"پی کے (فلم)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی
سطر 28:
کسی دوسری دنیا سے ایک آدمی یعنی خلائی مخلوق ([[عامر خان (اداکار)|عامر خان]]) تحقیقی مقاصد سے زمین پر آتا ہے، لیکن اپنے خلائی جہاز کا ریموٹ کنٹرول چوری ہوجانے کے باعث [[راجستھان]] میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔ چناں چہ وہ انسانوں کے درمیان رہ کر اُن کے طور طریقے سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھیرن سنگھ ([[سنجے دت]]) کو لگتا ہے کہ یہ شخص [[نسیان]] کا شکار ہے، چناں چہ وہ اُس کا دوست بن جاتا ہے اور اپنے تئیں اُس کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
 
بعد ازاں وہ اپنے چوری شدہ ریموٹ کی تلاش میں [[دہلی]] جاتا ہے۔ اپنے انوکھے رویے اور سوالات کے باعث، شہر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ نشے میں دھت ہے، لہٰذا اُسے ’’پی کے‘‘ بلانے لگتے ہیں۔ وہ مختلف لوگوں سے اپنے گم شدہ ریموٹ کنٹرول کے بارے میں سوال کرتا ہے اور سب اُسے بتاتے ہیں کہ بھگوان/ خدا ہی اس کا ریموٹ تلاش کرنے میں اُس کی مدد کرسکتاکر سکتا ہے۔ پی کے خدا تلاش کرنا چاہتا ہے تو اُسے پتا چلتا ہے کہ اس دھرتی پر کئی مذاہب ہیں اور ہر مذہب کا اپنا خدا ہے۔ تب پی کے یہ کھوجنے کی کوشش کرتا ہے کہ اُس کا مذہب کون سا ہے اور سب کو کیسے اپنے اپنے مذاہب کا پتا چلتا ہے۔ اس کھوج میں ناکامی کے بعد وہ ہر مذہب کی عبادت گاہوں میں جاکر اُن ہی کی طرح عبادت کرتا ہے اور ہر ایک کے خدا کو منانے کی کوشش کرتا ہے کہ شاید اُن میں سے کوئی اُس کا خدا ہو اور وہ اُس کی دعا قبول کرلے۔ آخرکار، اُسے اپنا ریموٹ ایک مذہبی پیشوا، تپسوی مہاراج ([[سورابھ شکلا]]) کے پاس ملتا ہے، لیکن تپسوی جھوٹا دعویٰ کرتا ہے کہ یہ ریموٹ اُسے [[ہمالیہ]] میں خدا نے دیا تھا اور واپس کرنے سے انکار کردیتا ہے۔
 
ٹیلی ویژن صحافی، جگو ([[انوشکا شرما]]) کے والد تپسوی کے انتہائی عقیدت مندوں میں شمار ہوتے ہیں۔ بیلجیم میں جب جگو کو سرفراز یوسف ([[سوشانت سنگھ راجپوت]]) نامی ایک پاکستانی لڑکے سے محبت ہوجاتی ہے تو جگو کا باپ فوراً تپسوی مہاراج کی خدمت میں جاکر معاملہ پیش کرتا ہے اور تپسوی پیشین گوئی کرتا ہے کہ مسلمان ہونے کے باعث سرفراز دھوکا دے گا۔ جگو اس پیشین گوئی کو غلط ثابت کرنے کے لیے سرفراز کو فوراً شادی کے لیے مناتی ہے لیکن اگلے دن جب وہ شادی کے لیے رجسٹرار دفتر پہنچتے ہیں تو وہاں ایک بچّہ اُسے ایک خط تھما جاتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے کہ والدین کے دباؤ اور ثقافتی تفریق کے باعث ہماری شادی نہیں ہوسکتی۔ جگو افسردہ دل وہاں سے لوٹ آتی ہے۔