"تور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
←‏top: درستی
سطر 5:
یہ فریدون کا بیٹا تھا، جس نے اپنے بھائی سلم کے ساتھ ایرج کو مارا تھا۔ یہاں تک ایرج کا بیٹا منوچہر جوان ہوا۔ جس نے ایک بڑی فوج کے ساتھ تور اور سلم کے ملکوں پر چڑھائی کی۔ ان دونوں سے تصادم کی جگہ بحیرہ خزر کے شمال بتائی گئی ہے۔ اس طرح منوچہر دونوں کو شکست دے دیتا ہے اور اس شکست کے بعد بھی تور سے یورششیں جاری رہتی ہیں۔ مگر سلم کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ تور، سلم اور ایرج ہم نسل تھے اور ان کی حکومت یا مملکت کا علاقہ توران تھا اور تور کا ذکر اس لیے ملتا ہے کہ اس مسلسل آویزشیں ایرانیوں سے جاری رہتی ہیں۔
ایک قدیم کتاب میں یہ کلمہ توچ آیا ہے۔ قدیم دور میں تور سے مراد توران یا ترک لیے جاتے تھے جب کہ اوستا میں یہ کلمہ تورہ آیا۔ (سلم۔ معارف اسلامیہ) پرانوں میں یہ کلمہ ترشکا آیا ہے اور قدیم زمانے میں شمال مغرب سمت سے برصغیر پر حملہ کرنے والوں کو ترشکا کہا جاتا تھا۔ بعد میں اس کا اطلاق مسلمانوں پر کیا جانے لگا اور وہ ترک کہلانے لگے۔ اس لیے ابتدا میں مسلمانوں کو ترک کے نام سے موسوم کیا جانے لگا۔ راجپوتوں کا ایک خاندان توار کہلاتا تھا جو راجپوتوں کے چھبیس شاہی خاندانوں میں شامل ہے۔ (جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستان جلد اول، 99۔ 117۔ 247)
افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے کلمے تور سے بنے ہیں۔ تور پشتو کلمہ ہے جس کے معنی تلوار کے ہیں اور طور اس کا معرب ہے۔ یہ کلمہ تور من، تور کش اور تورجن کی شکل میں بھی ملتا ہے۔ ان سب میں تور مشترک ہے۔ ترخان خراسان کا قدیم قبیلہ تھا۔ گمان یہ کہ قبل اسلام بھی ترخان خراسان میں آباد تھے اور زابلستان میں ابدالیوں کے وارثوں میں تھے۔ اس کلمہ کا پہلا حصہ تر پشتو کے طور سے مطابقت رکھتا ہے۔ ترخان دسویں صدی ہجری میں سندھ آگئےآ گئے تھے۔ اور 962 ھ میں مرزا عیسیٰ ترخان ولد عبدالعلی عبدالعلی ٹھٹھہ میں تخت نشین ہوا۔ ترخان تور کا معرب ہے۔ اس کا املا مختلف طور پر آیا ہے۔ مثلاً تبر خان، تزخان لیکن ترخان صیح ہے اور اس کا معرب طر خان ہے۔ البیرونی نے آثار الباقیہ اور ابن خرابا نے طر خان = طوخون سمر قند کے بادشاہ کا لقب لکھا ہے۔ ابونصر الفارابی کے والد کا نام طرخان بن اوزلغ تھا۔ (عبدالحئی حبیبی۔ تقلیمات طبقات ناصری جلد دوم، 424)
سفید ہن کی سلطنت کی سلطنت جو وسط ہند سے لے کر رہی اس کے سربراہ کا نام ٹورامن تھا۔ خٹکوں کے مورث علیٰ کا نام بھی ٹورامن تھا۔ ترکانہ خاتون علاؤالدین تکش کی بیوی کا نام تھا۔ توراکینہ چنگیز خان کے پوتے اوکتائی کی بیوی کا نام تھا۔ سندھ میں سومروں کے پہلے پایہ تخت کا نام مہاتم تور یا محمد تور تھا۔ بلوچستان کی ایک ریاست توران کہلاتی تھی۔ (اعجاز الحق قدوسی۔ تاریخ سندھ، جلد اول، 296۔ 413) راجپوتوں کا ایک خاندان توار تھا، جس نے دہلی کو ارثر نو آباد کیا۔ توار تور کی تخریب ہے۔
اس بالاالذکر بحث سے ہم نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ کلمہ مختلف شکلوں میں وسط ایشیا سے برصغیر تھا اور افغانستان کے علاوہ دوسری قوموں میں یہ کلمہ زمانے سے رائج رہا ہے۔ ان سب قوموں کا تعلق وسط ایشیا سے رہا ہے۔ افغان اپنا جد امجد طالوت کو بتاتے ہیں جو بنی اسرائیل کا پہلا بادشا تھا اور یہ گمان ا نہیں اس کلمہ تور کی نسبت سے آیا ہے اور کلمہ تور کو معرب کرکے اس طور بنا لیا اور شجرہ نسب ترتیب دیتے ہوئے اسے طالوت قرار دیتے ہوئے اسے اپنا جد امجد تصور کر لیا۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/تور»