"ارتقائی حیاتیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
درستی
سطر 16:
== علم الانوع کی شہادت ==
 
علم الانوع کا دائرہ زندگی کے مختلف انواع SPECIES خصوصی مطالعہ کرنا ہے۔ ان کی تعریف، وضاحت اور درجہ بندی کرنا ہے۔ اگر انوع میں اپنی اپنی نوع کی مختلف صفات خلط ملط ہوتی ہیں تو اس علم کی شاید ضرورت نہ ہوتی اور اس کی گواہی بھی درست نہیں ہوتی، لیکن چونکہ ہر نوع کے جملہ افراد اپنی نوع کی خصوصیات لازمی طور پر رکھتے ہیں۔ اس لیے نوع کی درجہ بندی ممکن ہے اور ان کے درمیان روابط کی تلاش بھی ممکن ہے۔ مثلاً سب مرغیاں انڈے دیتی ہیں۔ لیکن کوئی مرغی انڈے اور کوئی بچے یا پھر کوئی پرندہ پر کھتا اور کسی پرندے کے بال ہوتے یا گندم کے ایک پودے پر کوئی تو گندم کا سٹہ ہوتا اور کوئی جوار کا یا باجرے کا تو علم الانوع، ارتقاء کے نظریہ میں کوئی مدد نہ کرسکتاکر سکتا تھا۔ لیکن علم الانوع یہ ثابت کرتا ہے کہ مختلف انواع کو مشترکہ خصوصیات کے پیش نظر چند گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح سے انواع، اقسام، خاندان، سلسلہ، جماعت، خیل اور سلطنت میں کائی سے لے کر برگد تک اور جانداروں کی سلطنت میں پوٹوزو یک خلوی، خوربینی جانوروں سے لے کرآزاد شیر داروں تک مختلف انواع میں ایک باہمی رشتہ پایا جاتا ہے، جو کسی مشترک جد پر مبنی ہونے کا ثبوت بہم پہچاتا ہے اور یوں نظریہ ارتقاء کی صداقت کی گواہی دیتا ہے۔
 
== تقابلی علم الاعضا کی شہادت ==
سطر 50:
تیسری تبدیلی یہ ہوئی کہ ٹکروں میں منقسم جسم وجود میں آئے۔ دوسرے ان کے اندر کچھ کھوکھلا حصہ بھی پیدا ہوا۔ ان خصوصیات کے نتیجے میں جوڑ دار کیڑے پیدا ہوئے۔ آج بھی ایسے کیڑوں کا نمائندہ کیچوا موجود ہے۔ یہ دونوں خصوصیات بعد میں زیادہ ترقی یافتہ بے ریڑھ اور ریڑھ دار جانوروں کے جسمانی نظام کی بنیاد بنے۔
 
چوتھی بڑی یہ ترقی ہوئی کہ ٹکڑوں میں منقسم کھوکھلے جسموں کے ساتھ جوڑ دار اعضائ مزید لگ گئے اور ایک نیا بے ریڑھ جانور پیدا ہوا۔ اس جانور کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرنا انتہائی آسان ہوگیا۔ہو گیا۔ ان سے ترقی کرکے جڑے ہوئے پیروں والے جانور پیدا ہوئے اور کروڑ ہا کروڑ سال پہلے زندگی انہی شکلوں میں قدیم سمندروں موجود تھے۔ ان کی اولاد میں سے سمندری بچھو پیدا ہوئے اور پھر سانس لینے والے سمندری حشرات پیدا ہوئے۔ سب سے پہلے کیڑے تقریباً تقریباً 32 کروڑ پچاس لاکھ سال پہلے صفحہ ہستی پر نمودار ہوئے۔ تتلیاں اس زمانے میں نمودار ہوئیں جب نباتات کی دنیا میں پھولدار پودے وجود میں آئے۔ تاہم گزشتہ بارہ کروڑ سال سے بے ریڑھ جانوروں میں کوئی مزید عظیم تبدیلی نہیں ہوئی۔
 
