"افراط زر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
درستی
سطر 39:
زر کے بڑھ جانے سے پیدا ہوتی ہیں۔ جب آپ کے ملک میں مقدار زر بڑھ جائے تو آپ کس طرح روپیہ واپس لائیں گے۔
ہاٹرے Hawtrey اپنی کتاب کرنسی اور ادھار Currency and Credit میں لکھتا ہے کہ ’جب مرکزی بینک ہی رائج الوقت سکہ کا واحدذریعہ ہے تو یہ رسد زر کو اس طرح کم کرسکتاکر سکتا ہے کہ قرض دینے سے صاف انکار کردے۔ لیکن تجربہ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ صاف انکار کرنا نہایت سخت روئیہ ہے، اس لیے یہ تخفیف زر کا معقول ذریعہ نہیں بن سکتا ہے۔ شرح مرکزی بینک کی حکمت عملی زیادہ شرح سود طلب کرکے صاف انکار کا ایک نعم البدل ہو سکتی ہے اور یہ شرح سود وقت کے تقاضے کے مطابق کم وبیش کی جاسکتی ہے‘۔ اس کا آج کل کے زمانے میں بھی یہ خیال ہے کہ شرح مرکزی بینک ہی روپیہ کو بازار کھنچنے کا موثر طریقہ ہے۔ وہ کہتا ہے کہ التباض زر اتنا ضروری ہے جتناکہ توسیع زر، توسیع زر کا خطرہ دائمی ہے، لہذا قبل اس کے یہ خطرہ مہلک صورت اختیار کرلے التباض زر ضروری ہے۔
 
پروفیسر ہن سن Hansen Pro جیک وائیر Jacob Viner کے ایک مضمون ’کیا ہم افراط زر کو روک سکتے ہیں Can we chech inflation ’جو پیل یونیور سٹی‘ کے پیل ریویو میں شائع ہوا تھا لکھتا ہے کہ اپنی دستوری روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک ایسا طریقہ کار تلاش کرنا چاہیے، جو صیضہ منتظمہ کو اس بات کا مجاز کرے کہ وہ کانگریس کے تفویض شدہ خصوصی اختیارات کے تحت فوری فیصلے و اقدامات کرسکے۔ اس پروگرام کے دستوری اجزائے ترکیبی پر تفصیلی روشنی ڈالنے کا یہ موقع نہیں ہے، لیکن جن باتوں پر زور دینا چاہتا ہوں۔ ان میں کانگریس کے وضع کردہ اصول کی مطابقت سے صدر کو شرح محصول میں تغیر کرنے کا اختیار تمیزی حاصل ہونا اور وسیع اساس پر بینکوں کے افزائش زر کے اختیار کو منضبط کرنے کے لیے وفاقی محفوظ بینک کے افسروں Federal Reserve Authorities کے اختیارات میں توسیع کرنا ہیں۔ اس نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے پرفیسر ہن سن لکھتا ہے ’جس طرح کانگریس نے (قانونی حدود کے اندر) منتظمہ کو محصول درآمد برآمد کے رد وبدل کا اختیار دیا ہے اور جس طرح کانگریس نے قانون وفاقی محفوظ بینک کے تحت جو مالی افسران کو (مقنہ کی حدود کے اندر) بینکوں کے محفوظ تناسب کو گھٹانے بڑھانے کے اختیارات دیئے ہیں، اسی طرح یہ بہت ضروری ہے کہ کانگریس کی حدود متعینہ کے اندر منتظمہ کو شرح انکم ٹیکس کے رد وبدل کا اختیار دیا جائے‘۔
سطر 49:
موجودہ دور میں معاشیات کل بہت اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔ کسی بھی ملک کو معا شی ترقی دینے یا افراد کی خوشحالی میں اضافہ کرنے کے لیے اجتماعی مسائل کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے لیے ملک میں موجودہ ذرائع کو استعمال کیا جانا چاہیے، تاکہ قومی آمدنی کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاسکے۔ قومی آمدنی مراد ان تمام اشیاء و خدمات کی مالیتوں کا مجموعہ ہے جو کسی ملک میں ایک سال میں پیدا کی جائیں۔ اس لیے قومی آمدنی کو زر کی صورت میں ظاہر کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ زر کی مددسے ہی تمام اشیاء و خدمات کی قدر کو ظاہر کیا جاسکتا ہے۔ قومی آمدنی میں اضافہ ہو جانے کی صورت میں زر کی رسد کو بڑھایا جاسکتا ہے، تاکہ زر کی مدد سے اشیاء پیدائش خریدی جاسکیں۔ اس طرح زر کی رسد بڑھانے سے سرمایاکاری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح قومی آمدنی میں اضافہ ہوجاتا ہے، گویا زر کا قومی آمدنی سے گہرا تعلق ہے۔ ملک میں افراط زر ہو تو زر کی رسد کم کرکے اور تفریق زر کی صورت میں رسد زر کو بڑھا کر ملک کے معاشی استحکام کو قائم رکھا جاسکتا ہے۔
کسی بھی ملک میں زر مرکزی بینک یا حکومت کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے۔ مرکزی بینک اپنی زری پالیسی کے تحت اقدامات کرتا ہے اور اس کے مطابق زر کی رسد کو کنٹرول کرکے معاشی اتارچڑھاؤ کو کم کرسکتاہے۔کر سکتاہے۔
ملک میں مالیاتی پالیسی کے تحت حکومت ملک میں استحکام کی خاطر سرکاری خرچ و ٹیکس کے متعلق اقدامات کرتی ہے۔ اس سے نہ صرف ملک کو معاشی استحکام حاصل ہوتا ہے بلکہ قومی آمدنی بڑھتی ہے اور