکہ دل سے اس کے دشمن تھے۔ اس کے نتیجہ کے طور پر منافقین کا گروہ پیدا ہوگیاہو گیا تھا۔ جو بعد میں مسلمانوں کے اندر گھس کر خلاف اسلام سرگرمیوں میں مصروف رہا۔ عبداللہ بن ابی ’’رئیس المنافقین‘‘ نے بھی جنگ بدر کے بعد مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا۔
 
== یہودیوں کے ساتھ تصادم ==
 
[[یہودی]] اب تک یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ مسلمان [[قریش]] [[مکہ]] کے ہاتھوں ختم ہو جائیں گے اور [[مدینہ منورہ|مدینہ]] پر ان کی سیادت حسب سابق قائم ہو جائے گی لیکن اس جنگ کے نتیجہ نے انہیں سیخ پا کر دیا چنانچہ [[یہودی]] سردار [[مکہ]] گئے اور "اشراف عرب" کے مرنے پر روئے۔ ماتم کیا اور [[قریش]] کو ازسر نو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] پر حملہ کرنے کی ترغیب دلائی اور امداد کا وعدہ کیا۔ اس طرح یہودیوں کے ساتھ بھی مسلمانوں کے تصادم کا آغاز ہوگیا۔ہو گیا۔
 
== ابوسفیان کی سرداری ==
سطر 158:
== غزوہ بدر کی اہمیت ==
 
غزوہ بدر اسلام اور کفر کا پہلا اور اہم ترین تصادم ہے اس سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ نصرت الہی کی بدولت مومنین اپنے سے کئی گناہ فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے [[قرآن پاک]] میں سو مومنوں کو ہزار کافروں پر فتح کی بشارت دی۔ غزوہ بدر میں شامل مسلمانوں نے جس قوت ایمانی کا مظاہرہ کیا اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتاہو سکتا ہے کہ باپ بیٹے کے خلاف اور بیٹا باپ کے خلاف۔ بھانجا ماموں کے خلاف اور چچا بھتیجے کے خلاف میدان میں آیا۔ [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے اپنے ماموں کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا۔ [[ابوبکر صدیق|حضرت ابوبکر]] کے صاحبزادے عبدالرحمن نے جو [[قریش]] کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ اسلام لانے کے بعد ایک دفعہ حضرت ابوبکر کو بتایا کہ جنگ میں ایک مرتبہ آپ میری زد میں آگئے تھے لیکن میں نے آپ پر وار کرنا پسند نہ کیا۔ [[ابوبکر صدیق|حضرت ابوبکر]] نے فرمایا خدا کی قسم اگر تم میری زد میں آجاتے تو کبھی لحاظ نہ کرتا۔ حضرت حذیفہ کا باب عتبہ بن ربیعہ لشکر قریش کا سپہ سالار تھا اور سب سے پہلے قتل ہونے والوں میں شامل تھا۔ اس جنگ کاایک اور پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں نے بہت نظم و ضبط سے دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنی صفیں نہیں ٹوٹنے دیں۔ جنگ کے خاتمے پر خدا اور رسول کے حکم کے تحت مال غنیمت کی تقسیم ہوئی۔ مال غنیمت کی اتنی پر امن اور دیانت دارانہ تقسیم کی مثال کم ہی ملتی تھی۔ القصہ مسلمانوں کے تقوی اور اطاعت رسول کی وجہ سے ان کی برتری روز روشن کی طرح ثابت ہو گئی اور کفار کے حوصلے پست ہوئے۔ جب کی مسلمانوں کا اللہ پر توکل بہت بڑھ گیا۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
سطر 169:
[[زمرہ:ظہورات ملائکہ]]
[[زمرہ:ایشیا میں 624ء]]
 
[[زمرہ:تاریخ عرب]]
[[زمرہ:غزوات]]