== ریڑھ دار جانوروں کا ارتقاء ==
سطر 63:
دوسرا ریڑھ دار جانوروں کے ارتقاء کے دوران یہ ہوا کہ ایسے جانور پیدا ہوئے جو پانی اور خشکی دونوں پر رہ سکتے تھے ۔۔۔۔ جل تھلیئے جانور، یہ ایسے ہوا کہ ان کے بازو اور ٹانگیں ( یا یوں کہیے چار ٹانگیں ) نکل آئیں۔ نیز سانس لینے کے لیے گلپھڑوں کی جگہ پھیپھڑوں نے جنم لیا۔ جل تھلیئے جانوروں کے وجود کا زمانہ چالیس کروڑ سال پرانا ہے۔ ان کے چالیس کروڑ سال پرانے متجحرات بھی ملے ہیں۔ ان کے وجود میں آنے کا ایک بڑا نتیجہ یہ ہوا کہ یہ خشکی میں دور دراز پھیل گئے اور یوں زمینی زندگی کا آغاز ہوا۔ چونکہ پانی میں تیرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے بازوؤں اور ٹانگوں کی ضرورت تھی اور یہ بہر حال پیداوار پانی کی تھی، اس لیے جب خشکی پر آئے تو ان کی ٹانگیں چھوٹی اور جسم بھدے تھے۔ یہ جانور چھوٹی چھوٹی ٹانگوں کے ساتھ رینگ کر چلتے تھے۔ ان کے ظہور کا زمانہ 38 کروڑ سال پرانا ہے۔ یہ گھنے جنگلوں میں گھوم پھر کر رفتہ رفتہ کافی تبدیل ہوگئے۔ مگر پیدائش کا عمل پانی میں جاکر کرتے تھے۔
 
تیسری بڑی تبدیلی یہ ہوئی کہ ان جانداروں نے زمین پر انڈے دینے شروع کردیئے۔ جس کے نتیجے میں ان کا پانی سے بنیادی رشتہ ختم ہوگیا۔ہو گیا۔ اب یہ جنگل کے رینگنے والے جانور تھے، ان کا جنم 30 کروڑ سال قبل ہوا تھا۔ آہستہ آہستہ ان کی لاتعداد قسموں نے جنم لیا اور یہ سب دنیا بھر میں پھیل گئیں۔ ان کے تیس کروڑ سال پرانے متجحرات دریافت ہوئے۔ رینگنے والے جانوروں کی ایک خرابی یہ تھی کہ ان کا خون ٹھنڈا ہوتا تھا، جیسے کہ اب بھی رینگنے والے جانوروں کا ہے۔ اس کوتاہی کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ سخت سردی میں ان کا زندہ رہنا مشکل ہوجاتا تھا۔
 
سردی کے ساتھ چوتھی عظیم تبدیلی تبدیلی رونما ہوئی اور گرم خون والے جانداروں کی نئی نسل وجود میں آگئی۔ یہ مخلوق ہر قسم کے موسم میں اپنے جسم کا درجہ حرارت ایک ہی سطح پر برقرار رکھ سکتی تھی ۔ اس مرحلے پر رینگنے والے جانوروں کی نسل دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ ایک تو پرندوں کی نسل نمودار ہوئی جو اپنے اجداد کی طرح انڈے دے کر بچے نکالتے تھے اور دوسرے دودھ دینے والے جانوروں کی قسمیں پیدا ہوئیں۔ دودھ دینے والے جانوروں آج سے تقریباً 15 کروڑ سال قبل وجود میں آئے تھے۔ یہ چونکہ یہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرسکتے تھے اور کافی عرصہ ان کی خوراک اور نگہداشت کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لیتے تھے۔ لہذا ان میں سب زیادہ ترقی اور تنوع پیدا ہوا اور یہ قسم باقی قسموں سے زیادہ کامیاب ثابت ہوئی۔ دودھ دینے والے جانوروں کی مزید ترقی کا زمانہ ’ نئی حیات کا زمانہ ‘ ) سینون زونیک ( کہلاتا ہے۔ یہ ارتقائے حیات کا عظیم انشان زمانہ تھا، جو آج سے چھ کروڑ پچاس لاکھ سال قبل شروع ہوا۔ اس زمانے کے کئی شیر دار جانوروں کے کوئی چھ کروڑ سال پرانے ڈھانچے دستیاب ہوچکے ہیں۔ اس دور میں شیر دار جانوروں کی کئی شاخیں پھوٹیں، جن میں ایک ترقی کرکے مانس Ape بنی۔ جس نے آگے چل کر انسان کو جنم دیا۔ قدیم مانس اور آج کل کے مانس اور بندر میں فرق یہ ہے کہ قدیم مانس (prosimian) کے 32 دانت تھے۔ جب کہ موجودہ بندوروں 34 دانت ہوتے ہیں۔ انسان قدیم مانس کی ترقی یافتہ شکل ہے، موجودہ بندر کی نہیں ۔