"یزدانی جالندھری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏بیرونی روابط: ویب سائٹ حوالہ جات
درستی
سطر 3:
[[1933ء|1933]] میں ادبی جریدہ "غالب" کا اجرا کیا جس میں [[احسان دانش]] اور [[خاطر غزنوی]] اور [[عبد الحمید عدم|عبدالحمید عدم]] ان کی معاونت کرتے تھے۔
 
کالج کی تعلیم کے بعد کچھ عرصہ [[ممبئی|بمبئی]] کی فلم انڈسٹری میں گزارا جہاں ان کی دوستی [[ساحر لدھیانوی]] سے رہی۔ اس دور کے ان کے ادبی دوستوں میں [[کیفی اعظمی]] اور [[جاں نثار اختر]] کے نام بھی شامل ہیں۔ اسی دوران انہیں [[خوشتر گرامی]] کے رسالہ"[[بیسویں صدی]]" کی ادارت کا موقع بھی ملا۔ [[قیام پاکستان]] کے بعد یزدانی جالندھری پہلے [[کراچی]] مقیم رہے جہاں [[صہبا لکھنوی]] کےادبی مجلہ "[[افکار]]" کی مجلسِ ادارت کے رکن رہے۔ اور چند فلموں کے لیے گیت اور مکالمے بھی لکھے۔ فلم کےلیےکے لیے مہدی حسن نے جو پہلا گیت ریکارڈ کروایا وہ کراچی میں پاکستانی فلم ’’ شکار‘‘ کے لیے تھا۔ شاعر [[یزدانی جالندھری]] کے لکھے اس گیت کی دُھن موسیقار اصغر علی، محمد حسین نے ترتیب دی تھی۔ گیت کے بول تھے: ’’ نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے‘‘۔ اسی فلم کے لیے انہوں نے[[یزدانینےیزدانی جالندھری]] کا لکھا ایک اور گیت ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لئےلیے ہوئے۔ پھر آگیا کوئی رخِ زیبا لیے ہوئے‘‘ بھی گایا تھا۔
 
ساٹھ کے عشرے میں [[کراچی]] سے مستقل طور پر [[لاہور]] منتقل ہو گئے۔ یہاں وہ ماہنامہ "[[نیا راستہ]]"، "[[امدادِ باہمی]]"،" [[انقلابِ نو]]"،"محفل"، "[[اداکار]]" اور " [[اردو ڈائجسٹ]]" کے علاوہ [[روزنامہ سیاست]] کے ادارتی عملہ میں بھی شامل رہے۔