"بنوں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
درستی
سطر 23:
آج سے تقریبا ڈیڑھ ہزار سال قبل ایک چینی سیاح ہیون سانگ نے اس کو بانا ہی لکھا ہے۔ فتوح البلاوان کے مصنف البلازڑی نے 44ھ میں بنوں کا ذکر کیا ہے۔ شہر آکرہ کے کھنڈر سے دریافت ہونے والے سکے گواہی دینے کے لیے کافی ہیں۔ کہ بنوں شیتکوں کی آمد سے پہلے بہت اہم تاریخی مقام تھا۔ اس کا اپنا ایک نام تھا۔ اور یہ کوئی بے نام جگہ نہیں تھی۔ تزک بابری میں 1005ء میں بنوں کو بنہ لکھا گیا ہے۔ اور مغربی مصنفین بنوں کو ہنہ( سرحد) کے نام سے یاد کرتے ہیں وجہ صاف ظاہر ہے ۔ ایک زمانے میں ہنہ باختری (کابل) کا ایک صوبہ رہا ہے۔ 1723ئ تک افغانستان کی قلمرو میں شامل تھا۔ گویہ یہ علاقہ افغانستان اور ہندوستان کے سنگم پر واقع تھا اس لیے جغرافیائی محل وقوع کے باعث اس علاقے کو بنوں کہا گیا۔
 
ایک اوربات کا امکان ہے کہ بنوں کی وجہ تسمیہ جنگلات کی بہتات ہو۔ کیونکہ بنوں (بن) کی جمع ہے۔ ایڈروڈ لکھتے ہیں پورے ہندوستان کے مقابلے میں بنوں میں کثرت سے بارشیں ہوتی ہیں اور یہاں شیشم اور توت کے گھنے جنگلات ہیں۔ بنوں سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی جنگل کے ہیں۔ بنوں کی قدیم آبادی ہندووں پر مشتمل ہوتی تھی۔ بنوں کے بعض دیہات کے نام بھی سنسکرت سے ماخوذ ہیں جیسے ککی اور بھرت وغیرہ ہوسکتاہو سکتا ہے کہ پرانے باشندوں نے اس کا نام کثرت جنگلات کی وجہ سے بنوں رکھا ہو۔<br/>
بنوں میں رہنے کی وجہ سے یہاں کے رہنے والوں کو بنوچی کہا جاتا ہے۔ لیکن اس نام میں تحقیر کا پہلو پایا جاتا ہے۔ اگر اس نام کو بنوی پکارا اور اپنے نام کے ساتھ لکھا جائے تو بہتر ہے۔