"عبدالرحمان چھوہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا |
درستی |
||
سطر 14:
منبع معارف لدنیہ ،مخزن علوم الٰہیہ،واقف علوم شریعت، مرشد طریقت،کاشف اسرار حقیقت،استاذ علوم تفصیلیہ ،امکانیہ و معلم حقائق وجوبیہ، قدیمیہ ازلیہ اجمالیہ و مفسر معارف توحیدیہ و مبین رموز حروف مقطعات قرآنیہ،صاحب قوت روحانی ،عالم ربانی عارف لاثانی،صاحب حکمت لقمان آصف ہذا الزمان خلیفہ شاہ جیلان،فخر متاخرین بقیہ سلف صالحین،متخلق باخلاق اللہ،متصف باوصاف رسول اللہ نمونہ اصحاب رسول کریم غوث اعظم، مرکز عالم ،<ref name="ReferenceA"/>
== اخلاق و عادات ==
آپ کے اخلاق حضور فخر دو عالم سید الکونین خلق عظیم احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ ﷺ کے ارشادات عالیہ کے عین مطابق تھے۔ سنت نبوی علیہ التحیۃ وا لثنا کا اتباع آپ کی زندگی کا مقصد تھا۔ آپ سے مستحبات بھی کبھی ترک نہیں ہوئے۔ مہمانوں کی خدمت خود کرتے۔ آپ کی خانقاہ اور مجلس میں بدعات اور مخترعات خلاف شرع کا نام تک نہ تھا۔ آپ نہایت ہی متواضع ، خلیق صاحب حلم ، عفو و درگذر کرنے والے، منکسر المزاج اور پردہ پوش تھے۔ علماء فقراء وسادات کی قدر ومنزلت اور انتہائی ادب و احترام کرتے۔ آپ کی خانقاہ انتہائی سادہ اور ہر قسم کی آرائش وزبیائش سے پاک تھی۔ تمام اوقات مسجد ہی میں بسر ہوتے ۔ طالب علموں کی خدمت اپنے
== سلسلہ قادریہ کی ترویج ==
آپ نے سلسلہ قادریہ کی انتہائی کوشش کے ساتھ اشاعت کی۔ صرف ہزارہ ہی نہیں، بلکہ آپ کے مریدین کا سلسلہ کشمیر ، صوبہ سرحد ، افغانستان ، عرب، ہندوستان ، برمااور خصوصاً بنگال تک پھیلا ہوا ہے۔ جتنی سعئی پیہم آپ نے سلسلہ کی تبلیغ کے لیے کی اسی طرح آپ نے علوم اسلامیہ کی اشاعت کے لیے کوشش کی، اپنے گاؤں سے ایک میل کے فاصلہ پر ہزارہ کے مشہور شہر ہری پور میں 1321ھ میں ایک عظیم الشان دار العلوم کی بنیاد رکھی ۔ جس کا نام ’’ دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ ہری پور‘‘ رکھا گیا اس کے مصارف اور تعمیر کا خرچ برما اور بنگال کے علاقہ کے مریدین نے برداشت کئے۔ اس دارالعلوم میں درسی نظام کا مکمل انتظام ہے اور دورۂ حدیث بھی ہوتا ہے ۔ دارالافتا بھی ہے۔ اس دارالعلوم کے ساتھ پرائمری مدرسہ بھی ہے جس میں چھوٹے بچوں کے لیے دینیات اور تعلیم قرآن مجید کا بہت ہی اعلیٰ انتظام ہے ۔ آپؒ کی خواہش کے مطابق دن دگنی رات چوگنی اس دارالعلوم نے ترقی کی۔اس دارالعلوم کے فاضل بھی مخلوق خدا کی اصلاح میں مختلف شہروں میں بحیثیت خطیب کے مصروف ہے۔
سطر 29:
خواجہ عبدالرحمن صاحبؒ امی (بے پڑھے ) تھے، علماء اقرار کرتے کہ آپ صاحب علم ’’لدنی‘‘ ہیں۔ آپ نے اپنی زندگی میں ان روحانی تصرفات ، کرامات ، مکشوفات اور تدابیر عالم اجسام کے علاوہ دوکارنامے ایسے کئے کہ ہر ایک حق شناس اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق اس سے فائدہ حاصل کر ے گی۔ ایک تو ’’ داراالعلوم رحمانیہ اسلامیہ‘‘ ہری پور۔ اور دوسرا آپ کی تصنیف لطیف ، ’’ محیر العقول فی بیان کمالات علق العقول المسمٰی بہ مجموعہ صلوٰت الرسول‘‘ ہے ۔ اس کتاب کو آپ نے بارہ سال، آٹھ مہینے اور بیس دن میں لکھا۔ یہ کتاب درودشریف کی طرز پر تیس پاروں میں منقسم ہے۔ ہر پارہ کا الگ عنوان ہے اور وہ عنوان حضور اکرم عالم علوم اولین و آخرین احمد مجتبےٰ محمد مصطفےٰ ﷺ کی سیرت و شمائل پر ہے۔ یہ کتاب پہلی بار آپ کے ہی ارشاد پر آ پ کے خلیفہ اعظم حافظ سید احمدصاحب سری کوٹی نے چھپوائی اور اس کے اخراجات سیٹھ احمد اللہ صاحب کباؤ اور رنگون کے دوسرے مریدین نے برداشت کئے۔ پھر دوسری بار 1953ء میں حافظ سید احمد صاحب نے زر کثیر خرچ کر کے تین جلدوں میں پشاور سے شائع کی۔ اس کتاب کی تعریف و توصیف بیان سے باہر ہے ، اس کتاب کی قدر و ہی کر سکتا ہے جو اس کا مطالعہ کرے۔
حافظ سید احمد صاحب فرماتے ہیں کہ ’’ آپ نے اپنے علوم و معارف ، اپنے جذبات عشقیہ اور تصرفات عالم ملکوت و ناسوت اور علوم حقائق و جوبیہ قدیمیہ ازلیہ اجمالیہ ، اور علوم مراتب صفاتیہ امکانیہ تفصیلیہ اور اقسام مراتب توحیدیہ ، وجودیہ اور شہودیہ وغیرہ کمالات کو اس کتاب میں اجمالاً و تفصیلاً اشارۃ ً و کنایۃً بیان فرما دیا ہے ۔ یہ کتاب آپ ے کمالات پر شاہد عدل ہے ۔ یہ کتاب آپؒ کے حسن و جمال کا مظہر اتم ہے‘‘۔
اس کتاب کے علوم کا ماخذ و منبع قرآن حکیم و احادیث رسول کریم ﷺ ہے۔اس کے اوراد ، اور وظائف سو سے زائد کتب معتبرہ سے نقل کئے گئے ہیں۔ یہ کتاب برزخ وجوب امکان کے معیت میں پایہ تکمیل کو پہنچی ہے ۔ دائرہ اولیہ امکانیہ کے مرکزاعلیٰ سے اس کتاب کے علوم
==کتب==
|