"محمد قاسم نانوتوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
درستی
سطر 16:
مولانا کی سب سے بڑی کامیابی اور زندگی کا روشن ترین پہلو تحریک قیام مدارس ہے۔ اس تحریک نے [[ہندوستان]] کے طول وعرض میں دینی علوم کے حوالے سے بیداری کی ایک زبردست لہر برپا کردی جس کے نتیجہ میں سیکڑوں مدارس کا قیام عمل میں آیا اور گویا دینی علوم کی نشأۃ ثانیہ کی داغ بیل پڑگئی۔ [[مرادآباد]]، [[دیوبند]] اور [[رامپور]] کے مدارس اسی تحریک کا نتیجہ تھے۔
==وفات==
1880ء میں مولانا قاسم نانوتوی{{رح}} محض 47 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔کر گئے۔ مولانا کی قبر دار العلوم دیوبند کے شمال میں واقع مقبرہ قاسمی میں موجود ہے۔ اس قبرستان میں کثیر تعداد میں علماء اور مشائخ مدفون ہیں۔
 
شہر شاملی اب بھی آباد ہے اور صدیوں سے ہے انیسویں صدی کے نصف یعنی 1857ءمیں مڑکر دیکھیے اس انقلابی عہد میں جب پورا ملک جنگ ِ آزادی کے طوفان کی زد میں تھا- شاملی بھی اس ولولے کی آگ سے نہ بچ سکا، فرنگی فوج کی اندھاد ھند گولہ باری چل رہی تھی اور ہرسو بندوقوں کی فائرنگ ہورہی تھی اس معرکہ میں ایک محاذ محبانِ وطن کا بھی قائم تھا یہ ایک مختصر سی جماعت دیسی ہتھیاروں اور چند توڑے دار بندوقوں سے توپ خانہ اور برطانوی کی تربیت یافتہ فورس سے سینہ سپر تھی ، ہندوستانی جاں بازوں میں اکثر ادھیڑ عمر افراد شامل تھے مگر ایک پچیس سالہ نوجوان نہایت دلیری اور جوش سے میدان حرب میں مورچے پرڈٹا تھا جس کو آگے چل کر حجة الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی کے نام سے دوامی شہرت وعظمت حاصل ہوئی۔