"یاس یگانہ چنگیزی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
اسکول'''یاس یگانہ چنگیزی'''(پیدائش: [[17 اکتوبر]] [[1884ء]] – وفات: [[4 فروری]] [[1956ء]])[[ہندوستان]] سے تعلق رکھنے والے [[اردو]] کے ممتاز شاعر تھے۔'''یگانہ چنگیزی''' کا اصل نام مرزا واجد حسین تھا۔ پہلے یاسؔ تخلص کرتے تھے لیکن بعد میں یگانہ ؔہوگئے۔ ان کے اجداد [[ایران]] سے [[ہندوستان]] آئے اور [[سلطنت مغلیہ]] کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔ پرگنہ حویلی عظیم آباد میں جاگیریں ملیں اور وہیں سکونت پزیر ہوئے۔اسکول کے زمانے سے انہوں نے شاعری کا آغا کیا اور بیتاب عظیم آباد ی سے کے شاگرد ہوئے۔ سنہ [[1903ء]] میں [[کلکتہ یونیورسٹی]] سے انٹرنس کا امتحان پاس کیا اور اس کے بعد معاش کی جستجو میں مصروف ہو گئے، جس میں انہیں در در کی خاک چھاننی پڑی۔ چونکہ ان کی شادی لکھنؤ میں ہوئی تھی، اس لیے وہ [[لکھنؤ]] میں جا بسے لیکن وہاں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ اپنی شاعری میں یگانہ تھے۔ انہوں نے ہمیشہ وہ راہ ترک کر دی جو پہلے سے مستعمل تھی، اس لیے [[لکھنؤ]] اسکول میں آتش کے بعد یگانہ ہی سب سے منفرد شاعر ہیں، جن کی آواز سب سے الگ محسوس ہو تی ہے۔
'''یاس یگانہ چنگیزی''' [[ہندوستان]] سے تعلق رکھنے والے [[اردو]] کے ممتاز شاعر ہیں۔
 
'''یگانہ چنگیزی''' کا اصل نام مرزا واجد حسین تھا۔ پہلے یاسؔ تخلص کرتے تھے لیکن بعد میں یگانہ ؔہوگئے۔ ان کے اجداد [[ایران]] سے [[ہندوستان]] آئے اور [[سلطنت مغلیہ]] کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔ پرگنہ حویلی عظیم آباد میں جاگیریں ملیں اور وہیں سکونت پزیر ہوئے۔
 
اسکول کے زمانے سے انہوں نے شاعری کا آغا کیا اور بیتاب عظیم آباد ی سے کے شاگرد ہوئے۔ سنہ [[1903ء]] میں [[کلکتہ یونیورسٹی]] سے انٹرنس کا امتحان پاس کیا اور اس کے بعد معاش کی جستجو میں مصروف ہو گئے، جس میں انہیں در در کی خاک چھاننی پڑی۔ چونکہ ان کی شادی لکھنؤ میں ہوئی تھی، اس لیے وہ [[لکھنؤ]] میں جا بسے لیکن وہاں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ اپنی شاعری میں یگانہ تھے۔ انہوں نے ہمیشہ وہ راہ ترک کر دی جو پہلے سے مستعمل تھی، اس لیے [[لکھنؤ]] اسکول میں آتش کے بعد یگانہ ہی سب سے منفرد شاعر ہیں، جن کی آواز سب سے الگ محسوس ہو تی ہے۔
یاس یگانہ کا کلام ان کے مختلف مجموعوں اور اس زمانے کے رسالوں میں بکھرا ہوا تھا۔ ان اوراقِ لخت لخت کو نام ور محقق مشفق خواجہ نے اکٹھا کر [[2003ء]] میں کلیاتِ یگانہ شائع کی، جس نے یگانہ کی شاعرانہ شخصیت کی بازیافت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