"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ مساوی زمرہ جات (22): + زمرہ:پہلا فتنہ |
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7) |
||
سطر 1:
{{Infobox military conflict
| image=[[
| conflict=جنگ صفین
| partof=[[قتل عثمان بن عفان|پہلا فتنہ]]
| date=جولائی 26 سے جولائی 28، 657 عیسوی تک
| place=[[صفین]]، [[شام]]
| result=غیر فیصلہ کن<br
| combatant1=[[
| combatant2=[[خلافت امویہ|بنو امیہ]]
| commander1= [[
| commander2=[[معاویہ بن ابو سفیان]]<br
| strength1=130,000
| strength2=135,000
سطر 15:
| casualties2=45,000
}}
'''جنگ صفین''' [[37ھ]] [[جولائی]] [[657ء]] میں خلیفہ چہارم [[علی بن ابی طالب]] اور شام کے گورنر امیر [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان ہوئی۔ یہ جنگ دریائے فرات کے کنارے اس علاقے میں ہوئی جو اب ملک [[شام]] میں شامل ہے اور الرقہ (اردو میں [[رقہ]]) کہلاتا ہے۔ اس جنگ میں شامی افوج کے 45000 اور خلیفہ کی افواج کے 25000 افراد مارے گئے {{حوالہ درکار}}۔ جن میں سے بیشتر اصحاب رسول تھے۔ اس جنگ کی پیشینگوئی محمد {{درود}} نے کی تھی اور [[عمار بن یاسر]] کو بتایا تھا کہ اے عمار تجھ کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔ <ref>1. صحیح بخاری - کتاب: نماز کے احکام و مسائل
، حدیث 447</ref> ابوموسیٰ اور ابومسعود دونوں عمار بن یاسر کے پاس گئے جب انہیں علی نے اہل کوفہ کے پاس اس لیے بھیجا تھا کہ لوگوں کو لڑنے کے لیے تیار کریں ۔ ابوموسیٰ اور ابومسعود دونوں عمار سے کہنے لگے جب سے تم مسلمانوں ہوئے ہو ہم نے کوئی بات اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں جلدی کر رہے ہو ۔ عمار نے جواب دیا میں نے بھی جب سے تم دونوں مسلمان ہوئے ہو تمہاری کوئی بات اس سے بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں دیر کر رہے ہو ۔ ابومسعود نے عمار اور ابوموسیٰ دونوں کو ایک ایک کپڑے کا نیا جوڑا پہنایا پھر تینوں مل کر مسجد میں تشریف لے گئے ۔<ref>2.
، حدیث 7105-7106-7107</ref>
، حدیث 7100</ref>
[[خزیمہ بن ثابت انصاری]] بھی اسی جنگ میں شہید ہوئے۔ یہ دونوں اصحاب علی کی فوج میں شامل تھے۔ اسی جنگ میں [[اویس قرنی]] بھی علی کرم اللہ وجہہ کی حمایت میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ علی کی فوج کے امیر مالک اشتر اور دوسری طرف عمرو ابن العاص تھے۔
کتب تاریخ میں ہمیں ایسی روایات بھی ملتی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ
عتبہ کہتے ہیں کہ ہم
ابو وائل کہتے ہیں: ہم صفین میں تھے جب اہل شام کے ساتھ جنگ خوب زور پکڑ گئی۔ شامی ایک ٹیلے پر چڑھ گئے۔ عمرو بن عاص نے معاویہ کو کہا: ’’آپ علی کی طرف قرآن بھیج کر ان کو کتاب اللہ کی طرف دعوت دیجیے۔ مجھے امید ہے کہ وہ اس سے انکار نہیں کریں گے۔‘‘ معاویہ کی طرف سے ایک آدمی علی کے پاس آیا اور کہنے لگا: ’’ہمارے اور آپ کے درمیان اللہ کی کتاب ہے۔‘‘ علی نے اسے قبول کر لیا اور فرمایا: ’’میں لوگوں کو اس کی دعوت دینے کا زیادہ حق دار ہوں۔ ٹھیک ہے، ہمارے اور آپ کے درمیان اللہ کی کتاب فیصلہ کرے گی۔‘‘<ref>5.
اہل تشیع کی مشہور کتاب نہج البلاغہ میں علی رضی اللہ عنہ کا ایک مراسلہ (Circular) نقل کیا گیا ہے جو آپ نے جنگ صفین کے بارے میں شہروں میں بھیجا۔ اس میں لکھا ہے:
علی
ہمارے معاملہ کی ابتدا یوں ہوئی کہ ہم اہل شام کے ساتھ ایک میدان میں اکٹھے ہوئے۔ ظاہر ہے کہ ہمارا اور ان کا رب ایک، ہمارا اور ان کا نبی ایک، ہماری اور ان کی اسلام کے متعلق دعوت ایک۔ اللہ پر ایمان اور اس کے رسول کی تصدیق کے معاملے میں نہ ہم ان سے بڑھ کر تھے
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{اہم اسلامی معرکے}}
{{
[[زمرہ:650ء کی دہائی کے تنازعات]]▼
[[زمرہ:657ء]]▼
[[زمرہ:ایشیا میں 657ء]]▼
[[زمرہ:پہلا فتنہ]]
[[زمرہ:خلافت امویہ کی شرکت والی لڑائیاں]]
▲[[زمرہ:ایشیا میں 657ء]]
▲[[زمرہ:650ء کی دہائی کے تنازعات]]
▲[[زمرہ:657ء]]
[[زمرہ:خلفائے راشدین کی جنگیں]]
[[زمرہ:مسلم خانہ جنگیاں]]
|