"تقسیم بنگال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 14:
 
تقسیم بنگال پر ہندوؤں کے رویے کے پیش نظر مسلمانوں نے بحالت مجبوری اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک نئے اور انوکھے راستے کا انتخاب کیا۔ یہ راستہ سیدھا انگریز سرکار کے پاس جاتا تھا۔ نتیجے کے طور پر تقسیم بنگال کے صرف چھ مہینے بعد یکم اکتوبر 1906ئ کو مسلمانوں کا ایک نمائندہ وفد انگریز وائسرائے لارڈ منٹو سے جا ملا۔ اپنے مطالبات ان کے سامنے پیش کیے ۔ اپنی جوابی تقریر میں وائسرئے نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات نہ صرف برطانوی حکومت کو پہنچا دئیے جائیں گے ، بلکہ ان کو منظور کرانے کی بھی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
 
 
= آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام =
 
تقسیم بنگال پر ہندوؤں کی تنگ نظری کے پیش نظر مسلمانوں کا اعتماد آل انڈیا نیشنل کانگریس سے اٹھ گیا ، یہی وجہ تھی کہ شملہ وفد کے تین مہنے بعد مسلمانوں نے ایک نہایت اہم فیصلہ یہ کیا کہ انہوں نے اپنے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک نئی سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لگی کے نام سے 30 دسمبر 1906ئ کو بمقام ڈھاکہ قائم کی۔ اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ حقیقت میں تقسیم بنگال کا واقعہ مسلم ذہنیت اور سیاست کو تقسیم کرنے پر منتج ہوا۔
 
 
== دلچسپ تبصرہ ==
سطر 31 ⟵ 29:
{{تحریک آزادی ہند}}
{{تحریک پاکستان}}
{{موضوعات بھارت}}
 
{{موضوعات بھارت}}
[[زمرہ:تاریخ مغربی بنگال]]
[[زمرہ:1905ء میں بھارت]]
[[زمرہ:تاریخ بنگال]]
[[زمرہ:تاریخ بنگلہ دیش]]
[[زمرہ:تاریخ پاکستان]]
[[زمرہ:تاریخ مغربی بنگال]]
[[زمرہ:تحریک آزادی]]
[[زمرہ:تقسیم (سیاست)]]
[[زمرہ:تقسیم ہند]]
[[زمرہ:تاریخ بنگلہ دیش]]
[[زمرہ:تحریک آزادی]]
[[زمرہ:تاریخ پاکستان]]