"عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
سطر 23:
| روى_له =
}}
'''عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی''' ایک سچے مسلمان اور صحابی رسول تھے یہ منافقوں کے سردار کے بیٹے تھے ۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے ان کانام حباب بن عبد اللہ تھا<br />
ان کا پورا نسب اس طرح ہے<br />
عبد الله بن عبد الله بن ابی بن مالك بن الحارث بن عبيد بن مالك بن سالم بن غنم بن عوف بن الخزرج الانصاری الخزرجی <br />
سطر 31:
* {{تصویری قرآن|63|8}}
* کہتے ہیں ہم مدینہ پھر کرگئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نکال دے گا اسے جو نہایت ذلت والا ہے۔
عبداللہ بن ابی کا بیٹا عبداللہ مخلص مومن تھا اس نے جب اپنے باپ کے اس قول کے بارے میں سنا تو اپنے پر اشراف مدینہ کے روبروتلوار کھینچ لی اور کہا خدا کی قسم کہ میں تمہیں اس وقت تک نہ چھوڑوں گا جب تک کہ تو یہ نہ کہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انتہائی عزت والے ہیں اور میں سب سے زیادہ ذلیل ہوں پس اس نے باپ کو نہ چھوڑا جب تک اس نے یوں نہ کہا اور ایک روایت میں ہے کہ وہ مدینہ کے باہر ٹھہر گیا اور لوگ مدینہ میں داخل ہوتے رہے یہاں تک کہ اس کا باپ (عبداللہ بن ابی ) آیا تو اس نے کہا : ” ٹھہرجا “ ابن ابی بولا تجھ پر افسوس ہے کہ تجھے کیا ہوگیاہو گیا ہے۔ عبداللہ بن عبداللہ بن ابی نے کہا : خدا کی قسم کہ تو کبھی بھی مدینہ میں داخل نہ ہو سکے گا مگر یہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے لیے اجازت فرمائیں اور آج تجھے ضرور پتا چل جائے گا کہ سب سے زیادہ عزت وا ال کون ہے اور سب سے زیادہ ذلت والا کون ہے پھر وہ پلٹ کر گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات کی اور جو کچھ اس کے بیٹے نے کیا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کی شکایت کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف پیغام بھجوایا کہ اس کو چھوڑ دو اور (جانے دو ) تو انہوں نے باپ کو جانے دیا <ref>تفسیر الحسنات ابو الحسنات سید محمد احمد قادری</ref>
عبداللہ بن ابی کے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اللہ کی قسم ہم اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک تم اس بات کا اقرار نہ کرو کہ تم ذلیل اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معزز ہیں۔ پھر اس نے اقرار کیا۔<ref>جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1264</ref><ref>اصحاب بدر، صفحہ 166، قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور</ref>