"جبیر بن مطعم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 2:
== نام ونسب ==
جبیر نام، ابو محمد کنیت، نسب نامہ یہ ہے، جبیر بن مطعم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف قرشی نوفلی
جبیر کے والد مطعم قریش کے نرم دل اورخدا ترس بزرگوں میں تھے، بنی ہاشم [[شعب ابی طالب]] میں چلے گئے اور تین سال تک اس قید میں زندگی بسر کرتے رہے، اس کے خلاف صدا بلندکرنے والوں میں ایک جبیر بن مطعم بھی تھے۔<ref>سیرۃ ابن ہشام،جلداول،صفحہ:4،6</ref>
تبلیغ کے لیے آپ طائف تشریف لے گئے اوروہاں سے ناکام لوٹے تو مکہ کے پاس پہنچ کر مطعم سے پناہ طلب کی، مطعم گوا س وقت کافر تھے،لیکن آنحضرتﷺ کی درخواست پر آپ کو اپنی حمایت میں لے لیا، مطعم کو معلوم تھا کہ رسول اللہ کو اپنی حمایت میں لینا تمام مشرکین مکہ کو مقابلہ کی دعوت دینا ہے، اسی لیے حمایت میں لینے کے بعد ہی اپنے لڑکوں کو حکم دیا کہ ہتھیار لگا کر حرم میں آئیں اور خود حرم میں جاکر ببانگ دہل اعلان کیا کہ میں نے محمد ﷺ کو اپنی پناہ میں لے لیا ہے<ref>ابن سعد حصہ سیرۃ :22</ref> جبیر اسی منصف مزاج اورنرم دل باپ کے فرزند تھے،لیکن قومی عصبیت قبولِ حق سے مانع آتی تھی، مشرکین مکہ اورمسلمانوں کے درمیان سب سے پہلا معرکہ بدر ہوا، اس میں جبیر شریک نہ ہو سکے تھے، لیکن اپنے قیدیوں کو فدیہ دیکر چھڑانے آئے تھے، جس وقت یہ پہنچے اس وقت آنحضرتﷺ نماز میں مصروف تھے، اورسورۂ طور کی آیات تلاوت فرمارہے تھے،جبیر مسجدمیں داخل ہوئے تو کلام اللہ کی سحر انگیز آیتیں کانوں میں پڑیں، انہیں سن کر جبیر اس درجہ متاثر ہوئے کہ وہ بیان کرتے تھے کہ معلوم ہوتا تھا کہ میرا قلب پھٹ جائے گا۔<ref>مسند احمد بن حنبل:4/88</ref>
آنحضرتﷺ کے نماز تمام کرنے کے بعد انہوں نے آپ سے بدر کےقیدیوں کے بارے میں گفتگو کی ،آپ نے ان کے باپ کے احسانات کو یاد کرکے فرمایا کہ اگر تمہارے باپ زندہ ہوتے اور وہ سفارش کرتے تو میں چھوڑدیتا۔
سطر 15:
 
{{حوالہ جات}}
 
{{صحابی}}
 
[[زمرہ:57ھ کی وفیات]]
[[زمرہ:670ء کی دہائی کی وفیات]]
[[زمرہ:صحابہ]]
[[زمرہ:57ھ کی وفیات]]