"سورہ روم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
درستی
سطر 50:
"قرآن مجید کی اس پیشین گوئی کے بعد بھی سات آٹھ برس تک حالات ایسے تھے کہ کوئی شخص یہ تصور تک نہ کر سکتا تھا کہ رومی سلطنت ایران پر غالب آجائے گی، بلکہ غلبہ تو درکنار اس وقت تو کسی کو یہ امید بھی نہ تھی کہ اب یہ سلطنت زندہ رہ جائے گی"۔ <ref>Gibbon, Decline and Fall of the Roman Empire, Vol. II, p, 788, Modern Library, New York.</ref>
 
قرآن کی یہ آیات جب نازل ہوئیں تو کفار مکہ نے ان کا خوب مذاق اڑایا اور [[ابی بن خلف]] نے حضرت [[عبداللہ ابن ابی قحافہ|ابوبکر صدیق]] {{رض مذ}} سے شرط باندھی کہ اگر تین سال کے اندر رومی غالب آگئےآ گئے تو دس اونٹ میں دوں گا ورنہ دس اونٹ تم کو دینے ہوں گے۔ نبی {{درود}} کو اس شرط کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا قرآن میں {{ع}} فی بضع سنین {{ف}} کے الفاظ آئے ہیں، اور عربی زبان میں {{ع}} بضع {{ف}} کا اطلاق دس سے کم پر ہوتا ہے ہے، اس لیے دس سال کے اندر کی شرط کرو اور اونٹوں کی تعداد بڑھا کر سو کردو۔ چنانچہ حضرت ابوبکر نے ابی سے پھر بات کی اور نئے سرے سے یہ شرط طے ہوئی کہ دس سال کے اندر فریقین میں سے جس کی بات غلط ثابت ہوگی وہ سو اونٹ دے گا۔
 
622ء میں ادھر نبی {{درود}} ہجرت کرکے [[مدینہ منورہ|مدینۂ طیبہ]] تشریف لے گئے اور ادھر قیصر ہرقل خاموشی کے ساتھ [[قسطنطنیہ]] سے [[بحیرہ اسود|بحیرۂ اسود]] کر راستے [[طرابزون]] کی طرف روانہ ہوا جہاں اس نے ایران پر پشت سے حملہ کرنے کی تیاری کی۔ اس جوابی حملے کی تیاری کے لیے قیصر نے کلیسا سے روپیہ مانگ اور مسیحی کلیسا کے ا{{پیش}}س{{پیش}}قف{{زیر}} اعظم [[سرجیس]] (Sergius) نے مسیحیت کو مجوسیت سے بچانے کے لیے گرجاؤں کے نذرانوں کی جمع شدہ دولت سود پر قرض دی۔ ہرقل نے اپنا حملہ 623ء میں [[آرمینیا]] سے شروع کیا اور دوسرے سال 624ء میں اس نے [[آذربائیجان]] میں گھس کر زرتشت کے مقام{{زیر}} پیدائش [[ارمیاہ]] (Clorumia) کو تباہ کر دیا اور ایرانیوں کے سب سے بڑے آتش کدے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ خدا کی قدرت کا کرشمہ دیکھیے کہ یہی وہ سال تھا جس میں مسلمانوں کو [[غزوۂ بدر|جنگ بدر]] میں مشرکین کے مقابلے میں فیصلہ کن فتح نصیب ہوئی۔ اس طرح وہ دونوں پیشین گوئیاں جو سورۂ روم میں کی گئی تھیں، دس سال کی مدت ختم ہونے سے پہلے بیک وقت پوری ہوگئیں۔