"جاذب قریشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←پاکستان آمد: ± اندرونی ربط/روابط |
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7) |
||
سطر 32:
'''جاذب قریشی'''اردو کے ممتاز شاعر، نقاد اور معلم ہیں۔
== حالات زندگی ==
=== پیدائش و تعلیم ===
جاذب قریشی کے خاندان کا تعلق لکھنئو سے تھا مگر وہ 3 اگست 1940 کے دن کلکتہ میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد گورنمنٹ پریس میں نوکری کر رہے تھے۔ پیدائش کے وقت جاذب قریشی کا نام محمد صابر رکھا گیا۔ ان کے والد کا نام محمد افضل شیخ اور والدہ کا نام محمودہ خانم تھا۔ جاذب قریشی پانچ سال کی عمر میں باپ کے سائے سے محروم ہو گئے۔ والد کی وفات کے بعد جاذب قریشی کا خاندان جو ان کے علاوہ والدہ، اور دو چھوٹے بھائیوں شاکر اور ذاکر پہ مشتمل تھا شدید مالی مصیبت کا شکار ہو گیا۔ ان چاروں کے ساتھ جاذب قریشی کی ایک مرحومہ خالہ کی دو لڑکیاں طاہرہ اور عائشہ اور ایک دوسری متوفی خالہ کا لڑکا محمد احمد رہتے تھے۔ کرچی یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی۔
=== ملازمت ===
مالی مشکلات کے باعث جاذب قریشی کو اسکول سے اٹھا لیا گیا اور وہ اپنے بھائی شاکر کے ساتھ ڈھلائی کے ایک کارخانے میں کام کرنے لگے۔ دونوں بھائیوں اور خالہ زاد بھائی محمد احمد کے کام کرنے سے گھر کے مالی حالات کچھ سدھرے تو جاذب قریشی تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں اپنے ماموں دلدار خان کے پاس الہ باد پہنچ گئے۔ ان کے ماموں ٹینس کے کوچ تھے اور اچھی مالی حیثیت رکھتے تھے۔ ماموں نے بھی بھانجے کی مدد کرنے کا بیڑا اٹھایا مگر اگلے دن جاذب قریشی کی والدہ وہاں پہنچ گئیں اور جاذب قریشی کو واپس لکھنئو لے آئیں جہاں جاذب قریشی پھر ڈھلائی کے کام میں لگ گئے۔ لکھنئو میں ہی جاذب قریشی کے ایک اور خالہ زاد بھائی عبدالواحد رہتے تھے جو شمیم لکھنوی کے نام سے شاعری کرتے تھے۔ جاذب قریشی کو عبدالواحد کے ساتھ مشاعروں میں جانے کا اتفاق ہوا جہاں سے جاذب قریشی کو شعر کہنے کا شوق پیدا ہوا۔تقسیم ہند کے بعد1950ء میں لاہور تشریف لائے۔ بعد ازاں کرچی آ گئے جہاں کرچی یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کرنے کے بعد جاذب قریشی نے جناح کالج میں لیکچرر کی نوکری کی مگر پھر فورا ہی "پتھر کے صنم" سے متعلق مصروفیت کی وجہ سے یہ نوکری چھوڑ دی۔
=== پاکستان آمد ===
مئی 1950 میں جاذب قریشی اپنے گھر والوں کے ساتھ لکھنئو چھوڑ کر لاہور چلے آئے۔ لاہور میں جاذب قریشی ایک چھاپہ خانے میں کام کرتے اور رات کے وقت غزلیں لکھتے۔ لاہور میں شاعری کرنے کے دوران جاذب قریشی نے شاکر دہلوی نامی ایک مقامی بزرگ شاعر کو اپنا استاد مانا اور شاکر دہلوی کے ساتھ کئی مشاعروں میں شرکت کی۔ ایک دن جاذب قریشی کے ایک جاننے والے شوکت ہاشمی نامی آدمی نے ان سے کہا کہ، "اگر آپ کو سنجیدگی سے شاعری کرنی ہے تو پہلے اپنے آپ کو شاعری کا اہل بنائیے <br
آج کل جاذب قریشی کا بڑا وقت شاعری اور تنقیدی مضامین لکھنے میں صرف ہوتا ہے۔ وہ اندرون پاکستان اور بیرون ملک مشاعروں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔
=== فلمی صنعت ===
جاذب قریشی نے ایک فلم "پتھر کے صنم" بنانے کا ارادہ کیا۔فلم سنہ 1974 میں مکمل ہوئی مگر ناکام رہی اور جاذب قریشی کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ فلم کی ناکامی کے بعد جاذب قریشی نے شاعری سے اپنا رشتہ پھر استوار کیا۔
=== شادی ===
جاذب قریشی کی شادی سنہ 1963 میں ہوئی۔ سنہ 1993 میں جاذب قریشی کی بیوی کا انتقال ہو گیا۔
=== صحافت ===
جاذب قریشی نے چار سال روزنامہ جنگ کے ادبی صفحے کو مرتب کرنے کا کام بھی کیا۔
== ادبی خدمات ==
جاذب قریشی بنیادی طور پر شاعر ہیں۔ شاعر کے علاوہ آپ نے کالم نگار، تنقیدنگار بھی ہیں ۔
=== تخلیقات ===
جاذب قریشی اردو شاعری اور تنقیدی مضامین کی کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی مطبوعات درج ذیل ہیں۔
# تخلیقی آواز
# آنکھ اور چراغ
سطر 77 ⟵ 76:
# میری شاعری
# میری مصوریبیرونی روابط:[http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=306977 جدید نعت پہ جاذب قریشی کا تبصرہ]
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{متضاد بین الویکی}}
[[زمرہ:1940ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:پاکستانی مصنفین]]▼
[[زمرہ:اردو شعرا]]
[[زمرہ:پاکستانی شعرا]]
▲[[زمرہ:پاکستانی مصنفین]]
|